فلسطینی مفتی اعظم نے ۲۵ جولائی کو جمعہ کے خطبے میں غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی ”بھکمری کی پالیسی“ کی عوامی طور پر مذمت کی تھی۔ انہیں اسی دن اسرائیلی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔
EPAPER
Updated: August 07, 2025, 4:05 PM IST | Jerusalem
فلسطینی مفتی اعظم نے ۲۵ جولائی کو جمعہ کے خطبے میں غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی ”بھکمری کی پالیسی“ کی عوامی طور پر مذمت کی تھی۔ انہیں اسی دن اسرائیلی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔
مقامی حکام نے بدھ کو تصدیق کی کہ اسرائیل نے یروشلم اور فلسطین کے مفتی اعظم، شیخ محمد حسین کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر ۶ ماہ کی پابندی عائد کر دی ہے۔ فلسطینی مفتی اعظم نے ۲۵ جولائی کو جمعہ کے خطبے میں غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی ”بھکمری کی پالیسی“ کی عوامی طور پر مذمت کی تھی۔ انہیں اسی دن اسرائیلی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا اور ۲۷ جولائی کو انہیں طلب کیا گیا تھا جس کے بعد ان پر ۸ دنوں کیلئے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی لگائی گئی تھی۔ حالیہ فیصلے کے ذریعے اسرائیل نے اس پابندی میں ۶ ماہ کی توسیع کردی ہے۔
شیخ حسین طویل عرصے سے یروشلم میں فلسطینی حقوق کا دفاع کرنے والی ایک نمایاں آواز رہے ہیں۔ ان پر یہ پابندی، فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان لگائی گئی ہے۔ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر اسرائیل کے فوجی حملے میں مبینہ طور پر ۶۱ ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں تقریباً نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک ہزار سے زائد ہلاک اور ۷ ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔
مشرقی یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ، اسلام میں تیسرا سب سے مقدس مقام ہے۔ یہودی اس علاقے کو ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دو قدیم یہودی ہیکل کا مقام ہے۔ اسرائیل نے ۱۹۶۷ء کی جنگ میں مشرقی یروشلم پر قبضہ کرلیا تھا اور بعد میں اسے صہیونی ریاست میں ضم کرلیا تھا۔ اس اقدام کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔