Updated: March 29, 2023, 10:50 AM IST
| Tel Aviv-Yafo
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ملک کو خانہ جنگی سے بچانے کیلئے یہ فیصلہ کیا مگر ابھی اسے منسوخ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ، آئندہ اجلاس میں قانون کی شکل دینے کا عزم ظاہر کیا مذاکرات کے بعد ہی کوئی قدم اٹھانے کا وعدہ کیا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ آمریت دوبارہ مسلط کی جاسکتی ہے، نام نہاد عدالتی اصلاحات کو منسوخ کیا جائے ، اسی صورت میں مظاہرے رکیں گے
اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش میں سڑک کی یہ حالت ہوگئی۔
اسرائیل میں مسلسل مظاہروں ، ٹرین یونین کی ہڑتال اور عالمی بر ادری کے دبا ؤ کے بعد پیر کو اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے متنازع عدالتی اصلاحات مؤخر کرنے کا اعلان کردیا ہے جس سے اپوزیشن مطمئن نہیں ہے ۔ اس کا کہناہےکہ عدالتی اصلاحات کے منسوخ ہونے تک احتجاج جار ی رہے گا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یا ہو نے ۳۰؍ اپریل کو پارلیمنٹ کے دوبارہ اجلاس تک قانون سازی روک دی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا ،’’ بات چیت کے ذریعے خانہ جنگی سے بچنے کا موقع ہے ، اس لئے میں بطور وزیراعظم مذاکرات کیلئے وقت نکال رہا ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ،’’ میں اب بھی عدالتی اصلاحات نافذ کرنے کیلئے پُرعزم ہوں لیکن اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر اتفاق رائے کی کوشش کررہا ہوں۔‘‘ قبل ازیں اسرائیل کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین کے سربراہ نے عا م ہڑتال کا اعلان کردیا تھا جس سے اسرائیل کی معیشت ٹھپ ہونے کا خطرہ تھا۔اسی درمیان لاکھوں اسرائیلی شہری سڑکوں پر اترے جس سے احتجاج میں شدت پید اہوگئی ۔ پیر کو افراتفری کی وجہ سے ملک کا بیشتر حصہ بند کر دیا گیا ۔ مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی پروازیں روک دی گئیں جبکہ شاپنگ مالز اور یونیورسٹیاں بھی بند رہیں۔غیر ملکی مشنز کے سفارتکاروں نے کام بند کر دیا اور اسپتال کے طبی عملہ صرف ہنگامی خدمات فراہم کیں۔ اس کے بعد ہی نیتن یا ہو نے اصلاحات مؤخرکرنے کا اعلان کیا ۔ دوسری طرف ہڑتال بھی ختم ہوگئی مگر اپوزیشن کا کہنا ہے کہ دوبارہ آمریت مسلط کی جاسکتی ہے نام نہاد عدالتی اصلاحات کو منسوخ کیا جائے ، اسی صورت میں مظاہرے رکیں گے۔ یہی وجہ ہےکہ منگل کو بھی بنیامین نیتن یاہو کی متنازع عدالتی اصلاحات سے پورے ملک میں افراتفری کا ماحول رہا ۔ ناقدین عدالتی اصلاحات کو بغاوت اور نیتن یاہو کی طاقت میں اضافہ کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
یاد رہےکہ گزشتہ کئی ہفتوں سے نیتن یاہو کابینہ کے اشتعال انگیز اقدامات کے نتیجے میں اسرائیل اندرونی اختلافات کا شکار ہو چکا ہے۔ اسرائیل کے وزیر دفاع یو آف گالانت کی برطرفی اس کی واضح مثال ہے۔برطرفی کے بعد اسرائیل کے حالات اور نازک ہوگئے ۔نیتن یاہو کے اس اقدام نے مظاہرین کو مزیدمشتعل کردیا جس کے بعد بعض علاقے فوج کے اختیار سے نکل گئے اور وہاںہنگامی صورتحال کا اعلان کرناپڑا ۔