Inquilab Logo Happiest Places to Work

حماس کیساتھ جنگ بندی معاہدہ سے پہلے ہی اسرائیل کی دوبارہ حملے کی تیاری

Updated: July 15, 2025, 1:18 PM IST | Agency | Tel Aviv

اسرائیل وزیراعظم نے اپنے وزیر خزانہ کو یقین دلایا کہ اگر جنگ بندی ہوئی تو ۶۰؍ روز مکمل ہوتے ہی غزہ پر دوبارہ بھر پور حملہ کیا جائے گا۔

Netanyahu is not in favor of a ceasefire at all. Photo: INN
نیتن یاہو جنگ بندی کے حق میں بالکل نہیں ہیں۔ تصویر: آئی این این

ایک طرف امریکہ کے ذریعے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں تو دوسری طرف اس معاہدہ سے قبل ہی  اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو غزہ پر دوبارہ حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔  اطلاع کے مطابق حال ہی میں بند دروازوں میں ہوئی میٹنگ کے دوران نیتن یاہو نے اپنے وزیر خزانہ بزالیل  اسموٹریچ کو یقین دلایا ہے کہ اگر ۶۰؍ دن کی مجوزہ جنگ بندی پر اتفاق ہو جاتا ہے، تو اس کے خاتمے کے فوراً بعد تل ابیب دوبارہ غزہ پر بھرپور حملہ کرے گا۔
 اسرائیل کے عبرانی چینل ۱۲؍ نے بتایا کہ نیتن یاہو نے اسموٹریچ کو بتایاکہ ’’جنگ بندی کے بعد ہم غزہ کے شہریوں کو جنوب کی طرف منتقل کریں گے اور شمالی غزہ کا محاصرہ کر لیں گے۔‘‘   نیتن یاہو نے میٹنگ  میں یہ منصوبہ بھی پیش کیا کہ  اسرائیل غزہ کے عام شہریوں کو حماس سے علاحدہ کر کے انہیں جنوبی غزہ کی ایک پٹی میں محدود کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ اسرائیل کے بقول ایک ’انسانی ضرورت‘ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے تاکہ عارضی جنگ بندی کے بعد لڑائی جاری رکھی جا سکے۔نیتن یاہو نےا سموٹریچ سے مزید کہا کہ وہ اس وعدے پر قائم رہیں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ گزشتہ ماہ ایران کے ساتھ محاذ آرائی کی تیاریوں کے سبب وہ وزیر خزانہ کی توقعات کے مطابق حماس کو نقصان نہیں پہنچا سکے تھے۔
  انہوں نے کہاکہ ’’اب تک میں ایران کے معاملے میں مصروف تھا لیکن اب مکمل طور پر اس بات پر توجہ دوں گا کہ فوج میری ہدایات پر عمل کرے۔‘‘ادھر اسرائیلی وزیر خزانہ اسموٹریچ نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے بعد غزہ پر ’مکمل طاقت‘ کے ساتھ دوبارہ حملہ کرنے کی گارنٹی دیں۔ ایک خبر کے مطابق   رفح میں انسانی شہر کی تعمیر سے متعلق فوج کی نئی رپورٹ نے کابینہ میں ناراضی کو جنم دیا ہے۔  اس منصوبے پر عمل درآمد میں ایک سال سے زیادہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ یاد رہے کہ  اسرائیل جنگ بندی  میں ہر ممکن طور پر رخنہ اندازی کر رہا ہے 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK