Inquilab Logo

بھوکے فلسطینیوں پر اسرائیل نے جان بوجھ کر گولیاں چلائی تھیں: سی این این کی رپورٹ میں انکشاف

Updated: April 12, 2024, 3:18 PM IST | Jerusalem

۲۹؍ فروری کو محصور غزہ میں بھوکے فلسطینی غذا کیلئے قطاروں میں کھڑے تھے، تبھی اسرائیلی فوجیوں نے ان پر گولیوں کی بوچھار کردی۔ اس واقعہ کو ’’فلاور مسَکار‘‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں ۱۱۸؍ فلسطینی شہید جبکہ ۷۶۰؍ بری طرح زخمی ہوگئے تھے۔ سی این این کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔

Children can be seen struggling for food in Gaza. Image: X
غزہ میں بچوں کو غذا کیلئے جدوجہد کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر: ایکس

سی این این کی تحقیق نے غزہ میں ۲۹؍ فروری کو ہونے والے  تباہ کن واقعے کے بارے میں اسرائیلی فوج کے اکاؤنٹ میں اہم تضادات سے پردہ اٹھایا ہے، جسے اب بڑے پیمانے پر ’’فلاور مسَکار‘‘ قرار دیا جارہا ہے۔ سی این این کی رپورٹ عینی شاہدین کی شہادتوں اور ویڈیو شواہد سے ثابت ہے، نیتن یاہو کی انتہا پسند حکومت کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھاتی ہے، اور ان کے سرکاری بیانیے پر شکوک پیدا کرتی ہے۔

 ۲۹؍ فروری ی رات محصور غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل اس وقت افسوسناک ہو گئی جب اسرائیلی فوجیوں نے الرشید اسٹریٹ پر خوراک کا سامان لینے کیلئے جمع ہونے والے فلسطینیوں کے ہجوم پر فائرنگ کر دی جو اسرائیلی فوج کی طرف سے انسانی امداد کیلئے نامزد شمال جنوب کا مرکزی راستہ تھا۔  اس واقعے میں ۱۱۸؍ سے زیادہ شہری ہلاک اور ۷۶۰؍ زخمی ہوئے، جس سے اقوام متحدہ میں فلسطینی ایلچی نے کہا کہ درجنوں متاثرین کو ’’سروں میں گولی ماری گئی تھی۔‘‘
تقریباً چھ ہفتے بعد سی این این کا تفصیلی تجزیہ جس میں ۲۲؍ عینی شاہدین کی شہادتیں اور فورنسک ماہرین کی متعدد ویڈیوز کا جائزہ شامل ہے، اسرائیلی فوج کے اس دعوے کی تردید کرتا ہے کہ ہلاکتیں زیادہ تر بھگدڑ کی وجہ سے ہوئیں نہ کہ براہ راست فائرنگ کی وجہ سے۔امریکی کیبل نیٹ ورک کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی فوج کے دعویٰ کے شروع ہونے سے پہلے ہی خودکار فائرنگ شروع ہو گئی تھی اور انتباہی شاٹس کے بجائے براہ راست ہجوم پر گولیاں چلائی گئیں۔ سی این این کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رات کی درجنوں ویڈیوز کا تجزیہ اور عینی شاہدین کی شہادتوں سے اسرائیل کے واقعات کے بارے میں شکوک پیدا ہوتے ہیں۔
جانچ میں اضافہ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کی داخلی تحقیقات کے نتائج اور اس کے بعد جاری کی گئی ٹائم لائن سی این این کی طرف سے جمع کئے گئے ویڈیو شواہد سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔ مثال کے طور پر، ٹائم اسٹیمپ والی ویڈیوز میں واضح طور پر فائرنگ اور افراتفری دکھائی دیتی ہے جس سے اسرائیل کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوتا ہے کہ اس کی افواج نے ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے صرف انتباہی گولیاں چلائیں۔

اسرائیلی فوج کے ذریعے جاری کیا گیا ڈرون فوٹیج۔ تصویر: ایکس

اسرائیلی ورژن
عینی شاہدین کے بیانات نے اسرائیلی اہلکار کے بیان کو مزید ختم کر دیا۔ بہت سے زندہ بچ جانے والوں نے اس واقعہ کے دردناک لمحات بیان کئے جو خوراک حاصل کرنے کی اشد کوشش کر رہے تھے۔ جہاد ابو وتفہ نے جو جائے وقوع پر موجود تھے، نے امداد کی ترسیل کے علاقے کے ارد گرد ہونے والی شدید فائرنگ کو بیان کیا، جو اسرائیلی فوج کے کنٹرولڈ اور ناپے گئے آپریشن کے بیانیے سے متصادم ہے۔
اس واقعے کے بعد کا نتیجہ بھیانک تھا، جس میں متعدد ہلاکتوں کی اطلاع دی گئی تھی اور گولیوں سے لگنے والے زخموں کے خاطر خواہ ثبوت موجود تھے، جیسا کہ اسرائیلی فوج نے بھگدڑ کی وضاحت کی تھی۔ سی این این کی تحقیقات نہ صرف واقعات کی سرکاری اسرائیلی تصویر کشی کو چیلنج کرنے کی کوشش کرتی ہے بلکہ تنازعات والے علاقوں میں شہری امدادی کارروائیوں میں فوجی مصروفیت کے وسیع تر مضمرات پر بھی سوال اٹھاتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK