وینس فلم فیسٹیول میں فلم کا پریمیر دیکھنے کے بعد فنکاروں کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں، آزاد فلسطین کے نعرے بھی لگائے گئے
EPAPER
Updated: September 05, 2025, 1:21 PM IST | Rome
وینس فلم فیسٹیول میں فلم کا پریمیر دیکھنے کے بعد فنکاروں کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں، آزاد فلسطین کے نعرے بھی لگائے گئے
فلمساز کوثر بن ہانیہ کی فلم ’’دی وائس آف ہند رجب‘‘ کیلئے وینس فلم فیسٹیول میں ۲۳؍ منٹ تک کھڑے ہوکر تالیاں بجائی گئیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ واحد فلم ہے جس کیلئے اتنی دیر تک کھڑے ہوکر تالیاں بجائی گئی ہیں۔ فلم کا پریمیر دیکھنے کے بعدفنکاروں کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں جبکہ وہاں’’آزاد فلسطین‘‘کا نعرہ بھی گونج رہا تھا۔یاد رہے کہ یہ فلم ۶؍ سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کے آخری چند گھنٹوں پر مبنی ہے جسے اسرائیلی فوجیوں نے جنوری ۲۰۲۴ء میںبے دردی سے قتل کردیا تھا۔ ہند رجب نے فلسطینی ریڈ کریسینٹ کو مدد کیلئے کال کیا تھا جس کے بعدوہاں کے دو طبی رضاکاروں نے اس تک پہنچنے کی کوشش کی تھی لیکن اسرائیلی فوج نے انہیں بھی موت کے گھاٹ اتار دیا ۔
ہدایتکار کوثر بن ہانیہ نے فلم میں ہند رجب کی آخری ریکارڈنگ بھی شامل کی ہے۔ الجزیرہ فولٹ لائنس ، فارینسک آرکیٹیکچر اور ایئرشوٹ کی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی ٹینک، جو ہند رجب کی کار سے تھوڑی ہی دوری پر تھا، نے براہ راست گاڑی پر فائرنگ کی تھی۔جولائی۲۰۲۴ء میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا تھا کہ اسرائیلی فوج نے براہ راست ہند رجب پر فائرنگ کی تھی۔ اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا تھا ۔
وینس فلم فیسٹیول میں فلم کا پریمیر دیکھنے کے بعد وہاں موجودسیکڑوں ناظرین جذباتی ہوگئے ۔ اداکار معتز ملحیث نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے فلسطینی پرچم بھی لہرایا۔ جیکلین فنکس اور رونی مارا، جو اس فلم کے ایگزیکٹیو پروڈیوسر ہیں،ہند رجب کی تصویرکے ساتھ کاسٹ اورعملے کے ساتھ کھڑے تھے۔ قبل ازیں کاسٹ کےممبران میں سے ایک سجا کیلانی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہند کی کہانی ان ۱۹؍ ہزار بچوں میں سے ایک ہے جنہوں نے گزشتہ دو برسوں میں اپنی جانیں گنوائی ہیں۔‘‘ دو مرتبہ آسکر کیلئے نامزد ہونے والی بن ہانیہ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ فلم عالمی سطح پرجاری غیر انسانی صورتحال کے خلاف کام کرے گی۔ سنیما اور فن ایسے لوگوں کی آواز اور ان کا چہرہ بننے کیلئے ضروری ہے۔‘‘ واضح رہے کہ’’دی وائس آف ہند رجب‘‘ کو گولڈن لائن ایوارڈ کا دعویدار سمجھا جارہا ہے۔