Inquilab Logo

اسرائیل: غزہ جنگ میں الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی یہودیت) کو بھی شامل کرنے کا اشارہ

Updated: February 29, 2024, 5:35 PM IST | Jerusalem

اسرائیل کے مختلف شہروں میں حریدی یہودیوں (الٹرا آرتھوڈوکس، قدامت پسند یہودی) کا مظاہرہ۔ مذہبی تعلیم کے بہانے جنگی خدمات سے مبرا ہونے والے قدامت پرستوں کے خلاف عام اسرائیلیوں کا غصہ۔ وزیر دفاع نے نیا مسودہ لانے پر زور دیا۔ ان کے بقول لبنان کے حزب اللہ کے ساتھ جنگ کا نیا محاذ کھلنے کے بعد فوج کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے یہ کہتے ہوئے کہ محصور غزہ میں جاری جنگ نے اسرائیل کیلئے کوئی دوسرا راستہ نہیں چھوڑا، حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ایک نیا مسودہ قانون لے کر آئے جو انتہائی قدامت پرست یہودیوں کو بھی فوج میں خدمات انجام دینے کا پابند کر سکے۔ 
 واضح رہے کہ فوجی خدمات یہودی مردوں کیلئے لازمی ہے لیکن سیاسی طور پر انتہائی طاقتورقدامت پسند پارٹیوں نے اپنی برادریوں کے مردوں کو ان خدمات سے مبرا قرا دینے میں کامیابی حاصل کر لی ہے تاکہ وہ مذہبی اداروں میں کل وقتی مذہبی تعلیم حاصل کرسکیں۔ 

اس غیر منصفانہ فیصلہ کے خلاف ملک کی اکثریت میں بڑے پیمانے پر غصہ اور ناراضگی ہے۔ گیلنٹ نے بدھ کی شام ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’توریت نےتقریبا ڈھائی ہزار برسوں سے یہودیت کی حفاظت کی ہے، تاہم، ہمارے جسمانی وجود کے بغیر، کوئی روحانی وجود نہیں ہے۔ ‘‘
انہوں نے کہا کہ موجودہ سیکوریٹی صورتحال میں محصور غزہ میں جنگ اپنے پانچویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے اور لبنان کی حزب اللہ کے ساتھ شمالی سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سبب ملک کے ہر شعبے کو اپنے گھر کی حفاظت کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ 
گیلنٹ نے مزید کہا کہ وہ فوج کیلئے اندراج اورمختص خدمات کی ضروریات میں بھی توسیع کریں گے۔ مذہبی مساوات کو فروغ دینے والی تنظیم ہدوش کے مطابق فوجی عمر کے تقریباً ۶۰؍ ہزار انتہا ئی قدامت پر ست مرد ہیں جو فوجی خدمات انجام نہیں دے رہے ہیں۔ اسرائیل نے ۷؍اکتوبر سے تقریباً ۳؍ لاکھ محفوظ فوج کو متحرک کیا۔ 
پیر کو اسرائیل کی سپریم کورٹ نے ایک نئے مسودہ قانون کے بارے میں دلائل کی سماعت شروع کی۔ گیلنٹ نے نوٹ کیا کہ اسرائیل کی عدالتیں ۲۵؍ سال سے زیادہ عرصے سے مساوی قوانین کے مسودے پر دلائل سن رہی ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی غیرمعمولی حفاظتی صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت کو سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو گزشتہ سال کے عدالتی فیصلے کی بنیاد پر آنے والے مہینوں میں ایک نیا مسودہ قانون پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ 
انتہائی قدامت پرست پارٹیاں، جو وزیر اعظم نیتن یاہو کی اہم اتحادی ہیں، رعایت کے اس نظام کو جاری رکھنے کی امید کر رہی ہیں۔ نیتن یاہو کی عدالتی نظام میں تبدیلی کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک کے اہم ارکان سمیت حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ قدامت پرستوں کو ملنے والی رعایت غیر منصفانہ ہے اور اسے ختم ہونا چاہئے۔ 
 واضح رہے کہ ماضی میں بھی انتہائی قدامت پرستوں کو فوج میں شامل کرنے کیلئے قانو نی مسودہ میں ترمیم کی کوششوں کی مخالفت میں دسیوں ہزار قدامت پرست بڑ ے پیمانے احتجاج اور پرتشدد مظاہروں پر اتر آئے تھے۔ انہوں نے کئی اہم سڑکیں بند کر دی تھیں۔ 
پیر کو ہزاروں قدامت پرستوں کی مغربی یروشلم میں پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جس سے آمد و رفت چند گھنٹوں تک متاثر رہی۔ 

الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی یہودیت) کون ہیں؟
حریدی یہودیت جسے بعض اوقات خریدی (جمع حریدیت یا خریدیت) بنیاد پرست یہودیت کی ایک بڑی شاخ ہے جو موجودہ دور کے سیکولر رحجان کی نفی کرتا ہے۔ اس کے اراکین کو انتہائی بنیاد پرست یا انگریزی میں الٹرا آرتھوڈوکس کہا جاتا ہے حالانکہ اس کے بہت سے اراکین اس اصطلاح کو منفی سمجھتے ہیں۔ حریدی خود کو مصدقہ یہودیوں میں سب سے زیادہ مذہبی گردانتے ہیں۔ تاہم، دیگر فرقے اس بات کو تسلیم نہیں کرتے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK