Inquilab Logo

اسرائیل کو فلسطینی مقبوضہ علاقوں کو ترک کرنے کا فوری حکم نہیں دیا جانا چاہئے: امریکہ

Updated: February 22, 2024, 7:12 PM IST | The Hague

عالمی عدالت (آئی سی جے) میں اسرائیل فلسطین تنازع کی سماعت جاری ہے۔ متعدد ممالک کا مطالبہ ہے کہ فلسطین کے ان علاقوں سے اسرائیل کا انخلاء ضروری ہے جن پر اس نے ۱۹۶۷ء میں قبضہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ منگل کو امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبہ کی قرار داد کے مسودے کو تیسری بار ویٹو کر دیا تھا۔

A view of the International Court of Justice. Photo: X
عالمی عدالت کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

امریکہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے ) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سلامتی کی ضمانت کے بغیر فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی فوج کے غیر مشروط انخلاء کا حکم نہ دے۔ 
امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام قانونی مشیر رچرڈ ویزیک مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل سے پیدا ہونے والے قانونی نتائج کے بارےمیں مشاورتی کارراوئی میں عوامی سماعت سے خطاب کر رہے تھے۔ 
 ویزیک نے کہا کہ ’’ عدالت کو اس سے اتفاق نہیں کرنا چاہئے کہ اسرائیل قانونی طور پر مقبوضہ علاقے سے فوری اور غیر مشروط طور پر دستبردار ہونے کا پابند ہے۔ ‘‘ واضح رہے کہ امریکہ نےمنگل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبہ کی قرار داد کے مسودے کو تیسری بار ویٹو کر دیا۔ 
آئی سی جے جسے عالمی عدالت بھی کہا جاتا ہے، اسرائیلی قبضے کے قانونی نتائج پر غیر پابند رائے کے معاملے پر اپنے دلائل پیش کرنے کیلئے ہفتہ بھر میں تقریبا ً ۵۰؍ ممالک کی سماعت کر رہا ہے۔ 
جنوبی افریقہ اور سعودی عرب سمیت سابقہ مقررین نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل ان فلسطینی علاقوں سے اپنا قبضہ ختم کرے جس پر اس نے ۱۹۶۷ء کی چھ روزہ جنگ کے بعد قبضہ کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: فلسطینی بچوں نے اپنی آواز دنیا تک پہنچانے کیلئے ریلی نکالی

تاہم، امریکہ نے کہا کہ مغربی کنارہ اور غزہ سے اسرائیل کے انخلاء کا کوئی بھی فیصلہ اسرائیل کی حقیقی سلامتی کو مد نظر رکھ کر کیا جانا چاہئے۔ 
اسرائیل پر حماس کے زیر قیادت حملے کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کم از کم ۱۱۳۹ ؍ افراد ہلاک ہو گئے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ہم سب کو ۷؍ اکتوبر کی حفاظت کی ضرورت کو یاد رکھنا ہوگا جو اب بھی برقرار ہے، افسوس کی بات ہے کہ بہت سے شرکاء نے ان ضروریات کو نظر انداز کیا ہے۔ ‘‘
اسرائیل نے اس کا جواب نسل کشی کی صورت میں دیا جس میں ۲۹؍ ہزار سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ 
اسرائیل جو زبانی سماعتوں میں حصہ نہیں لے رہا ہے، نے ایک تحریری شکایت جمع کرائی جس میں عدالت کے پوچھے گئے سوالات کو ’متعصبانہ اور جانبدارانہ ‘ قرار دیا ہے۔ 
خیال رہے کہ اسرائیل طویل عرصہ سے یہ استدلال دیتا آرہا ہے کہ اس نے ۱۹۶۷ء کی جنگ کے بعد جن علاقوں پر باقاعدہ قبضہ کیا ہے وہ اردن اور مصر کے علاقے ہیں نہ کہ آزاد فلسطین کے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK