ناصر کنعانی نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت پر فلسطینی مزاحمت کار خاموش نہیں رہیں گے۔
EPAPER
Updated: November 27, 2023, 11:56 PM IST | Agency | Tehran
ناصر کنعانی نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت پر فلسطینی مزاحمت کار خاموش نہیں رہیں گے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی آخری دن میں داخل ہو گئی ہے تو ایران نے پیر کو خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں دوبارہ فوجی آپریشن شروع کیا تو اس کے نتائج سامنے آئیں گے۔چار روزہ جنگ بندی منگل کے روز ختم ہونے والی ہے اور حماس نے اس میں توسیع اور مزید یرغمالوں کو رہا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔جمعہ کو شروع ہونے والی جنگ بندی کے دوران اب تک ۵۸؍ اسرائیلی یرغمالوں کو آزاد کر دیا گیا اور بدلے میں اسرائیل نے ۱۱۷؍ فلسطینیوں کو رہا کیا۔
ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا’’ صہیونی حکومت کی اگلی فوجی جارحیت کا یقیناً جواب دیا جائے گا۔‘‘کنعانی نے کہا’’مزاحمت کاروںنے یہ دکھایا ہے کہ وہ خاموش نہیں رہیں گے، وہ مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے اور یہ کہ ان کی نظر میں امریکی حکومت بحران کا ایک حصہ ہے۔‘‘
انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ میں جنگ کا جاری رہنا اور اسرائیل کے لیے امریکی حمایت خطے میں تنازعات، عدم استحکام، عدم تحفظ اور جنگ کے دائرہ میں توسیع کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران چاہتا ہے کہ موجودہ جنگ بندی مستحکم شکل اختیار کرے تاکہ اسرائیل کو جارحیت سے روکا جا سکے۔
کنعانی نے مزید کہاکہ ہمارے پاس موجود معلومات کے مطابق قطری حکومت جنگ بندی کے حوالے سے سنجیدہ کوشش کر رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ موجودہ جنگ بندی مستحکم ہو گی۔۷؍ اکتوبر کے حملوں کے بدلے میں اسرائیل نے حماس کو تباہ کرنے کی دھمکی دی ہے جس کی غزہ پر حکومت ہے۔ اسرائیلی حکام کہتے ہیں کہ ان حملوں میں تقریباً۱۲۰۰؍ ا سرائیلی ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور تقریباً۲۴۰؍ افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
فلسطینی علاقے میں حکام کے مطابق اسرائیل کی فضائی اور زمینی بمباری مہم میں غزہ میں تقریباً۱۵؍ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ہزاروں بچے بھی شامل ہیں۔ایران نے ۷؍ اکتوبر کے حملوں پر حماس کی حمایت کی تھی جبکہ اس کی منصوبہ بندی یا اس پر عمل درآمد میں کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔واضح رہےکہ تہران اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور۱۹۷۹ء کے انقلاب کے بعد سے اس نے فلسطینی تحریک کی حمایت کو اپنی خارجہ پالیسی کا بنیادی جزو بنایا ہوا ہے۔