کانگریس لیڈر نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج اگر یونہی جاری رہا توزمین پر درجہ حرارت تباہ کن حد تک بڑھ سکتا ہے۔
EPAPER
Updated: June 23, 2025, 3:56 PM IST | Agency | New Delhi
کانگریس لیڈر نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج اگر یونہی جاری رہا توزمین پر درجہ حرارت تباہ کن حد تک بڑھ سکتا ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور شعبۂ مواصلات کے انچارج جے رام رمیش نے عالمی ماحولیاتی تبدیلی پر جاری تازہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ’ایکس ‘ پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ دنیا بھر کے ۶۰؍ معتبر ماہرین نے جن میں ۲؍ ہندوستانی سائنسداں بھی شامل ہیں ، ’انڈیکیٹرز آف گلوبل کلائمیٹچینج‘ کے عنوان سے اپنی تیسری سالانہ تجزیاتی رپورٹ شائع کی ہے جو عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کی ایک جامع تصویر پیش کرتی ہے۔
جے رام رمیش نے رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ اگرچہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافے کی رفتار گزشتہ دہائی میں کچھ کم ضرور ہوئی ہے لیکن سمندری سطح میں اضافے کی رفتار بدستور تیز ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زمین کی توانائی کا توازن بھی خطرناک حد تک بگڑ چکا ہے۔ یہ توازن دراصل ان قوتوں کا فرق ہوتا ہے جو زمین کو گرم کرنے اور سرد کرنے میں کردار ادا کرتی ہیں اور اب یہ فرق تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
جے رام رمیش نے خبردار کیا کہ اگر تمام گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج اسی رفتار سے جاری رہا، تو انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی گرمی آئندہ صرف پانچ برسوں میں زمین کے درجہ حرارت کو۱ء۵؍ ڈگری کے خطرناک دہانے تک پہنچا سکتی ہے۔ یہ وہ حد ہے جسے بین الاقوامی معاہدوں میں ناقابل قبول اور ماحولیاتی تباہی کے آغاز کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے امریکہ کی موجودہ پالیسیوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ان پالیسیوں سے اس تباہ کن لمحے کے جلد آنے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ۲۰۲۴ء پہلے ہی ریکارڈ کا سب سے گرم سال بن چکا ہے جو خطرے کی گھنٹی ہے۔ جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں زور دیتے ہوئے کہا ’’دنیا کو اب ۲۰۵۰ء اور اس کے بعد کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، محض نمائشی نعرے کی نہیں۔‘‘ ان کے بقول، ماحولیاتی بحران کا سامنا کرنے کیلئے مستقبل کی تاریخوں پر وعدوں کی بجائے، فوری عملی اقدامات ہی واحد حل ہیں ۔ جے رام رمیش نے ایک لنک بھی شیئر کیا ہے جس میں ۴۰؍ صفحات پر مشتمل سائنسی تجزیہ موجود ہے، جسے دنیا بھر کی اعلیٰ تحقیقی یونیورسٹیوں اور اداروں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے تیار کیا ہے۔ اس میں درجہ حرارت، سمندری سطح، گلیشیرز کی پگھلنے کی رفتار اور توانائی کے بگاڑ جیسے اہم عوامل پر سائنسی شواہد پیش کئے گئے ہیں۔