اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے اسے انسانی ساختہ تباہی، اخلاقی جرم اور انسانیت کی ناکامی قرار دیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 24, 2025, 10:43 AM IST | New York
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے اسے انسانی ساختہ تباہی، اخلاقی جرم اور انسانیت کی ناکامی قرار دیا ہے۔
غزہ میں قحط پر عالمی برادری نے تشویش کا اظہارکیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے اسے انسانی ساختہ تباہی، اخلاقی جرم اور انسانیت کی ناکامی قرار دیا ہے۔ غذائی تحفظ کے مراحل کی مربوط درجہ بندی (آئی پی سی) کے مطابق آئندہ ایام میں غزہ شہر سے لے کر دیرالبلح اور خان یونس تک قحط جیسی صورتحال متوقع ہے جہاں ہزاروں لوگ روزانہ فاقے کرتے ہیں۔ بھوک سے بڑھتی ہوئی اموات اور شدید غذائی قلت کے تناظر میں اقوام متحدہ کے ادارے فوری اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیتے آئے ہیں۔
`آئی پی سی کے مطابق، ستمبر کے اواخر تک غزہ بھر میں ۶؍ لاکھ۴۰؍ ہزار افراد کو تباہ کن درجے کی غذائی قلت کا سامنا کرنا ہو گا جو غذائی عدم تحفظ کا پانچواں درجہ ہے۔ علاوہ ازیں ۱۱؍ لاکھ۴۰؍ ہزار افرادچوتھے درجے کی بھوک کا سامنا کریں گے جبکہ۳؍لاکھ۹۶؍ہزار افراد کو تیسرے درجے کی غذائی قلت درپیش ہو گی۔
سیکریٹری جنرل نے واضح کیا ہے کہ قحط کا تعلق محض خوراک کی عدم دستیابی سے نہیں بلکہ انسانی بقا کے لئےدرکار نظام کو دانستہ ختم کرنا بھی قحط ہے۔ قابض طاقت کی حیثیت سے بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل پر واضح ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مقامی آبادی کو خوراک اور طبی سازوسامان کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا ہےکہ اسرائیل اپنے فرائض سے پہلو تہی نہیں کر سکتا۔ اب مزید بہانے نہیں بنائے جا سکتے اور حالات میں بہتری لانے کے لئے کل کے بجائے آج ہی کام شروع کرنا ہو گا۔
اقوام متحدہ کے اداروں نے سیکریٹری جنرل کی بات دہراتے ہوئے غزہ میں بلاتاخیر جنگ بندی، انسانی امداد کی بلارکاوٹ اور بڑے پیمانے پر فراہمی اور حماس سمیت فلسطینی جنگجوؤں کی حراست میں تمام یرغمالیوں کی بلاتاخیر اور غیرمشروط رہائی پر زور دیا ہے۔
اداروں نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ شہر پر اسرائیل کی سخت عسکری کارروائی کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بڑھنے سے شہریوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے جبکہ علاقے میں پہلے ہی قحط جیسے حالات ہیں۔ ان علاقوں سے بیمار اور غذائی قلت کا شکار بچوں، معمر افراد اور جسمانی معذور افراد کے لئے انخلاء ممکن نہیں ہو گا جس سے ان کی زندگیاں خطرے میں رہیں گی۔
دریں اثناءفلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے قحط زدہ قرار دیئےگئے غزہ کیلئے راہداری کھولی جائے۔ حماس نے مطالبہ کیا کہ جنگ کا فوری خاتمہ کیا جائے اور اسرائیل فوری طور پر غزہ کا محاصرہ ختم کرے۔ حماس نے اقوام متحدہ سے اس سلسلےمیں فوری ایکشن لینے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکوریٹی کونسل غزہ میں فوری جنگ بندی کروائے اور بلا رک ٹوک کھانا، پانی، دوائیں اور ایندھن فراہم کیا جائے۔ حماس نے بیان میں مزید کہا کہ اسرائیل غزہ میں قحط کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔
سعودی عرب، کویت، برطانیہ، خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی)، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ریڈ کراس، دی کونسل آن امریکن -اسلامک ریلیشن(سی اے آئی آر ) اور دیگر تنظیموں نے غزہ میں قحط کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے۔