Inquilab Logo

غزہ: الشفاء اسپتال میں اسرائیلی جارحیت برقرار، ۱۷۰؍افراد کی موت، ۸۰۰؍ حراست میں

Updated: March 23, 2024, 4:26 PM IST | Jerusalem

محصور غزہ کے الشفاء اسپتال میں اسرائیلی فوجیوں نے اپنی جارحیت جاری رکھی ہے جس کے سبب پیر سے لے کر اب تک ۱۷۰؍ افراد کی موت جبکہ ۸۰۰؍ افراد کی حراست عمل میں آچکی ہے۔ اسرائیلی فوجی فلسطینیوں کے ساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کر رہے ہیں اور سڑکوں پر لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔

The condition of al-Shifa hospital after the Israeli attacks. Photo: X
اسرائیلی حملوں کے بعد الشفاء اسپتال کی حالت۔ تصویر:ایکس

محصور غزہ کے سب سے بڑے اسپتال کے اطراف فلسطینی اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے مسلسل بمباری اور بڑے پیمانے پر حراست کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی چھاپوں کے دوران علاقے کی سڑکوں پر لاشیں بکھری ہوئی ہیں ۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے پیر کو غزہ کے سب سے بڑے الشفاء اسپتال میں اپنی کارروائیاں شروع کی تھیں۔ اسرائیلی فوجیوں کا ماننا ہے کہ یہاں حماس کے سینئر کارکنان چھپے ہوئے ہیں۔ پیر سے لے کر اب تک اسپتال کے اطراف ۱۷۰؍ افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ ۸۰۰؍فلسطینیوں کی حراست عمل میں آچکی ہے۔اسرائیلی فوجیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ حماس کے عسکریت پسند جنگجوں ہیں۔ 

پیر سے لے کر اب تک اسرائیلی فوجیوں کے اسپتال چھوڑ کر جانے کی کوئی نشانی نظر نہیں آرہی ہے۔ الشفاء اسپتال سے ۵۰۰؍ میٹر کی دوری پر رہنے والے ۵۹؍ سالہ محمد نے بتایا کہ یہاں سب کو حراست میں لئے جانے اورنقل مکانی پر مجبور کئے جانے کا خوف ہے۔مجھے لگتا ہے کہ غزہ جہنم سے بھی بدتر مقام بن گیا ہے۔میں نے الشفاءاسپتال کی سڑکوں پر کئی لاشیں بکھری ہوئی دیکھی ہیں اور اسرائیلی ٹینکوں نے اسپتال کی جانب جانے والے راستے کو بلاک کر دیا ہے۔ میں نے الشفاء اسپتال کے قریب گھروں پر فائرنگ بھی دیکھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ قریبی علاقے جیسے، الریمال اور الشاتی پناہ گزین کیمپس ’’خوفناک علاقوں‘‘ میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ وہاں اب کچھ ہی شہری رہ گئے ہیں۔
خیال رہے کہ نومبر کو اسرائیلی فوجیوں نے الشفاء اسپتال میں چھاپے مارے تھے جس کے سبب ۵۰۰؍ سے زائد افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ اسپتال کےحالات بدترین ہو گئے تھے۔ عالمی برادری نے اسرائیل کے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال پر حملے کی شدید مذمت کی تھی۔

الشفاء اسپتال کے اطراف۔ تصویر: ایکس 
اے ایف پی کی جانب سے لی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جمعرات کو اسپتال میں حملے سے محفوظ رہنے کیلئے معتدد افراد جنوب کی جانب غزہ کی ساحل کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔
اس ضمن میں محمد ابوعمرہ(۵۰؍)، جو الریمال میں رہتے ہیں، نے کہا کہ اسرائیلی فوجی خواتین اور بچوں کو الراشد روڈ اور اس کے بعد جنوبی غزہ کی جانب نقل مکانی کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

اسرائیلی بمباری کے بعد غزہ کی ایک عمارت سے دھواں نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی
جو لوگ اب بھی شمالی غزہ میں رہ گئے ہیں، ان میں سے یو این کے مطابق تقریباً ۳؍لاکھ افراد سنگین حالات اور بنیادی چیزوں کی قلت کا سامناکر رہے ہیں۔ 
خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی مسلسل فوجی کارروائیوں نے اب تک ۳۲؍ ہزار ۰۷۰؍ افرادکو موت کے گھاٹ اتارا ہےجن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 
جمعہ کو ابوعمر ہنے کہا تھا کہ انہوں نے دیکھا تھا کہ اسرائیلی فوجی مغربی غزہ شہر کے گھروں اور شہری عمارتوں میں چھاپے ماررہے ہیں۔ وہ شہریوں کو نقل مکانی کرنے پر مجبور کر رہے ہیں اور۱۶؍ سال سے زائد عمر والے لڑکوں اور مردوں کو کپڑے اتارنے پرمجبور کر رہی ہیں۔وہ انہیں سختی سے باندھ رہے ہیں۔ انہیں بندوقوں سے مار رہے ہیں، ان کی توہین کر رہےھ یہں اور انہیں الشفاءاسپتال کے قریب اسکول میں تفتیش کیلئے لے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کا ماننا ہے کہ وہ عالمی قوانین کی پاسداری کر رہا ہے۔عالمی عدالت میں اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔ عالمی عدالت نے تل ابیب کو غزہ میں شہریوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت دی تھی جس پر اسرائیل نے عمل نہیں کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK