اسرائیل سے تعلقات کی مخالفت کرنے پر امیزون نے فلسطینی انجینئر کو معطل کر دیا، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو بھوکا مرنے پر مجبور کردیا ہے۔
EPAPER
Updated: September 13, 2025, 6:00 PM IST | Washington
اسرائیل سے تعلقات کی مخالفت کرنے پر امیزون نے فلسطینی انجینئر کو معطل کر دیا، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو بھوکا مرنے پر مجبور کردیا ہے۔
سی این بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، امیزون نے فلسطینی سافٹ ویئر انجینئر احمد شہرور کو معطل کر دیا ہے۔ احمد شہرور امیزون کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر سخت تنقید کرتے تھے، اور انہوں نے کمپنی کے اندرونی مواصلاتی پلیٹ فارمز، سلیک پر اسی مسئلے پر امیزون پرتنقید کی تھی۔ احمد شہرور کو امیزون کے ہیومن رسورس کے ایک نمائندے کے ایک پیغام میں کہا گیا کہ "امیزن کی نظر میں آیا ہے کہ آپ نے کمپنی کے متعدد اندرونی سلیکچینلز پر جو پوسٹ کی ہے وہ متعدد پالیسیوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔یہ معطلی بنیادی طور پر شہرور کے’’ `پروجیکٹ نمبس ‘‘کی مخالفت پر مبنی ہے، جو کہ امیزون، گوگل اور اسرائیلی حکومت کے درمیان۲۰۲۱ء میں شروع ہونے والاایک اعشاریہ ۲؍ بلین ڈالر کا ایک مشترکہ کلاؤڈ کمپیوٹنگ معاہدہ ہے۔ قیادت کے نام اپنے خط میں، تین سالہ امیزون ملازم نے لکھا کہ وہ ایک ایسی کمپنی کے لیے کوڈ لکھتے ہوئے ’’مسلسل ایک داخلی کشمکش ‘‘ میں مبتلا ہیں جس کے منافع سےغزہ میں اسرائیلی جارحیت کو مدد ملتی ہے۔امیزن کے ترجمان بریڈ گلاسر نے شہرور کے مخصوص معاملے پر بات کرنے سے انکار کر دیا لیکن کہا کہ’’ کمپنی کسی بھی قسم کے امتیاز، ہراسانی، یا دھمکی آمیز رویے یا زبان کو برداشت نہیں کرتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: فلسطین کو تسلیم کرنے کے مطالبے میں شدت، عالمی سطح پر ہلچل بڑھی
کمپنی نے اپنی تحقیقات جاری رہنے کے دوران شہرور کی ای میل اور ٹولز تک رسائی معطل کر دی ہے۔دریں اثنا، احمد شہرور کا کہنا ہے کہ امیزون فلسطین نواز آوازوں کو دبا رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمپنی نے ایک فرانسیسی ملازم کو نوکری سے نکال دیا جس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اسرائیل کی تنقید کی تھی، جبکہ ایک انجینئر کو غزہ میں رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دینے والے امریکی ڈاکٹروں کے بارے میں مضامین شیئر کرنے پر کمپنی کی طرف سے متنبہ کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں شہرور کے خط کے حوالے سے کہا گیا، ’’ہر روز جب میں ہول فوڈز کے لیے کوڈ لکھتا ہوں، تو مجھے غزہ میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی بھوکے مرنے کی یاد آتی ہے جو اسرائیل کے خود ساختہ محاصرے کی وجہ سے ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا،
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں مزید۵۰؍ فلسطینی شہید
’’میں مسلسل ایک داخلی کشمکش میں زندگی گزار رہا ہوں، ان ٹولز کو برقرار رکھنا جو اس کمپنی کو منافع دیتے ہیں،جو اسی منافع کی مدد سے میرے لوگوں کوبھوکا مار رہا ہے۔ میرے پاس براہ راست مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔‘‘شہرور کی معطلی دیگر بڑی ٹیک کمپنیوں میں اسرائیل سے متعلق احتجاج کے نتیجے میں ملازمین کی برطرفی کی لہر کے بعد آئی ہے۔ واضح رہے کہ مائیکروسافٹ نے اگست۲۰۲۵ء میں چار کارکنوں کو نکال دیا تھا بعد ازاں کہ انہوں نے کمپنی کے ہیڈکوارٹر میں مظاہرہ کیا تھا، جن میں سے دو نے صدر بریڈ سمتھ کے دفتر میں دھرنا دیا تھا۔ گوگل نے اس سے قبل اسی طرح کی کارروائی کی تھی، اپریل۲۰۲۴ء میں۲۸؍ ملازمین کو پروجیکٹ نمبس کے خلاف کمپنی کے دفاتر میں احتجاج کے بعد برطرف کر دیا تھا۔ دونوں کمپنیوں نے اس کے بعد سے اپنے دفاتر اور کانفرنسوں میں سیکیورٹی کے اقدامات بڑھا دیے ہیں۔