Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایران۔ اسرائیل کشیدگی: خام تیل کا دام بڑھنے کا خدشہ

Updated: June 15, 2025, 10:31 AM IST | New Delhi

ایران اسرائیل کشیدگی سے تیل اور گیس کی عالمی سپلائی کو خطرہ، آبنائے ہرمز پر ایران کے دعوے سے قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا خدشہ

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

اگر اسرائیل اور ایران کے درمیان جغرافیائی سیاسی تناؤ مزید بڑھتا ہے اور اپنے بدترین مرحلے تک پہنچ جاتا ہے تو ایسی صورت حال میں برینٹ خام تیل کی قیمت ۱۵۰؍ ڈالر فی بیرل (بی بی ایل) تک پہنچ سکتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ موجودہ سطح سے۱۰۳؍ فیصد بڑا اضافہ ہوگا تاہم اگر یہ تنازع کم ہو جاتا ہے تو توانائی کی منڈی جلد ہی معمول پر آ سکتی ہے۔ 
گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے ایران پر فضائی حملوں نے ایندھن کی قیمتوں کو نمایاں طور پر متاثر کیا۔ اس کی وجہ سے خام تیل اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا کیونکہ مغربی ایشیا میں ایک بڑے تصادم کا خدشہ دوبارہ سر اٹھانے لگا۔ حملوں کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت۷۸ء۵؍ ڈالر فی بیرل تک بڑھ گئی لیکن بعد میں یہ گر کر تقریباً۷۵؍ ڈالر فی بیرل پر آ گئی۔ 
اگر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور قطر جیسے بڑے پیداواری ممالک سے خام، ریفائنڈ مصنوعات یا مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی سپلائی براہ راست حملے یا آبنائے ہرمز کی پابندی سے متاثر ہوتی ہے تو خام تیل کی قیمتیں ۱۲۰؍ ڈالر فی بیرل سے بڑھ سکتی ہیں ۔ 
ریبو بینک انٹر نیشنل کے عالمی اسٹریٹجسٹ مائیکل ایوری نے جو ڈیلورا اور فلورنس شمٹ کے ساتھ مل کر تحریر کردہ ایک نوٹ میں لکھا ’’اگر سعودی تیل، گیس، شپنگ یا ریفائننگ انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور تباہ کیا جاتا ہے تو ابتدائی گھبراہٹ کی خریداری سے خام تیل کی قیمتوں کو۱۲۰؍ ڈالر فی بیرل، یہاں تک کہ۱۵۰؍ ڈالر فی بیرل تک دھکیل سکتی ہے۔ 
ایران نے آبنائے ہرمز پر دعویٰ کیا ہے جو کہ توانائی کی عالمی منڈی کے لیے ایک اہم چوکی ہے۔ یہ آبنائے دنیا کے۱۷؍ فیصد تیل کے بہاؤ (تقریباً ۱۷؍ ملین بیرل یومیہ) کے لیے ایک ٹرانزٹ پوائنٹ ہے، جہاں سے ٹینکرس کے قافلے کویت، عراق، بحرین اور سعودی عرب سے گزرتے ہیں۔ 
رپورٹس کے مطابق قطر، عمان اور متحدہ عرب امارات کے پاس تقریباً۹۸؍ ملین ٹن ایل این جی برآمد کرنے کی صلاحیت ہے جو کہ دنیا کی ایل این جی کی سپلائی کا تقریباً۱۸؍ فیصد ہے۔ اس کی زیادہ تر مقدار آبنائے ہرمز سے بھی گزرتی ہے۔ 
اکنامکس ریسرچ کے بانی اور تحقیقی سربراہ جی چوکلنگم نے کہا کہ ’’جاری کشیدگی کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں مزید ۱۰؍ فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ اگر بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے لڑائی رک جاتی ہے تو اس کے بعد قیمتیں نرم ہو سکتی ہیں لیکن اگر جنگ جاری رہی اور چند ماہ تک جاری رہی تو تیل کی قیمت فی بیرل۱۰۰؍ ڈالرس تک پہنچ سکتی ہے۔ ‘‘ تین سال قبل روس کے یوکرین پر حملے کے ابتدائی مراحل کے دوران پابندیوں کی وجہ سے روس کی تقریباً۱ء۵؍ ملین بیرل یومیہ سپلائی بند ہونے کے خدشے پر برینٹ کی قیمتیں ۱۳۹؍ ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھیں لیکن یہ صرف ایک ہفتے کے لیے تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق صرف ۵؍ ماہ تک قیمتیں ۱۰۰؍ ڈالر فی بیرل سے اوپر رہیں۔ 
پلیٹس اوپیک سروے کے مطابق ایران نے مئی میں ۳ء۲۵؍ ملین بیرل یومیہ خام تیل پیدا کیا، جس میں تقریباً۲ء۲؍ ملین بیرل یومیہ ریفائننگ کی گنجائش اور۶؍ ملین بیرل یومیہ کنڈینسیٹ سپلٹنگ کی صلاحیت شامل ہے تاہم مئی میں برآمدات۱ء۵؍ ملین بیرل یومیہ سے نیچے آگئیں کیونکہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان تیرتے ہوئے ذخیرہ کرنے کی سطح بڑھ گئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK