Inquilab Logo

ایران کو روکنے کی غرض سے امریکہ چین کے در پر

Updated: April 28, 2024, 11:26 AM IST | Agency | Beijing

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا بیجنگ دورہ، صدر شی جن پنگ سے تہران کو اسرائیل کے خلاف کارروائی سے روکنے اور روس کو جنگی سامان فروخت نہ کرنے کا مطالبہ۔

Chinese President Xi Jinping and US Secretary of State Anthony Blanken. Photo: Agency
چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن۔ تصویر: ایجنسی

ایران کو اسرائیل پر حملہ کرنے سے روکنے کیلئے امریکی وزیر خارجہ نے چین کا دورہ کیا جہاں انہوں نےچینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ بلنکن کا کہنا ہے کہ چین ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو بروئے کار لا کر اسے اسرائیل کے خلاف محاذ آرائی سے باز رکھ سکتا ہے۔ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ان کے خیال میں بیجنگ مشرق وسطیٰ میں ایک ’تعمیری‘ کردار ادا کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر چین نے روس کو یوکرین پر حملے میں استعمال ہونے والی اشیا کی فراہمی نہیں روکی تو پھر واشنگٹن کارروائی کرے گا۔ 
 بیجنگ میں ایک نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ انھوں نے اپنے چینی ہم منصب پر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ (چین) سرد جنگ کے زمانے سے یورپ کی سیکوریٹی کو مزید سنگین خطرے سے دوچار رکھنے کیلئے مدد فراہم کر رہاہے۔ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ کس قسم کے اقدامات کی تیاری کر رہا ہے۔ تاہم بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ کچھ شعبوں میں اس حوالے سے پیش رفت کی گئی ہے۔ انھوں نے بیجنگ کی جانب سے امریکہ تک پہنچنے والی نشہ آور دوا ’فینٹینیل‘ کی سپلائی روکنے میں کوششوں کی تعریف کی۔ واضح رہے کہ۱۰؍ ماہ میں انتھونی بلنکن کا یہ دوسرا دورہ چین ہے جس کے ذریعے دونوں حریف طاقتوں کے درمیان گفتگواور سفارت کاری میں اضافے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دونوں ممالک گزشتہ سال شدیدکشیدگی کے بعد تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اوہائیو: پولیس کے جبرکے سبب ایک سیاہ فام شہری کی موت، ویڈیو وائرل

انتھونی بلنکن نے بتایا کہ چین اور امریکہ، نیز یورپ کے درمیان ’بہتر تعلقات‘ کیلئے ایک اہم طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ بیجنگ ’یا اس کی کچھ کمپنیاں ‘ روس کو ان ’اہم اشیا‘ کی فراہمی بند کر دیں جو اسے مزید ہتھیار بنانے میں مدد دیتی ہیں۔ ان اشیا میں ’مشین ٹولس، مائیکرو الیکٹرانکس اور آپٹکس‘ وغیرہ شامل ہیں۔ ’اس سے روس کو یوکرین کے خلاف اپنی جارحیت کو برقرار رکھنے میں مدد مل رہی ہے اور روسی جارحیت یورپ کیلئے ایک بڑھتا ہوا خطرہ بھی ہے۔ ‘انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سرد جنگ کے بعد سے (یورپ کے) عدم تحفظ کیلئے سب سے بڑے خطرے کو ہوا دینے میں مدد کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی اس میں ملوث چینی اداروں کے خلاف کارروائی کی ہے اور میں آج واضح کرتا ہوں کہ اگر چین کارروائی نہیں کرتا ہے تو ہم کریں گے۔ ‘انتھونی بلنکن، جنھوں نے ممکنہ حل کے طور پر پابندیوں کا اشارہ دیا تھا، اس بات پر زور دینے کے خواہاں تھے کہ چین روس کو براہ راست ہتھیار فراہم نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا ہو گا کہ آیا دونوں ممالک مصنوعی ذہانت اور فوجی مواصلات سمیت ’ان شعبوں میں جہاں ہماری باہمی دلچسپی ہے، زیادہ تعاون قائم کر سکتے ہیں۔ ‘
  یاد رہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات نا خوشگوار ہیں اور دونوں ایک دوسرے کو زچ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے لیکن ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد امریکہ دیگر ممالک سے اپنی چپقلشوں کو کم کرنے کی کوشش میں ہے۔ انتھونی بلنکن کا بیجنگ دورہ اسی پس منظر میں تھا۔ انہوں نے شی جن پنگ کے سامنے اس بات پر زور دیا کہ وہ ایران کو کسی طرح روکنے کی کوشش کریں۔ ایران، چین اور روس ایک ہی حلقے میں ہیں اور ان کے درمیان کاروباری تعلقات مضبوط ہیں۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ شی جن پنگ نے انتھونی بلنکن کے مطالبات کے جواب میں کیا یقین دہانی کروائی ہے۔ لیکن چین کا موقف بے حد اہم ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK