صہیونی وزیراعظم کاگولان میں کابینی میٹنگ میں اعلان،کہا:ٹرمپ انتظامیہ نے خطہ پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کیا تھا اوربائیڈن انتظامیہ نےاس فیصلے کو واپس نہیں لیا، اس سے خطے میں سرمایہ کاری کو فروغ ملا ہے
EPAPER
Updated: December 27, 2021, 11:28 AM IST | Agency | Tel Aviv-Yafo
صہیونی وزیراعظم کاگولان میں کابینی میٹنگ میں اعلان،کہا:ٹرمپ انتظامیہ نے خطہ پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کیا تھا اوربائیڈن انتظامیہ نےاس فیصلے کو واپس نہیں لیا، اس سے خطے میں سرمایہ کاری کو فروغ ملا ہے
صہیونی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نےکہا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ گولان کی چوٹیوںمیں رہنے والے آباد کاروں کی تعداد کو دُگناکرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔اس اقدام کا مقصد ۵؍دہائیوں سے زیادہ عرصہ قبل شام سے قبضے میں لیےگئے علاقے پراسرائیل کی گرفت کو مزید مستحکم کرناہے۔ نفتالی بینیٹ نےاتوارکے روزگولان ہائٹس میں منعقدہ کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی سابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس علاقے پر اسرائیلی خودمختاری کوتسلیم کرنے اور بائیڈن انتظامیہ کے اس فیصلے کوواپس نہ لینے کے اعلان سے خطے میں نئی سرمایہ کاری کو ترغیب ملی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ ہمارا لمحہ ہے۔یہ گولان ہائٹس کا لمحہ ہے۔تصفیے کے دائرے کے لحاظ سے طویل اور جامد برسوں کے بعد آج ہمارا مقصد گولان کی چوٹیوں میں آبادکاری کو دُگناکرنا ہے۔‘‘بینیٹ کا کہنا تھا کہ شام میں جنگ نے اس علاقے پر اسرائیلی کنٹرول کے تصورکوبین الاقوامی اتحادیوں کے لیے زیادہ قابل قبول بنادیا ہے کیونکہ اس کا متبادل ابتر ہوگا۔اسرائیل طویل عرصے سےیہ دلیل دیتا رہا ہے کہ تزویراتی لحاظ سے یہ اہم علاقہ شام سے قبضے میںلینے کے بعد سے تمام عملی مقاصد کیلئے صہیونی ریاست میں مکمل طور پر ضم ہوچکا ہے اور شام میں ایران اور اس کےاتحادیوں سے تحفظ کے طور پر تزویراتی اہمیت کی حامل اس سطح مرتفع پر کنٹرول کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مارچ۲۰۱۹ءمیں ایک حکم نامے پر دست خط کیے تھے،اس کے تحت امریکہ نے شام کےعلاقے گولان پر اسرائیل کی خودمختاری کو تسلیم کر لیاتھا۔شام نے تب سابق صدر ٹرمپ کے اقدام کو اپنی خودمختاری میں مداخلت قرار دیا تھا۔ اسرائیل نے۱۹۶۷ءکی ۶؍روزہ جنگ میں گولان کی چوٹیوں کے بیشتر حصے پر قبضہ کرلیا تھا اوراس وقت اس کے تھوڑے سے حصے پر شام کا کنٹرول ہے۔اسرائیل نے۱۹۸۱ء میں اس علاقےکو زبردستی ریاست میں ضم کر لیا تھا لیکن عالمی برادری نے اس کے اس اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کیاہے۔