اقوام متحدہ کی کمیٹی نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں ، بھوک اور قحط کے علاوہ ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے بھی بہت سے عام فلسطینی اور بچے معذور ہو رہے ہیں
EPAPER
Updated: September 05, 2025, 12:02 AM IST | Gaza
اقوام متحدہ کی کمیٹی نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں ، بھوک اور قحط کے علاوہ ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے بھی بہت سے عام فلسطینی اور بچے معذور ہو رہے ہیں
یہاں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں انسانی بحران انتہائی سنگین رخ اختیار کر چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے معذور نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جنگ کے دوران اب تک تقریباً ۲۱؍ ہزار فلسطینی بچے مستقل طور پر معذور ہو چکے ہیں جبکہ ۴۰؍ ہزار ۵۰۰؍سے زیادہ بچے زخمی ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار نہ صرف بمباری اور زمینی کارروائیوں کا نتیجہ ہیں بلکہ بھوک، قحط اور ادویات کی شدید قلت نے بھی عام فلسطینیوں اور بچوں کو معذوری کی طرف دھکیل دیا ہے۔اقوام متحدہ کی کمیٹی نے واضح کیا کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران فلسطینی خاندانوں کو اکثر اچانک انخلاء پر مجبور کیا جاتا ہے۔ معذوری کا شکار افراد کے لیے یہ صورتحال اور بھی تکلیف دہ اور توہین آمیز بن جاتی ہے کیونکہ انہیں جبراً نقل مکانی کرنا پڑتی ہے۔
رپورٹ میں ایسے مناظر کا بھی ذکر ہے جہاں معذور فلسطینی شہری رینگتے ہوئے ریت اور ملبے پر چلنے پر مجبور ہوتے ہیں تاکہ کسی محفوظ مقام تک پہنچ سکیں۔اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔ غزہ میں امریکی حمایت یافتہ نجی ادارہ ’’غزہ فاؤنڈیشن‘‘ امدادی سامان تقسیم کرنے کی ذمہ داری نبھا رہا ہے۔ اس نے چار مختلف مقامات پر مراکز قائم کئے ہیں مگر وہاں پہنچنےکیلئے فلسطینیوں کو تقریباً ۴۰۰؍ رکاوٹوں اور ملبے کے ڈھیر سے گزرنا پڑتا ہے۔ اکثر جب لوگ وہاں پہنچتے ہیں تو امداد کی جگہ تبدیل کر دی جاتی ہے جس سے معذور اور کمزور افراد مزید مشکلات میں مبتلا ہو جاتے ہیںکیوں کہ وہ دوسری جگہ فوراً پہنچنے سے قاصر ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ۸۳؍ فیصد معذور فلسطینی اپنی وہیل چیئرس، واکرس اور دیگر آلات کھو بیٹھے ہیں جو انہیں روزمرہ زندگی گزارنے میں مدد دیتے تھے۔ ان آلات کی عدم دستیابی انہیں خوراک اور بنیادی ضروریات کے حصول سے بھی محروم کر دیتی ہے۔کمیٹی نے مزید بتایا کہ اب تک ایک لاکھ ۵۷؍ ہزار ۱۱۴؍فلسطینی زخمی ریکارڈ کئےگئے ہیں جن میں سے ۲۵؍فیصد کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔ اس صورتحال کو انسانی حقوق کی بدترین پامالی قرار دیا جا رہا ہے۔اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اسرائیلی ریاست اور نیتن یاہو حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معذور بچوں کی فوری حفاظت کے لئے اقدامات کرے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق انخلاء کے پروٹوکولز پر عمل درآمد کو یقینی بنائے تاکہ مزید بچوں کو معذور ہونے سے بچایا جا سکےلیکن اسرائیل اس مطالبہ پر کان نہیں دھر رہا ہے۔