Inquilab Logo Happiest Places to Work

عرب لیڈروں کی ایران اسرائیل کشیدگی کم کرنے کی اپیل

Updated: June 15, 2025, 11:07 AM IST | Jeddah

سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، کویت، عراق اور فلسطین نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملوں کے بعد خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ چھڑ سکتی ہے۔

Saudi Crown Prince Mohammed bin Salman and Turkish President Erdogan have strongly condemned Israel. Photo: INN.
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ترکی صدر اردگان نے اسرائیل کی پُرزور مذمت کی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

ایرانی جوہری تنصیبات، فوجی مراکز اور حکام کے گھروں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد عرب ممالک نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، کویت، عراق اور فلسطین نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملوں کے بعد خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ چھڑ سکتی ہے۔ ان حملوں کے جواب میں تہران کے جوابی حملوں میں ایک اسرائیلی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ 
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس صورتحال پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے بات چیت کی۔ سعودی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب سے بھی گفتگو کی اور اسرائیلی حملوں کو خطے میں سفارتی کوششوں کیلئے ایک دھچکا قرار دیا۔ قطر کے وزیر خارجہ نے گہری تشویش کا اظہار کیا اور مزید کشیدگی کو روکنے کیلئے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ متحدہ عرب امارات، عمان، مصر، اردن، کویت اور عراق نے بھی اسی طرح کے بیانات جاری کیے اور تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ قومی خودمختاری کا احترام کریں اور سفارتی حل تلاش کریں۔ 
اردن کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ ان کا ملک فضائی حدود کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا۔ عراق نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں باضابطہ شکایت درج کرائی اور اسرائیل کی جانب سے عراقی فضائی حدود کے استعمال پر جوابدہی کا مطالبہ کیا۔ فلسطینی حکام نے بھی خطے میں تعاون پر زور دیا تاکہ صورتحال کو وسیع جنگ میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکے۔ اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران پر حملے شروع کیے، جن میں ایران کی جوہری، فوجی اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اور اس کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور سائنسدانوں کو ہلاک کیا گیا۔ 
یہ حملے جمعہ کی رات تک جاری رہے، جن میں تہران، نطنز، تبریز اور اصفہان جیسے شہروں کو نشانہ بنایا گیا۔ 
سعودی عرب نے ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب برادر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اسرائیل کی صریح جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے، جو اس کی خودمختاری اور سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی صریح خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ‘حملوں کو ’گھناؤنا‘ قرار دیتے ہوئے بیان میں مزید کہا گیا’ ’عالمی برادری اور (اقوام متحدہ کی) سلامتی کونسل پر اس جارحیت کو فوری طور پر روکنے کی ایک بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ‘‘
واضح ر ہےکہ ایران نے جمعہ کی رات ’آپریشن ٹرو پرامس ۳‘(آپریشن وعدہ صادق) کے نام سے جوابی حملہ کیا جس میں تل ابیب سمیت کئی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی میزائلوں نے کیریا کمپاؤنڈ کو بھی نشانہ بنایا، جو اسرائیلی فوج کے مرکزی کمانڈ اور وزارت دفاع کا مرکز ہے اور جسے اکثر اسرائیل کا پیٹاگن ‘ کہا جاتا ہے۔ 
ترکی کے صدر نے اسرائیل کی مذمت کی 
اس دوران ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ایران پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان حملوں کو علاقائی اور عالمی استحکام کو خطرے میں ڈالنے والی ایک خطرناک چال قرار دیا ہے۔ 
جمعہ کواپنے سرکاری ایکس اکاؤنٹ پر جاری کردہ بیان میں اردگان نے کہا ’’اسرائیل نے صبح ہمارے خطے، خاص طور پر غزہ، کو خون، آنسوؤں اور عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی اپنی حکمت عملی کو ایک بہت ہی خطرناک سطح تک پہنچا دیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے ایران پر حملوں کو ایک واضح اشتعال انگیزی قرار دیا جو بین الاقوامی قانون کو نظرانداز کرتی ہے اور کہا کہ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب جوہری مذاکرات میں تیزی آئی ہے اور غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ 
ترک صدر نےکہا کہ یہ حملے نیتن یاہو حکومت کی قانون شکنی ذہنیت کا مظہر ہیں اور خبردار کیا کہ اسرائیل کے لاپروا اور جارحانہ اقدامات خطے اور دنیا کو تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ہم اپنے پڑوسی ایران پر ہونے والے گھناؤنے حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ ‘‘
عالمی برادری سے کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اردگان نے کہا’’ عالمی برادری کو اسرائیل کے غیر ذمہ دارانہ رویے کو ختم کرنا ہوگا جو علاقائی اور عالمی استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ نیتن یاہو اور اس کے قتل عام کے نیٹ ورک کے ذریعے شروع کیے گئے حملے، جو خطے کو آگ میں جھونک رہے ہیں، کو فوری طور پر روکا جانا چاہئے۔ ‘‘
انہوں نے مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کے خلاف ترکی کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ’’ہم مشرق وسطیٰ میں مزید خونریزی، تباہی اور تنازعہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ ‘‘ترک صدرنے ایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’ترکی کے طور پر، ہم اپنے پڑوسی ایران پر ہونے والے گھناؤنے حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں، ایران کے دوستانہ اور برادر عوام سے تعزیت کرتے ہیں، جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے دعا گو ہیں۔ ‘‘
ایران اور اسرائیل تحمل سے کام لیں : پوپ لیُو
عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے ایران اور اسرائیل سے تحمل کا مظاہرہ کرنےکی اپیل کی ہے۔ پوپ لیو نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے حالات بہت خراب ہوچکے ہیں، جوہری خطرے سے پاک دنیا کی تعمیرکے عزم کو بات چیت کے ذریعے جاری رکھنا چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK