اردن میں اسرائیل کے سفارت خانے کے باہر فلسطین حامی مظاہرین نے احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ احتجاج میں ۲؍ ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا تھا۔
EPAPER
Updated: March 27, 2024, 5:12 PM IST | Jordan
اردن میں اسرائیل کے سفارت خانے کے باہر فلسطین حامی مظاہرین نے احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ احتجاج میں ۲؍ ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا تھا۔
عینی شاہدین اورمقامی افراد کے مطابق اردن کی انسداد فسادات پولیس نے دارالحکومت عمان میں سخت حفاظتی انتظامات والےاسرائیلی سفارت خانے کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کرنے والے متعدد مظاہرین کو مارا پیٹا اور گرفتار کر لیا۔ احتجاج کے تیسرے دن،۲؍ ہزار سے زیادہ مظاہرین منگل کو دیر گئے جمع ہوئے۔ انہیں اس وقت جھڑپوں کا سامنا کرنا پڑا جب لاٹھی بردار پولیس نے عمان کے متمول ضلع رباعی میں سفارت خانے کے احاطے پر دھاوا بولنے والے سینکڑوں مشتعل ہجوم کو پیچھے دھکیلنے کیلئے لاٹھی چارج کیا۔
Jordanian protest infront of Israeli embassy in Jordan to show solidarity with Palestine ⚡🇵🇸 pic.twitter.com/C0JCtNzHSb
— Peace Warrior🇵🇸 (@Kilch_Warrior) March 25, 2024
اسرائیلی سفارت خانہ، جہاں مظاہرین روزانہ جمع ہوتے ہیں، طویل عرصے سے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ جنگ اور محاصرے کے دوران اسرائیل مخالف مظاہروں کا ایک محور رہا ہے۔بہت سے مظاہرین نے مزاحمتی گروپ حماس کی حمایت میں’’حماس اردن کے تمام عوام تمہارے ساتھ ہیں۔‘‘
A massive protest in support of the resistance breaks out in the #Jordan capital of Amman for the second day in a row, in spite of the repression and arrests by Jordanian security forces yesterday.
— @Misra_Amaresh (@misra_amaresh) March 25, 2024
The goal of these protests is to besiege the #American and #Israeli embassies for… pic.twitter.com/AUqaiSEXhD
غزہ میں ہونے والے قتل عام پر اردنی باشندوں میںغم و غصہ عروج پر ہے کیونکہ اسرائیل کی بے دریغ بمباری سے دسیوں ہزار شہری مارے گئے ہیں، اور گنجان آبادی والے محصور خطہ کے بہت سے حصوں کو کھنڈر میںتبدیل کر دیا گیا ہے۔
اردن نے حماس کے۷؍ اکتوبر کو ہونے والے حملے ، جس نے اس کے درینہ دشمن کو حیران کردیاتھا، کے بعد محصور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی جنگ کی مخالفت میں خطے میں عوامی غصے کی سب سے بڑی لہرکا مشاہدہ کیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ مسجد الاقصیٰ پر اسرائیلی حملوں، مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی آباد کاروں کے تشدد اور فلسطینی کاز کو ’’میز پر واپس لانے‘‘کے مقصد سے ترتیب دیا گیا تھا۔
⚡🇯🇴 A massive protest in support of the resistance breaks out in the #Jordanian capital of Amman for the second day in a row, in spite of the repression and arrests by #Jordanian security forces yesterday.#Gaza #GazaGenocide #Jordan #Isreal pic.twitter.com/LpZwFrA7fH
— Resistance4news (@resistance4news) March 26, 2024
واضح رہے کہ حیران کر ا دینے والے وسیع حملے میں، حماس کے بندوق بردار غزہ سے باہر ۲۲؍مقامات پر ۲۴؍کلومیٹر اسرائیل کے اندرگھس آئے۔ اس دورانانہوں نے بہت سے فوجیوں کو گولی مار کر ہلاک کیا تھاجبکہ اسرائیل کی فوج نے اس کے نتیجے میں جوابی کارروائیاں کی تھیں۔
غزہ واپسی پر وہ اسرائیلی فوجی اہلکاروں اور شہریوں سمیت تقریباً ۲۴۰؍ یرغمالیوں کو بھی ساتھ لے گئے تھے۔ بعد ازاں درجنوں یرغمالوں کا تبادلہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید فلسطینیوں سے کیا گیا۔اس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پر ہوائی، زمینی اور سمندر سے شدید بمباری کی ہے، جس میںاب تک ۳۲؍ ہزار ، ۴۰۰؍سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔ا سرائیلی کارروائیوں میں۷۴؍ ہزار،۷۰۰؍سے زیادہ زخمی اور اس چھوٹے سےساحلی علاقے میں ۳ء۲ ملین افراد بے گھر ہوئےہیں۔