پاکستان کے شہر کراچی میں علاحدہ سندھو دیش کا مطالبہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر پرتشدد احتجاج کیا گیا، جس میں ۵؍ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ،جبکہ پولیس کی کئی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا، حکومت کا سخت کارروائی کا حکم۔
EPAPER
Updated: December 09, 2025, 10:14 PM IST | Islamabad
پاکستان کے شہر کراچی میں علاحدہ سندھو دیش کا مطالبہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر پرتشدد احتجاج کیا گیا، جس میں ۵؍ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ،جبکہ پولیس کی کئی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا، حکومت کا سخت کارروائی کا حکم۔
پاکستان کے شہر کراچی میں بڑے پیمانے پر احتجاج پھوٹ پڑا جس میں مظاہرین ایک’’ الگ سندھودیش‘‘کا مطالبہ کررہے تھے۔ اس مطالبے نے ملک میں تشدد کو جنم دیا ہے، جس میں پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور پولیس کے ساتھ شدید جھڑپیں شامل ہیں۔ یہ سب اتوار۷؍ دسمبر کو اس وقت شروع ہوا جب سندھی ثقافت کے دن پر مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور الگ سندھودیش کا مطالبہ کیا۔ ’’جئے سندھ متحدہ محاز (جے ایس ایس ایم) ‘‘کے بینر تلے، سندھیوں کے ایک گروپ نے ’’آزادی‘‘ اور ’’پاکستان مردہ باد‘‘کے نعرے لگائے۔ انہوں نے سندھ کی آزادی کا مطالبہ کیا، جس سے سندھی قوم پرست جماعتوں کے دیرینہ جذبات کو تقویت ملی۔
واضح رہے کہ یہ خطہ دریائے سندھ کے قریب واقع ہے۔ جو ۱۹۴۷ء میں تقسیم کے بعد پاکستان کا حصہ بنا۔ ’’سندھودیش‘‘ کا نام ہندو مہاکاوی مہابھارت سے لیا گیا ہے، جس میں یہ جدید سندھ کا نام ہے، جو پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا صوبہ ہے۔دراصل حکام کے ریلی کا راستہ تبدیل کرنے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا، جس سے ہزاروں مظاہرین ناراض ہوئے۔ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے برسائے۔ رپورٹس کے مطابق، احتجاج میں کم از کم۴۵؍ افراد گرفتار ہوئے ہیں۔ڈان نے رپورٹ دی ہے کہ تشدد میں پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔بعد ازاں حکومت نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ املاک کو نقصان پہنچانے اور پولیس گاڑیوں کو تباہ کرنے میں ملوث افراد کی شناخت کر کے انہیں گرفتار کرے۔یہ واقعہ اس ہفتے کے بعد پیش آیا جب ایک پاکستانی نیوز چینل نے ایک بحث نشر کی جس میں ایک صحافی اور ایک ماہر نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم (متحدہ قومی موومنٹ) کے سربراہ الطاف حسین نے سابق سندھ کے گھریلو امور کے وزیر ذوالفقار مرزا سے کہا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کے پاس ہونے کے بعد، ’’سندھودیش کا کارڈ اب ہمارے ہاتھ میں ہے۔‘‘
🚨 BREAKING: Sindhi Uprising Hits Karachi 🚨
— INDIAN (@hindus47) December 8, 2025
Protests erupted in Karachi as thousands of Sindhi citizens took to the streets demanding Sindhudesh.
What the world calls “unrest,” the people are calling a fight for identity, rights, and recognition. pic.twitter.com/nAr5prygik
تاہم سوشل میڈیا پر دعوؤں اور ویڈیوز کے درمیان، ایک ایکس اکاؤنٹ، جو پاکستان کے ایک آزاد حقیقت جانچنے والے ادارے کا دعویٰ کرتا ہے، نے کہا ہے کہ ایسا کوئی احتجاج نہیں ہو رہا ہے اور دعوے جھوٹے ہیں۔ڈبلیو آئی او این ان دعوؤں میں سے کسی کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکتا۔واضح رہے کہ گزشتہ مہینے،ہندوستانی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ہندوستان-پاکستان سرحد پر ایک بڑا بیان دیتے ہوئے ، کہا تھا کہ سندھ خطہ ہندوستان میں واپس شامل ہو سکتا ہے۔ تقسیم کے بعد، اس خطے میں رہنے والے سندھی ہندوستان آئے۔ سنگھ نے کہا کہ سندھی ہندو، خاص طور پر ایل کے اڈوانی جیسی نسل، نے سندھ خطے کےہندوستان سے الگ ہونے کو کبھی قبول نہیں کیا۔ ہندوستانی وزیر دفاع نے کہا، ’’میں یہ بھی ذکر کرنا چاہوں گا کہ لال کرشن اڈوانی نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے کہ سندھی ہندو، خاص طور پر ان کی نسل کے، اب بھی سندھ کے ہندوستان سے الگ ہونے کو قبول نہیں کرتے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’صرف سندھ میں ہی نہیں، بلکہ پورے ہندوستان میں، ہندو دریائے سندھ کو مقدس سمجھتے ہیں۔ سندھ کے بہت سے مسلمان بھی یقین رکھتے تھے کہ سندھ کا پانی مکہ کے آب زم زم سے کم مقدس نہیں ،یہ اڈوانی جی کا قول ہے۔‘‘