Inquilab Logo

اسرائیل:قانونی اصلاحات کیخلاف پھراحتجاج، ایک لاکھ سے زائد افراد کی شرکت

Updated: February 13, 2023, 4:35 PM IST | Tel Aviv-Yafo

وزیر اعظم اور صدر کی رہا ئش گاہ کے باہر بھی مظاہرے کئے گئے، صرف تل ابیب میں ایک لاکھ۵۰؍ ہزار مظاہرین نے احتجاج میں حصہ لیا۔بنیامین نیتن یاہو سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا

Crowds at the main demonstration in Israel`s capital, Tel Aviv
اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے مرکزی مظاہرے میں بھیڑ

اسرائیل میں مجوزہ عدالتی اصلاحات کیخلاف ایک بار پھر  ایک لاکھ سے زائد افراد نے  احتجاج کیااو رنیتن یاہو کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔  یادرہےکہ اسرائیل کے وزیر انصاف یاریو لیون نے  ۴؍ جنوری کو ایک قانونی اصلاحاتی پیکیج کا آغاز کیا تھا جو نئے ججوں کے انتخاب پر کابینہ کی منظوری دے کر سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کر دے گا، ساتھ ہی ساتھ ملک کی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کو عدالت کے فیصلوں کو منسوخ کرنے کا حق فراہم کرے گا۔ اس تبدیلی کو ہر طرف سے عوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور  عوام کو اس کے خلاف احتجاج پر مجبور کر دیا ہے۔ ہر سنیچر کو عوام اس کیخلاف سڑکوں پر اترر ہے ہیں۔  پوسٹ نیوز کیلئے  اسرائیل اور فلسطین کی رپورٹنگ کرنےو الی  نوغا ترنوبولسكي نے اپنے ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ سنیچرکو تل ابیب میں ایک لاکھ ۵۰؍ ہزارافراد نے مظاہرہ کیا جبکہ ملک بھر میں  ایک اندازے کے مطابق۸۳؍ ہزار ۴۶۰؍ افراد نے  مظاہروں میں حصہ لیا۔  انہوں نے مظاہرو ں کی تصاویر بھی ٹویٹ کیں۔   
  اسی دوران  دی اسرائیل ٹائمس نے اپنی رپورٹس میں منتظمین کے حوالے سے بتایا ،’’ ایک لاکھ ۴۵؍ ہزار افراد مجوزہ قانونی اصلاحات کیخلاف تل ابیب میں جمع ہوئے جبکہ ۸۳؍ ہزار افراد  ملک کے دیگر حصوں  سے  مظاہر وں میں شامل ہوئے۔‘‘ 
  اسی دوران  اسرائیل کے ا خبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ سنیچر کو اسرائیل بھر میں ۸۰؍  ہزارسے زائد افراد نے اس کے خلاف احتجاج کیا۔ صرف تل ابیب میں تقریباً۵۰؍ ہزار مظاہرین نے احتجاج میں حصہ لیا۔ مظاہرین نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا۔
 ہارٹز  اخبار کے مطابق تقریباً۷؍ ہزار افراد نے یروشلم میں اسرائیلی صدر اسحق ہرزوگ کے گھر کے باہر مظاہرہ کیا اور پھر وزیراعظم نیتن یاہو کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کیا  لیکن پولیس اور سیکوریٹی فورسیز نے مظاہرین کو راستے ہی میں  روک دیا۔ مظاہرین نے ملک کے دیگر شہروں حیفہ، بیئر شیوا، اشدود اور بیت شمس میں بھی زبردست مظاہرے کئے۔
   احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات اسرائیل کی سپریم کورٹ کو کمزورکرنے کی کوشش ہے۔
 مظاہرین نے مذکورہ مجوزہ اصلاحات کو اسرائیل میں  جمہوریت سے آمریت  تک کا سفر قرار دیا ۔ مظاہرے میں  شامل ڈوو لیوینگکل نے کہا،’’ میں آج یہاں اپنے ملک اسرائیل کی جمہوریت سے آمریت کی طرف منتقلی کیخلاف احتجاج کر رہا ہوں۔‘‘
  قبل ازیں اسرائیلی وکلاء نے بھی بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے اس اقدام کی بھرپور مذمت کی جبکہ اسرائیل کے کاروباری  لیڈروں کا کہنا  ہے کہ یہ اقدام اسرائیلی معاشرے میں پہلے سے موجود سیاسی تقسیم کو فروغ دے گااور اسرائیل مزید تقسیم ہوجائے گا۔ 
 گزشتہ سنیچر کو بھی تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلیوں نے شدید بارش کے باوجود مظاہرے میں حصہ لیا تھا اور مظاہرین  نےوزیر انصاف کیخلاف نعرے لگائےتھے۔ اسی سنیچر  کو اسرائیلی شہر حیفہ میں ہونے والے مظاہرے میںاسرائیل کے سابق وزیر اعظم یائر لپید بھی شامل تھے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا،’’ ہم اپنے ملک کو بچائیں گے کیونکہ ہم ایک غیر جمہوری ملک میں رہنے کو تیار نہیں ہیں۔‘‘
  دوسری طرف حکومت کا کہنا ہے کہ مجوزہ تبدیلیاں ججوں کے غیر ضروری اختیارات کو کم کرنے کیلئے کی گئی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK