Inquilab Logo

آئرش ٹائمز کے اداریہ میں مودی پر شدید تنقید، ہندوستانی سفیر کا اخبار کو جواب

Updated: April 16, 2024, 9:24 PM IST | Ireland

دی آئرش ٹائمز نے پیر کو اپنے اداریے میں مودی اور مودی حکومت پر سخت تنقید کی جس کے جواب میں آئر لینڈ میں ہندوستان کے سفیر اکھلیش مشرا نے اخبار کو مکتوب روانہ کیا جس میں مودی حکومت کا دفاع کرنے کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں، خاص طور پر کانگریس پر تنقید شامل تھی۔ کانگریس نے مشرا پر عہدے کی حرمت پامال کرنے کا الزام لگایا۔

Prime Minister Narendra Modi. Photo: INN
وزیر اعظم نریندر مودی۔ تصویر: آئی این این

آئرلینڈ میں ہندوستانی سفیر اکھلیش مشرا نے پیر کو ’’دی آئرش ٹائمز‘‘ کے ایڈیٹر کو لکھے ایک خط میں کہا کہ ہندوستان کی جمہوریت مضبوط، متحرک اور مستحکم ہے۔ یہ خط ۱۱؍اپریل کو اخبار کے اداریے کے جواب میں تھا جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کی حکومت پر ہندوستان کی جمہوری ساکھ کو داغدار کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اداریہ بنام ’’ ہندوستانی انتخابات پر آئرش ٹامز کے نظریات، مودی نے اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے‘‘ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت روزِ اول سے ایک عدم روادار ہندو اکثریت پرستی کے نظریا ت پر کار بند ہے۔ 
تاہم، مشرا نے پارٹی کا دفاع کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کی۔ مشرا نے کانگریس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت کو ایک بدعنوانی کے گہرے ماحول میں جکڑے ہوئے ماحولی نظام کے خلاف لڑنا پڑا ہے جو ۵۵؍سالہ حکمرانی کے دوران بنایا گیا تھا، بشمول پہلے ۳۰؍سال، ایک ہی خاندانی پارٹی کے ذریعہ۔ سفیر نے ہندوستان کی مرکزی ایجنسیوں کا بھی دفاع کیا اور دعویٰ کیا کہ مودی حکومت نے انہیں سیاستدانوں کی بدعنوانی اور ٹیکس چوری کے مذموم، کثیر الجہتی جال کا پتہ لگانے میں سہولت فراہم کرنے کیلئے فری ہینڈ دیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: بس اور ٹرک کے تصادم میں ۱۴؍ افراد ہلاک

آئرش ٹائمز کے اداریے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ۸۰؍ فیصد ہندو قوم والے ملک میں مودی کی قیادت میں بی جے پی نے ہندو قوم پرستی کو اپنایا اور مسلم مخالف کشیدگی اور تشدد کو ہوا دی ہے۔ مشرا نے کہا کہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے کیونکہ ہندو مذہب فطری طور پر جامع اور بنیادی طور پر تکثیریت پسند ہے۔ 
مشرا نے پارلیمنٹ میں خواتین کیلئے مجوزہ ۳۳؍ فیصدریزرویشن کو بی جے پی حکومت کی کامیابی قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بی جے پی حکومت نے اپنے دور اقتدار میں ۲۵۰؍ملین لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ 
اداریہ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ مودی اپنی ذاتی مقبولیت اور معاشی کامیابی کی وجہ سے آئندہ لوک سبھا انتخابات جیت سکتے ہیں لیکن ان کی حکومت نے آزادی اظہار اور اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ اس میں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری اور محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے انتخابات سے قبل کانگریس کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ حالانکہ بی جے پی ان معاملات میں اپنے کردار سے انکار کرتی ہے اور کہتی ہے کہ وفاقی تفتیشی ادارے آزاد تحقیقات کر رہی ہیں جبکہ دی آئرش ٹائمز نے کہا کہ ان ایجنسیوں نے ۹۵؍فیصد مقدمات اپوزیشن کے خلاف درج کئے ہیں۔ 

کانگریس کا جواب
کانگریس نے مشرا کے خط کا جواب دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے عہدےکے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔ پارٹی لیڈر جےرام رمیش نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’’حکومت ہند کا دفاع کرنا اہم اور یہ کیا جانا چاہئے لیکن حزب اختلاف کی جماعتوں پر اس طرح کھلے عام حملہ کرنا، اس کی توقع کسی سفیر سے نہیں کی جاتی، پھر چاہے وہ سیاسی تقرری ہی کیوں نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ سفیر دراصل ایک کریئر ڈپلومیٹ ہے جو اپنے تبصروں کو اور بھی شرمناک، رسوا کن اور مکمل طور پر ناقابل قبول بناتا ہے۔ انہوں نے درحقیقت اصول ملازمت کی خلاف ورزی کی ہے اور انہیں فوراً برطرف کیا جانا چاہئے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK