Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل نے ایران کے ساتھ جنگ کے دوران اپنی فوج کا ’شیڈواسٹاف‘ تشکیل دیدیا تھا

Updated: July 10, 2025, 12:47 PM IST | Agency | Tel Aviv

صہیونی فوج نے نومبر ۲۰۲۳ء ہی میں ایران پر حملے کا منصوبہ بنالیا تھا ، اسی وقت سے موجودہ فوجی اسٹاف کے متوازی ایک اور فوجی اسٹاف کی ترتیب جاری تھی۔

Replacements were sought for senior Israeli military officials. Photo: INN
اسرائیلی فوج کے اعلیٰ عہدیداروں کےمتبادل ڈھونڈ لئے گئے تھے۔ تصویر: آئی این این

 ایک اسرائیلی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی فوج نے احتیاطی اقدام کے طور پر ایک ’شیڈو جنرل اسٹاف‘ تشکیل دیا ہے جس کا مقصد سینئر افسران کے قتل یا زخمی ہونے کی صورت میں فوجی قیادت کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے۔ یہ اقدام گزشتہ ماہ ایران کے خلاف اسرائیلی جنگ میں ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈروں کے قتل سے پہلے کیا گیا تھا۔ اخبار ’ یدیعوت احرونوت ‘ نے کہا ہے کہ یہ اقدام آپریشن ’ رائزنگ لائن ‘ کی تیاریوں کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔ اس آپریشن میں ابتدائی طور پر ایرانی فوج کی اعلیٰ قیادت اور پاسداران انقلاب کے کمانڈروں کے ایک گروپ کے اعلی عہدیداروں کا قتل جاری تھا۔
  یاد رہے کہ شیڈو اسٹاف کا مطلب ہوتا ہے کہ کسی محکمے جیسا    تیار کیا گیا ایک اور محکمہ جس میں سارے ملازمین اور  عہدیدار اصل محکمے جیسے ہوں تاکہ وقت پڑنے پر انہیں اصل محکمے میں تعینات کیا جا سکے۔  اخبار نے  اطلاع دی ہے کہ اپنے سینئر کمانڈروں اور افسران کو نشانہ بنائے جانےکے خوف سے اسرائیلی فوج نے پہلے ہی ایک متبادل کمانڈ کا ڈھانچہ تیار کر لیا تھا تاکہ ضرورت پڑنے پر کمانڈ سنبھالنے کیلئے تیار رہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل نے ایسا قدم اٹھایا ہے۔ایک مضبوط اور خفیہ سہولت’ شیڈوا سٹاف ‘ اسرائیل کا انتہائی خفیہ ادارہ، جو روایتی مواصلاتی نیٹ ورکس سے الگ تھلگ ایک قلعہ بند سہولت میں واقع ہے، سائبر حملوں یا فوجی حملوں سے اپنے تحفظ کو یقینی بناتا ہے۔ اس میں اعلیٰ فوجی قیادت جیسے سینئر افسران شامل ہیں۔
  ’شیڈو اسٹاف‘ میں ڈپٹی چیف آف اسٹاف، میجر جنرل تمیر یادائی کے علاوہ دیگر ریزرو بریگیڈیئر جنرلس شامل ہیں۔ یہ خفیہ ہیڈ کوارٹر ۱۳؍ جون کو ایران پر حملے کے آغاز کے ساتھ ہی فعال ہو گیا تھا۔ ’شیڈو اسٹاف کے اراکین کو پیشگی تربیت دی گئی اور انہیں ایران کے ساتھ محاذ آرائی کے منصوبوں کے تعلق سے بتایا گیا تھا۔’شیڈو جنرل اسٹاف‘ کو فعال کرنا اصل خطرات کےوقت ضروری تھا کیونکہ ایران نے درست میزائلوں اور ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے تل ابیب میں کمانڈ سینٹرس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ ان حملوں کے باوجود اسرائیل میں ’کمان کے مکمل خاتمے‘ کا منظر نامہ سامنے نہیں آیا لیکن اس کی تیاریوں سے اسرائیلی فوج کی تہران کے ساتھ ۱۲؍ روزہ جنگ کی سنگینی کے بارے میں آگاہی ظاہر ہوتی ہے۔
  ایران کے خلاف آپریشن کی قیادت جنرل اسٹاف نے کی جسکی سربراہی ایال زامیر کر رہے تھے اور اس میں کئی سینئر افسران نے تعاون کیا تھا۔ آپریشن ڈائریکٹوریٹ کے سبکدوش  سربراہ میجر جنرل اودید بک، انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ میجر جنرل شلومی بینڈر، ایئر فورس کے کمانڈر میجر جنرل ٹومر بار اور ہوم فرنٹ کمانڈ کے کمانڈر میجر جنرل رافے میلو ان افسران میں شامل تھے۔اسرائیلی حملے کی تفصیلات اسرائیلی اخبار ’ یدیعوت احرونوت ‘ کے مطابق یہ سب کچھ نومبر ۲۰۲۳ء میں ایک سیکوریٹی میٹنگ میں طے کر لیا گیا تھا جب ایرانی فردو جوہری تنصیب پر حملہ  کا ابتدائی فیصلہ کیا گیا تھا جس کا کوڈ نام `آپریشن بلیو اینڈ وائٹ تھا۔ اسرائیلی حملے کے دن کے بارے میں کاٹز نے کہا کہ ۱۲؍ جون کی صبح اسرائیل نے ابتدائی حملہ کیا جسے  ایرانی  خطرے کا سدباب قرار دیا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK