Inquilab Logo Happiest Places to Work

آئرش ریپر نی کیپ کا گلا سٹن بری شو ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے نعروں سے گونچ اٹھا

Updated: June 30, 2025, 5:10 PM IST | London

آئرش ریپر گروپ نی کیپ کےگلا سٹن بری میں شو کے بعد پورا ماحول ڈیتھ ڈیتھ ٹو آئی ڈی ایف کے نعروں سے گونچ اٹھا، گروپ کا کہنا ہے کہ ہماری پریشانی فلسطینیوں کے مقابلے میں ذرہ برابر بھی نہیں جس کا وہ روزمرہ کی زندگی میں سامنا کر رہے ہیں۔

A view of the "Kneecap" show at the famous Glastonbury Festival in the UK. Photo: X
برطانیہ کے مشہور گلا سٹن بری فیسٹیول میں ’’نی کیپ ‘‘کے سو کا منظر۔ تصویر: ایکس

برطانیہ کے مشہور گلا سٹن بری فیسٹیول میں ہفتے کے روز آئرش ریپ گروپ’’ نی کیپ‘‘ نے ایک باغیانہ پرفارمنس پیش کی، جس سے صرف چند روز قبل وزیراعظم کیر اسٹارمر نے ان کے وہاں پرفارم کرنے پر اعتراض کیا تھا۔ ’’گلا سٹن بری، میں ایک آزاد انسان ہوں‘‘، یہ الفاظ لیام او ہانا(جسے اسٹیج نام مو چارا سے جانا جاتا ہے) کے تھے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ لندن کنسرٹ میں حماس زندہ باد،اور حزب اللہ زندہ باد کہتے ہوئے حزب اللہ کا جھنڈا دکھانے کے الزام میں ان کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے، جسے انہوں نے مسترد کر دیا ہے۔ اپنی پہچان بن چُکے کوفیہ پہنے او ہانا نے ہزاروں نعرہ باز حامیوں (جن میں سے بہت سے فلسطینی پرچم لہرا رہے تھے) سے کہا’’ یہ صورتحال تو تناؤ کا باعث ہو سکتی ہے، لیکن فلسطینی عوام جو کچھ برداشت کر رہے ہیں، اس کے مقابلے میں یہ کچھ بھی نہیں۔‘‘  انہوں نے ’’فلسطین ایکشن گروپ‘‘ کو بھی خراج تحسین پیش کیا، جسے وزیر داخلہ ایویٹ کوپرنے گزشتہ ہفتے ۲۰۰۰ءکے دہشت گردی کے ایکٹ کے تحت ممنوع قرار دینے کا اعلان کیا تھا۔ ان کے ساتھی بینڈ ممبر ڈی جے پروائی نے اسی مہم چلانے والے گروپ کی تیار کردہ ٹی شرٹ پہنی تھی۔ اس گروپ پر پابندی اس وقت عائد کی گئی جب اس کے کارکنوں نے برطانوی رائل ایئرفورس بیس میں دخل دے کر دو طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔
  نی کیپ کے اسٹیج پر آنے سے پہلے ریپ پنک ڈوئو باب وائلن نے حاضرین کو’’اسرائیلی فوج مردہ باد  کے نعرے لگواتے ہوئے اسرائیلی فوج کو نشانہ بنایا۔نی کیپ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔  انہوں نے دہشت گردی کے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ حزب اللہ کے جھنڈے والی ویڈیو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔ گارڈین کو جمعہ کو شائع ہونے والے انٹرویو میں جب پوچھا گیا کہ کیا انہیں جھنڈا لہرانے یا کیمرے پر ریکارڈ ہونے والی دیگر باتوں پر پچھتاوا ہے، تو چارا نے جواب دیاکہ ’’مجھے پچھتانا کیوں چاہیے؟ یہ ایک مذاق تھا — ہم کردار ادا کر رہے تھے۔‘‘
گلا سٹن بری کا تنقید کو مسترد کرنا:
او ہانا پر مقدمہ چلنے کے بعد، گروپ کو متعدد موسم گرما کے شوز بشمول ا سکاٹش فیسٹیول اور جرمنی کے مختلف پروگراموں سے ہٹا دیا گیا تھا۔ لیکن گلا سٹن بری کے منتظمین نے وزیراعظم اسٹارمر کی بات ماننے سے انکار کر دیا، جنہوں نے کہا تھا کہ ملک کے سب سے بڑے اور مشہور میوزک فیسٹیول میں نی کیپ کا پرفارم کرنامناسب نہیں۔‘‘  فیسٹیول کے شریک بانی مائیکل ایویس نے شرکاء کے لیے جاری مفت اخبار میں شائع مضمون میں کہا: ’’جو لوگ تقریب کے سیاسی نظریات سے متفق نہیں، وہ کہیں اور جا سکتے ہیں۔‘‘
دریں اثناء عوامی نشریاتی ادارے بی بی سی پر بھی کنسرٹ نشر نہ کرنے کا دباؤ تھا۔ سنیچر کو جاری بیان میں نشریاتی ادارے کے ترجمان نے کہا کہ پرفارمنس براہِ راست تو نہیں دکھائی جائے گی، لیکن بعد میں فرمائش پر  دستیاب ہو سکتی ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK