Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’غزہ کیلئے فوری اور محفوظ راہداریوں کا قیام ناگزیر ‘‘

Updated: May 13, 2025, 12:51 PM IST | Agency | Jeddah/London

عرب پارلیمنٹ نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر اور یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو ہنگامی خطوط ارسال کئے، پارلیمنٹ کے سربراہ محمد الیمانی نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے، بغیر کسی تاخیر کے غزہ میں امداد پہنچانے کیلئے اقدامات کرنے کی اپیل۔

Head of the Arab Parliament, Mohammed El-Yamani. Photo: INN
عرب پارلیمنٹ کے سربراہ محمد الیمانی۔ تصویر: آئی این این

عرب پارلیمنٹ نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر اور یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو ہنگامی خطوط ارسال کئے ہیں جن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ قابض اسرائیل کے جاری وحشیانہ حملوں کے باعث غزہ کے معصوم بچوں کو بھوک سے موت کے منہ میں جانے سے بچانے کیلئے فوری اور مؤثر عملی اقدام کیا جائے۔ پارلیمنٹ کے سربراہ محمد الیمانی نے اتوار کے روز جاری بیان میں خبردار کیا کہ ’’غزہ میں انسانی صورتحال بے حد تشویشناک ہو چکی ہے، جہاں بچے شدید بھوک، ناقص غذائیت اور دوا کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ ‘‘
 انہوں نے بتایا کہ قابض اسرائیلی منظم پالیسی کے تحت غزہ کے باشندوں کو بھوکا رکھنے، پانی اور صحت کی سہولیات سے محروم کرنے اور خوراک کی رسد بند کرنے جیسے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ یہ سب بین الاقوامی انسانی قوانین اور بچوں کے حقوق کی عالمی کنونشن کی صریح خلاف ورزیاں ہیں جو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ 
 الیمانی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وقت ختم ہونے سے پہلے فوری اور سنجیدہ اقدام کئے جائیں تاکہ مستقل اور محفوظ انسانی راہداریوں کے ذریعے خوراک اور طبی امداد غزہ میں بغیر کسی تاخیر کے پہنچائی جا سکے۔ 
 انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قابض اسرائیل کو بین الاقوامی قانونی و انسانی ذمہ داریاں یاد دلائی جائیں اور مجبور کیا جائے کہ وہ عام شہریوں، بالخصوص بچوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ الیمانی نے یقین دلایا کہ عرب پارلیمنٹ اپنی سیاسی و قانونی جدوجہد جاری رکھے گا، چاہے وہ خطے کی سطح پر ہو یا عالمی پارلیمانی پلیٹ فارمز پر، تاکہ فلسطینی بچوں کو محفوظ، باوقار اور انسانی زندگی گزارنے کا حق دلایا جا سکے۔ 
 واضح رہے کہ قابض اسرائیلی فوج گزشتہ تقریباً۱۰؍ ہفتوں سے غزہ میں کسی بھی قسم کی امدادی اشیاء کے داخلے کی اجازت نہیں دے رہی ہے جس کے نتیجے میں علاقہ بھر کی تمام بیکریاں، کمیونٹی کچن اور فلاحی ادارے بند ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے بھی اعلان کر دیا ہے کہ ان کے ذخائر میں موجود بچوں کے پینے کیلئے دودھ اور دیگر ضروری اشیاء مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں۔ 
 اسرائیل نے ۱۸؍ مارچ ۲۰۲۵ء کو۲؍ ماہ کے مختصر وقفے کے بعد ایک مرتبہ پھر غزہ پر مکمل محاصرہ اور وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اس سے قبل ۱۹؍ جنوری کو ایک جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا جس کی تمام شقوں کو اسرائیل نے وقفے کے دوران مسلسل پامال کیا۔ یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے شروع ہونے والے اس بدترین قتل عام میں جو امریکہ کی حمایت سے جاری ہے، غزہ میں اب تک ایک لاکھ ۷۲؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت معصوم بچوں اور خواتین کی ہے جبکہ ۱۴؍ہزارسے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ 
غزہ میں ۵؍ لاکھ افراد بھکمری کے دہانے پر
 عالمی ادارہ برائے غذائی تحفظ نے پیر کو ایک ہولناک انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے تمام شہری شدید قحط کے خطرے سے دوچار ہیں، جب کہ پانچ لاکھ سے زائد افراد کو بھوک سے موت کا حقیقی خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔ ادارے نے اسے گزشتہ رپورٹ (اکتوبر) کے مقابلے میں ایک سنگین تباہی کی علامت قرار دیا ہے۔ ادارے کا تازہ تجزیہ جو یکم اپریل سے۱۰؍ مئی ۲۰۲۵ء کے دوران کی صورت حال پر مبنی ہے، ستمبر کے اختتام تک مزید بگڑتی صورتحال کی پیش گوئی کرتا ہے۔ 
 اسی دن اقوام متحدہ کے سیٹیلائٹ تجزیے پر مبنی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ غزہ میں قابلِ کاشت زمین کا۸۱؍ فیصدحصہ شدید متاثر ہوا ہے، جہاں فصلوں کی صحت اور پیداوار میں خطرناک حد تک کمی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ تباہی اسرائیل کی جانب سے کی گئی بمباری، زمینوں کی بلڈوزنگ اور مسلسل جنگی کارروائیوں کا نتیجہ ہے۔ اسی تسلسل میں اسرائیلی حملوں نے غزہ میں مویشی پالن کے شعبے کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے، جس کے تحت پولٹری، گائے، بھیڑ، دودھ اور انڈوں کی فراہمی مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK