Inquilab Logo Happiest Places to Work

اوآئی سی اجلاس میں  ایران کا امریکہ کو بھی انتباہ

Updated: June 22, 2025, 9:32 AM IST | Istanbul

عباس عراقچی نےمتنبہ کیا کہ جنگ میں واشنگٹن کی شمولیت ’’ہر کسی کیلئے انتہائی خطرناک‘‘ ہوگی، سفارتکاری کی وکالت کی مگر اس کیلئے حملے روکنے کی شرط دہرائی۔ اردگان نے اسرائیل کو  امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قراردیا، سیکریٹری جنرل کا اتحاد بین المسلمین پر زور

Iranian Foreign Minister Abbas Araqchi (center) during the OIC meeting.
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی (درمیان میں) او آئی سی کے اجلاس کے دوران

 ایرانی وزیر خارجہ  عباس عراقچی نے جمعہ کو جنیوا میں مغربی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ طویل میٹنگ کے بعد سنیچر کومسلم ملکوں کی تنظیم ’’آرگنائزیشن  آف اسلامک کو آپریشن‘‘ (او آئی سی) کے ۵۱؍ ویں  اجلاس میں  شرکت کی اور اس انتباہ کو دہرایا کہ اگر امریکہ جنگ میں شامل ہوا تو اس کے  ’’ہر کسی کیلئے تباہ کن نتائج‘‘ برآمد ہوںگے۔اس کے ساتھ ہی انہوں  نے سفارتکاری کی وکالت بھی کی مگر اپنے ملک کی بنیادی شرط دہرائی کہ جنگ کے ساتھ بات چیت نہیں ہوسکتی۔ بات چیت کیلئے حملوں کا سلسلہ روکنا ضروری ہے۔ اجلاس سے خطاب  میں  ترک صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں امن کی راہ میں سب سےبڑی رکاوٹ قراردیا جبکہ تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ  نے موجودہ حالات میں اتحاد بین المسلمین کو  ناگزیر قرار دیا۔ 
ایران اب بھی سفارتکاری کا حامی
  ایران نے حالانکہ اسرائیلی حملوں کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اُس کے دانت کھٹے کردیئے ہیں مگر وہ اب بھی امن  کے امکانات کو ختم کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ او آئی سی اجلاس سے قبل میڈیا کے سوالوں کے جواب میں ایرانی وزیر خارجہ  نے کہا کہ ’’ہم یقیناً  اب بھی بات چیت سے حل کے حامی ہیں جیسے ۲۰۱۵ء میں حل نکالا گیاتھا۔ ‘‘ انہوں نے تل ابیب پر امن کی مخالفت کا الزام لگایا اور کہا کہ’’اسرائیل واضح طور پر سفارتکاری کے خلاف ہے۔‘‘ انہوں نے البتہ واضح کیا کہ ’’بات کیلئے کشیدگی کا خاتمہ پہلی شرط ہے۔‘‘
 اسرائیل امن کی راہ میں رکاوٹ
 ترک صدر رجب طیب اردگان نے مشرق وسطیٰ کی دھماکہ خیز صورتحال کیلئے صہیونی ریاست کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو ممالک اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھتے ہیں وہ اُس کی’’زہریلی باتیں‘‘ نہ سنیں بلکہ اسے سفارتکاری  کے ذریعہ لڑائی کا حل  نکالنے پر آمادہ کریں۔  انہوں نے کہا کہ ’’نیتن یاہو اوران کی حکومت کوئی بھی مسئلہ سفارتکاری  سے حل ہی نہیں ہونےدینا چاہتے۔ ‘‘
  ’’اتحاد بین المسلمین ناگزیر ہے‘‘
  اوآئی سی کا یہ اجلاس  ترک شہر استنبول میں    ہوا  جس میں تنظیم  کےسیکریٹری جنرل حسین ابراہیم  طہٰ  نے  اتحاد بین المسلمین  پر زور دیا۔اجلاس میں مختلف ممالک کے ۴۰؍  سے زائد سفارتکار وں  نے شرکت کی۔ سیکریٹری جنرل  نے کہا کہ’’ ایران اسرائیل تنازع کا پُرامن حل تلاش کیا جانا چاہیے۔  ایران اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت ناقابلِ قبول ہے، اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ ختم ہونی چاہیے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں  کا حوالہ دیتے ہوئے مذاکرات کے ذریعہ حل کی وکالت کی اور کہا کہ ’’موجودہ حالات میں اتحاد بین المسلمین ناگزیر ہے۔‘‘

israel iran Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK