• Sun, 13 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل کا ایران پر میزائل حملہ، کشیدگی میں اضافہ

Updated: April 20, 2024, 11:56 AM IST | Agency | Tel Aviv / Washington / Tehran

تہران، اصفہان اور شیرازکیلئے پروازیں غیرمعینہ مدت کیلئے منسوخ۔ امریکہ کا اسرائیلی میزائل فوجی اڈے پر لگنے کا دعویٰ۔ ایران کی تردید۔ حملے کے بعد اسرائیل خوفزدہ۔

Image taken from social media Twitter (X) claiming to attack Iran. Photo: INN
سوشل میڈیاٹویٹر(ایکس) سے لی گئی تصویر جس میں ایران پر حملے کادعویٰ کیا گیا ہے۔ تصویر : آئی این این

اسرائیل نے جمعہ کو ایران پر میزائلوں سے حملہ کیا۔ امریکی افسران نے میڈیا سے اس کی تصدیق کی ہے۔ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ دھماکے کی گونج وسطی صوبے اصفہان میں سنی گئی اور کئی شہروں میں پروازیں معطل کر دی گئیں۔ اسرائیل کے میزائل حملے کے بعد ملک کے فضائی دفاعی نظام نے ۳؍ ڈرونز کو تباہ کر دیا۔ سی بی ایس نیوز نے بتایا کہ صوبہ اصفہان ایک بڑا ہوائی اڈہ، ایک بڑا میزائل پروڈکشن کمپلیکس اور متعدد جوہری مقامات کا گھر ہے۔ تاہم ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی نے ان اطلاعات کو مسترد کر دیا ہے کہ صوبہ اصفہان محفوظ نہیں ہے۔ 
اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ گزشتہ ہفتے کے روز اس کے خلاف ایرانی حملے کا منہ توڑ جواب دے گا جس کے بعد ایران ہائی الرٹ پر ہے۔ ایران کے حملوں میں اس نے اسرائیل پر۳۰۰؍ سے زیادہ ڈرون اور میزائل داغے تھے۔ 
ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے کئے گئے تمام حملوں کو امریکہ، برطانیہ اور دیگر اتحادیوں کی مدد سے اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام نےفضا ہی میں بے اثر کر دیا تھا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت۱۲؍ افراد شہید ہوگئے تھے۔ 
 دریں اثناء ایران کے دارالحکومت تہران اور اصفہان اور شیراز شہروں کیلئے پروازیں غیر معینہ مدت کیلئے منسوخ کر دی گئی ہیں۔ ایران کے ہوائی اڈوں اور ایئر نیوی گیشن کمپنی کے تعلقات عامہ کے سربراہ رضا کارغیور نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی مہر نے کارغیور کے حوالے سے بتایا ہے کہ تہران، اصفہان اور شیراز کے ہوائی اڈوں کے ساتھ ساتھ ملک کے مغرب، شمال مغرب اور جنوب مغرب کے ہوائی اڈوں کیلئے پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے دارالحکومت تہران کا امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے ۱۰؍ بجے تک بند رہے گا۔ 
 دریں اثناء ایک ایرانی افسر نے جمعہ کو اسرائیل کی طرف سے کئے گئے حملوں کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف کوئی میزائل حملہ نہیں کیا گیا ہے۔ افسر نے بتایا کہ اصفہان میں دھماکے کی آواز سننے کے بعد فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا اور اس نے ایک مشکوک چیز کو نشانہ بنایا جس سے دھماکے کی گونج سنائی دی۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ اس کی سرزمین پر کوئی غیر ملکی حملہ نہیں ہوا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ سلامتی کاؤنسل میں امریکہ نے فلسطین کے مکمل رکنیت کیلئے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کی

 اطلاع کے مطابق اسرائیل پر ایرانی ڈرون حملے کے ۷؍ دن بعد اسرائیل نے جمعہ کو جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران پر میزائل داغے، جو اصفہان صوبے میں گرے۔ ایران کےنقصان کے بارے میں ابھی تک کوئی تصدیق شدہ خبر سامنے نہیں آئی ہے۔ ادھر شام نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملے سے ملک کے جنوبی حصے میں دفاعی اہداف کو نقصان پہنچا ہے۔ 
اصفہان میں ۳؍ دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں 
 ایرانی خبر رساں ایجنسی فارس کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صوبے اصفہان میں ۳؍ دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ یہ دھماکے ڈرون یا میزائلوں کے حملوں کے نتیجے میں ہوئے جس کے بعد ایران کے فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی آئی ایس این اے نے ایک ایرانی فوجی اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ایک آرمی ریڈار اسٹیشن ممکنہ ہدف ہو سکتا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ علاقے میں کئی دفاتر کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم حملے کے نتیجے میں کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملے کے بعد اصفہان میں امن ہے اور ٹریفک معمول کے مطابق ہے۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق ایران نے اس حملے کو طول دینے اور جوابی کارروائی کیلئے کوئی اشتعال ظاہر نہیں کیا۔ 
ایران کا اسرائیل کیخلاف فوری جوابی کارروائی کا کوئی منصوبہ نہیں 
  اصفہان پر حملے کے چند گھنٹے بعد سینئر ایرانی اہلکار نے بتایا کہ ’’ایران کا اسرائیل کے خلاف فوری جوابی کارروائی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ ‘‘ایرانی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ’ ’ہم پر کوئی بیرونی حملہ نہیں ہوا ہے۔ ‘‘
 قبل ازیں ۲؍ امریکی حکام نے امریکی میڈیا کو ایران پر مبینہ اسرائیلی میزائل حملے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ 
 دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان مبینہ ’میزائل حملوں ‘ کے چند گھنٹے بعد ایران کے سرکاری ٹی وی پر دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’اصفہان میں فضائی دفاع کے ذریعے مار گرائے گئے ڈرون ایران کے اندر ہی سے اڑائے گئے تھے۔ ‘انہوں نے امریکی خبروں کو مسترد کردیا کہ اسرائیل نے ایران پر کوئی حملہ کیا تھا۔ 
 یاد رہے کہ جمعہ کی صبح امریکی میڈیا سی بی ایس نیوز کو ۲؍ امریکی حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر میزائل داغا ہے جبکہ ایرانی میڈیا کے مطابق اصفہان کی فضا میں ۳؍ ڈرونز کو دیکھا گیا جنہیں ایرانی فضائی دفاعی نظام نے تباہ کر دیا۔ ڈرون مار گرانے کی تصدیق ایرانی حکام نے بھی کی تھی۔ ایرانی فوج کے ایک سینئر کمانڈر سیووش میہندوست نے کہا کہ رات بھر ہونے والے حملے میں کوئی جانی یا فوجی تنصیاب کو نقصان نہیں ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ اصفہان میں جو زوردار آواز سنی گئی، وہ مشکوک اشیاءپر فضائی دفاعی فائرنگ کی وجہ سے تھی۔ 
امریکہ کا اسرائیلی میزائل کے بارے میں دعویٰ
 دریں اثناء امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فائر کئے گئے میزائل ایران کے شہر اصفہان کے فوجی اڈے پر لگے جبکہ ایران نے اصفہان میں اسرائیل کے میزائل حملے کی سختی سے تردید کی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی میزائل ایران کے شہر اصفہان کے قریب فوجی اڈے پر لگا، اسرائیل کا حملہ انتہائی محدود پیمانے کا تھا۔ دوسری جانب ایرانی حکام نے اسرائیل میزائل حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اصفہان میں کوئی میزائل حملہ نہیں ہوا۔ 
 عالمی جوہری ایجنسی نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، صورتحال کا قریب سے مشاہدہ کر رہے ہیں۔ عالمی جوہری ایجنسی نے فریقین سے تحمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری تنصیبات کو کبھی بھی فوجی تنازعات میں نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئے۔ 
 حملے کے بعد اسرائیل پرخوف طاری، سائرن بجنے لگے
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران پر حملے کے بعد شمالی اسرائیل میں الرٹ جاری کردیا گیا ہے جبکہ ایران کے ممکنہ حملے کے پیش نظر اسرائیل میں سائرنگ بجنے لگے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK