Inquilab Logo Happiest Places to Work

پونے: ہندوتوا ہجوم کی فلسطین حامی کارکنوں کے ساتھ بدتمیزی

Updated: May 12, 2025, 10:08 PM IST | Pune

پونے میں انڈین پیپل اور بی ڈی ایس انڈیا کے کارکنوں اور رضاکاروں پر مبینہ طور پر پونے کے کاروے نگر میں ہندو دائیں بازو کے گروپوں نے حملہ کیا۔ بی ڈی ایس نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا۔

Pro-Palestinian demonstration in Pune. Photo: X
پونے میں فلسطین حامی مظاہرہ۔ تصویر: ایکس

فلسطین کے ساتھ یکجہتی میں انڈین پیپل اور بی ڈی ایس انڈیا کے کارکنوں اور رضاکاروں پر مبینہ طور پر پونے کے کاروے نگر میں ہندو دائیں بازو کے گروپوں نے حملہ کیا اور ان سے اس وقت ہاتھا پائی کی گئی جب وہ پرامن مظاہرہ کر رہے تھے اور پمفلٹ تقسیم کر رہے تھے جس میں لوگوں سے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے اور غزہ میں جاری نسل کشی کی مخالفت کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بی ڈی ایس انڈیا نے الزام لگایا کہ مہم کے دوران ۱۰؍ سے ۱۵؍ افراد کے ایک گروپ نے کارکنوں کے ساتھ جھگڑا شروع کر دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی لیڈر مہیش پاولے نے ۵۰؍ سے ۱۰۰؍ لوگوں کے ہجوم کے ساتھ مداخلت کی اور کارکنوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔ اس وقت وہ خاموشی سے فلسطین کی صورتحال کی حقیقت بیان کر رہے تھے۔

گروپ نے دعویٰ کیا کہ ’’خواتین شرکاء پر حملہ کیا گیا، عصمت دری اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، اور ان کے کپڑے پھاڑ دیئے گئے۔‘‘ بی ڈی ایس انڈیا نے مزید الزام لگایا کہ ’’ہم نے پولیس اسٹیشن میں شکایت لکھوانے کی کوشش کی مگر ہماری شکایت نہیں لکھی گئی۔ بلکہ بی جے پی لیڈروں کی حفاظت کیلئے پولیس ہم پر شکایت واپس لینے کیلئے دباؤ ڈالتی رہی۔ ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کرتے ہوئے، پولیس نے ہمیں جانے کیلئے کہا۔ جب ہم نے ایم ایل سی کرنے پر اصرار کیا تو ہمیں پولیس وین میں ساسون اسپتال لے جایا گیا۔‘‘ دوسری جانب پولیس نے بی ڈی ایس کے چار کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’’جیسے ہی ہم ساسون پہنچے، پولیس وہاں سے چلی گئی۔ ہم نے خود ہی اپنا ایم ایل سی کیا اور کاروے نگر پولس چوکی واپس آئے۔ وہاں پہلے سے ہی بھیڑ تھی، اور صرف ایک پولس اہلکار موجود تھا۔ اسے خطرہ سمجھتے ہوئے ہم ۱۱؍ تاریخ کی صبح واپس آئے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: حیدرآباد: کراچی بیکری پر بی جے پی کارکنوں نے حملہ کرکے توڑپھوڑ کی، نام تبدیل کرنے کا مطالبہ

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ۱۱؍ مئی کو پچھلی شکایت ضائع ہونے کے متعلق کہا گیا اور ۵؍ گھنٹے کی جدوجہد کے بعد بالآخر ہماری پرانی شکایت قبول کرلی گئی۔ گروپ نے حماس کے نظریے کی حمایت کی سختی سے تردید کی اور اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے تھے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی حمایت فلسطینی آزادی کی جدوجہد کیلئے ہے، جیسا کہ کوئی بھی صالح شخص کرے گا، اور واضح کیا کہ اس کا حماس کے نظریے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’یہ جھوٹا پروپیگنڈہ اس لئے کیا جا رہا ہے تاکہ بی جے پی لیڈر پرامن مہم چلانے والوں پر حملے کر سکیں۔ یہ بین الاقوامی میدان میں فلسطین کی حمایت کرنے اور اندرون ملک فلسطینیوں کے حامیوں کی آواز کو دبانے میں مودی حکومت کی منافقانہ پالیسی کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ پونے پولیس واضح طور پر بی جے پی کے سیاست دانوں کے ساتھ ملی بھگت کر رہی ہے اور اپنی غنڈہ گردی کو بچا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ نسل کشی کے خلاف بولنا، فلسطین کی نوآبادیات کے خلاف بات کرنا ہمارا بنیادی حق ہے۔ بی ڈی ایس اس غنڈہ گردی اور فاشسٹ حملے کے سامنے نہیں جھکے گی۔ ہم فلسطین کی حمایت میں اپنی مہم جاری رکھیں گے۔‘‘ خیال رہے کہ پونے میں، یہ مہم فلسطین کے حامی کارکنوں کی طرف سے جاری بی ڈی ایس (بائیکاٹ، ڈیویسٹمنٹ، پابندیاں) تحریک کے ایک حصے کے طور پر منعقد کی گئی تھی، جو ہندوستان میں بی ڈی ایس کے بینر تلے ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے شہر میں سرگرم ہے۔ پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل)، پونے نے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں ’’دائیں بازو کے غنڈوں اور فاشسٹ محافظوں کی طرف سے ناقابل قبول حملہ‘‘ کی سخت مذمت کی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اس طرح کے صریح حملے اور پولیس کی بے عملی یقینی طور پر ہندوستانی آئین کے ذریعہ فراہم کردہ حقوق اور شہری آزادیوں کو روکنے کے مترادف ہے۔‘‘ پی یو سی ایل نے پولیس کی بے عملی کی مزید مذمت کی اور حکام پر زور دیا کہ حملے میں ملوث مجرموں کے خلاف مطلوبہ قانونی کارروائی کریں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK