Updated: April 06, 2024, 3:20 PM IST
| Washington
جمعہ کو یو این کی میٹنگ کے دوران عرب ممالک نے سلامتی کاؤنسل سے کہا کہ وہ یو این کے ضوابط کے باب ۷؍ کے تحت اسرائیل پر زور ڈالے کہ وہ رمضان کے باقی دنوں میں غزہ میں جنگ بندی کرے، امدادی کارکنان کو بلاخوف انسانی امداد کی تقسیم کی اجازت دے اور غزہ میں ممکنہ قحط کو روکے۔ سیو دی چلڈرن کی چیف جانٹی سوریپٹو نے سلامتی کاؤنسل سے کہا کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پیش کریں اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کو ہتھیار کی فراہمی بند کریں۔
یو این سلامتی کاؤنسل۔ تصویر: ایکس
جمعہ کو عرب ممالک نےاقوام متحدہ سلامتی کاؤنسل سے کہا کہ وہ اقوام متحدہ (یو این) کے چارٹر کے باب ۷؍ پر عمل کرے اوراسرائیل پر زور ڈالے کہ وہ رمضان کے بقیہ حصے کیلئے غزہ میں جنگ بندی کرے، امدادی کارکنان کو بلاخوف انسانی امداد کی تقسیم کی اجازت دے اورغزہ میں ممکنہ قحط کو روکے۔
خیال رہے کہ سلامتی کاؤنسل نے حال ہی میں قرارداد منظور کی تھی جس کے مطابق رمضان میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سلامتی کاؤنسل میں ۲؍ مختلف قرار داد پیش کی گئی تھیں جس کے مطابق اسرائیل انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ غزہ میں امدادی کارکنان پر لگائی گئی پابندیوں کو ختم کرے اور خطے میں انسانی بحران کو روکنے کیلئےوہاں بھکمری کا شکار فلسطینیوں کیلئے انسانی امداد کی رسائی کو ممکن بنائے۔
اس ضمن میں عبدالعزیز الوسیل، جو سلامتی کاؤنسل میں سعودی عربیہ کے مستقل نمائندے ہیں اور اپریل کیلئے عرب گروپ کے چیئر بھی ہیں، نے سلامتی کاؤنسل سے کہا ہے کہ وہ یو این کے چارٹر کے باب ۷؍ کے تحت قرارداد منظور کرے جس کے مطابق یہ یقین دہانی کی جا سکے کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرے، وہاں کے لوگوں کیلئے انسانی امدادکی رسائی ممکن بنائے ، فلسطینیوں پر اپنی جارحیت ختم کرے اور ان کی حفاظت کویقینی بنائے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: حجاب اتروانے کیلئے نیویارک سٹی کو ۵ء۱۷؍ ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم
خیال رہے کہ ان کا یہ ردعمل سلامتی کاؤنسل کی ایمرجنسی میٹنگ ، جو الجیریا، گیانا، سوئزرلینڈ اور سولوانیا کی حمایت سے غزہ میں قحط میں ممکنہ قحط اور وہاں امدادی کارکنان پر اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے ہونے والے حملے پربات چیت کرنے کیلئے بلائی گئی تھی، کے درمیان سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرلئے
ورلڈ سینٹرل کچن کے امدادی کارکنان کا قتل، اسرائیل کی عالمی مذمت
واضح رہے کہ ورلڈ سینٹرل کچن کے ۷؍ کارکنان اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری اسرائیل نے قبول کی تھی اور عالمی برادری نے اس معاملے میں اسرائیل سے تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: یو این: اسرائیل کو ہتھیار نہ بیچنے والی قرارداد منظور، ہندوستان ووٹنگ سے غائب
الوسیل نے اس جنگی جرم کی سخت مذمت کی اوراسرائیل انتظامیہ سےکہا کہ وہ اس کی ذمہ داری قبول کرے۔ انہوں نے اس ضمن میں کہا کہ اس حملے سے پوری دنیا کو دھچکا لگا ہے۔ یہ خطرناک ہے اور امدادی کارکنان کی ہلاکتوں کی تعداد اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ہم عالمی برادری کے طور پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ یہ عالمی قوانین، چارٹراور روایات کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن پر حملہ کیا گیا انہوں نے ان معصوم لوگوں کیلئے اپنی جانیں قربان کر دیں جو بھوک کی وجہ سے موت کے دہانے پرکھڑے ہیںاور انہیں جان بوجھ کر بھکمری کا نشانہ بنایا جا رہا ہےاور بھکمری کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہاہے۔اسرائیل نے سرحدیں بند کر دی ہیںاور بنیادی چیزوں جیسے غذا، پانی ، ادویات اور ایندھن کی رسائی کو ناممکن بنا دیا ہے ۔ جب فلسطینی غذا کے حصول کی کوشش کرتے ہیں تو وہ انہیں نشانہ بناتے ہیں۔یہ قتل عام اس گھناؤنی نسل کشی کا ثبوت ہےجو اسرائیلی فوجیں غزہ میں اپنے آپریشن کے دوران کر رہی ہیں۔
ہم غزہ میں تبدیلی کے خواہشمند ہیں: سیو دی چلڈرن کی چیف جناتی سوریپٹو
سیو دی چلڈرن کی چیف جناتی سوریپٹو نے سلامتی کاؤنسل سے کہا کہ اگر مجھے یہاں بیٹھ کر ۷؍ اکتوبر کو ہلاک ہونے والے فلسطینی اور اسرائیلی بچوں کے ناموں کی گنتی کرنی ہو تو مجھے اس کیلئے ۱۸؍ گھنٹےلگیں گے۔
خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ۱۴؍ ہزار بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب بھی سیکڑوں بچے گمشدہ ہیں اور متعدد ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بچے بھکمری اور پانی کی کمی کے سبب فوت ہو رہے ہیں۔ غیر قانونی قبضے نے انہیں پانی اورغذا سے محروم کر دیا ہے۔ غزہ میں ۵؍ سال سے کم عمر کے ۳۵۰؍ ہزار بچے بھکمری کا شکارہو سکتے ہیں۔ دنیا انسانی کے پیدا کردہ بحران کی شاہد ہے۔ شمالی غزہ میں بھکمری تشویش کا باعث ہےجہاں لوگ جانوروں کی غذا اوردرخت کے پتے کھانے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے سلامتی کاؤنسل سے ممبران کو متنبہ کیا کہ اگر حالات اسی طرح رہے، دونوں پارٹیاں بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتی رہیں اور ذمہ داری لینے سے انکار رکرتی رہیں، دنیا کے طاقتور ممالک اپنی طاقت کا درست استعمال نہ کر سکے تو اگلی مرتبہ بڑے پیمانے پر غزہ میں بچوں کی موت بم یا گولیوں سے نہیں بلکہ بھکمری اور فاقہ کشی کے سبب ہو گی۔
انہوںنے تمام امداری کارکنان کی جانب سے سلامتی کاؤنسل پر زور دیا کہ وہ یہ کہنا بند کریں کہ شہریوں کی زندگی کو اولین ترجیح دی جانی چاہئے۔ ہم بارہا یہ سن کر تھک گئے ہیں۔ نہ انسانی زندگی، نہ شہریوں کی زندگی، نہ بچوں کی زندگی اور نہ ہی امدادی کارکنان کی زندگی کو اولین ترجیح دی جارہی ہے۔ تفتیش ناکافی ہے۔ ہمیں عمل دیکھنا ہے، ہم تبدیلی کے خواہشمند ہیں اور ہمیں اس کی ابھی ضرورت ہے۔ انہوں نے سلامتی کاؤنسل کے ممبران ممالک سے کہا کہ وہ فوری جنگ بندی کی قرار داد پیش کریں اور اس جنگ کو بڑھنے سے روکنے کیلئے اسرائیل کو فوجی امداد اور ہتھیارفراہم کرنا بند کریں۔