Inquilab Logo

مسلسل تیسرے روزغزہ پر اسرائیل کی بمباری ،اب تک۲۷؍ جاں بحق

Updated: May 12, 2023, 2:05 PM IST | Tel Aviv-Yafo

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یا ہو کا قوم سے خطاب ، کہا: ہماری یہ جنگ جاری رہے گی۔جنگ بندی کیلئے جاری مذاکرات ملتوی

Palestinians on the rubble of a house destroyed by the bombing. (AP/PTI)
بمباری کے نتیجے میں تباہ شدہ مکان کے ملبہ پر فلسطینی ۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

مسلسل تیسرے روز جمعرات کو غزہ پٹی پر  اسرائیل کی بمباری   کے نتیجے میں ۲۷؍ افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ  اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یا ہونے قوم سے خطاب میں جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ۔ 
  جمعرا ت کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے قوم سے خطاب میں کہا ، ’’  ہم ایک فوجی آپریشن کی صورتحال سے دوچار ہیں،ہماری فوج غزہ پر شدید حملے جاری رکھے ہوئے ہے، غزہ میں اسلامی جہاد کے  ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اسرائیلی عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہماری یہ جنگ جاری رہے گی ۔‘‘
  اس دوران ، اسرائیلی اور فلسطینی گروہوں کے درمیان  زیر محاصرہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے جاری مذاکرات التوا کا شکار ہو گئے ہیں جو  مصر،قطر اور اقوام متحدہ کے تعاون سے سے کئے جارہے تھے۔  ادھرتحریک اسلامی جہاد کے عسکری وِنگ القدس بریگیڈزنے جمعرات کو جاری کردہ تحریری بیان میں  اسرائیلی حملے میں راکٹ یونٹ کے ذمہ دار علی حسن غالی کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔قبل ازیںتحریک نے  جاری کردہ بیان میں اسرائیلی حملوں میں فوج سے وابستہ اعلیٰ سطح کی شخصیات کی شہادت کا بھی اعلان کیا تھا۔
 دوسری طرف اسرائیلی فوج نے زیر محاصر ہ غزہ پٹی میں اسلامی جہاد تحریک  کے۵۳؍ مختلف  مقامات پر واقع۱۰۴؍ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا  دعویٰ کیا ۔اسرائیلی فوج کے ترجمان دفتر کے مطابق اسرائیلی فوج کے جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں  کی مدد سے نشانہ بنایا گیا۔ 
 اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگاری نے مقامی ذرائع ابلاغ کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ،’’فوج نے حماس کو نہیں بلکہ اسلامی جہاد کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے ۔ راکٹ اسلامی جہاد کی طرف سے فائر کئے گئے ہیں۔ اگر دیگر گروپ بھی جھڑپ میں شامل ہوتے ہیں تو ہم انہیں بھی جواب دیں گے ۔‘‘
  ادھر اسرائیل کے وزیر دفاع یوآف گالانت نے سیکوریٹی جائزہ اجلاس کے بعد کہا  ،’’ ہم نے ملک کے جنوب میں ہنگامی حالات والے علاقے کو۴۰؍ کلو میٹر سے بڑھا کر ۶۰؍کلو میٹر کرنے کی تجویز حکومت کو پیش کر دی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK