Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’جنگ بندی معاہدہ قبول کرو ورنہ مٹا دیا جائیگا‘‘

Updated: June 01, 2025, 11:58 AM IST | Tal Aviv

اسرائیل کی حماس کو دھمکی، فلسطینی گروپ کا جواب ’’دھمکیوں سے کام نہیں چلے گا، ہمیں غور کرنے کا موقع ملنا چاہئے لیکن سب سےپہلے حملے بند ہوں ‘‘

The entire infrastructure of Gaza has been destroyed due to Israeli attacks. The buildings there have been reduced to rubble. Photo: INN.
اسرائیلی حملوں کے سبب غزہ کا پورا انفرااسٹرکچر ختم ہو چکا ہے۔ وہاں کی عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

اسرائیل نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ میں مغویوں کی رہائی کے لئے پیش کردہ معاہدے کو قبول کرے ورنہ اسے صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔ 
اسرائیل کا کیا کہنا ہے ؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ حماس کو امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کئے گئے جنگ بندی منصوبے کو تسلیم کرنا ہو گا ورنہ تباہی اس کا مقدر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اب حماس کو فیصلہ کرنا ہوگا یا تو مغویوں کی رہائی کے لئے امریکی معاہدہ قبول کرے ورنہ اسے نیست و نابود کر دیا جائے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیل نے جنگ بندی سے متعلق امریکی معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر دستخط کردیئے ہیں جبکہ حماس نے اس سلسلےمیں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ 
نیتن یاہو نے بھی معاہدہ قبول کیا 
اسرائیلی سرکار ٹی وی کی خبر کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ان کی حکومت غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے امریکی تجویز کو قبول کرتی ہے۔ اس سے علاقے میں امن قائم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ اگر حماس نے تجویز قبول نہیں کی تو اسے صفحہ ہستی سے مٹادیا جائے گا۔ 
حماس کا جواب 
حماس کے سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کا مجوزہ امریکی منصوبہ ہم مسترد کرنے کے بارے میں غور کررہے ہیں کیوں کہ اس میں ہمارے لئے کچھ بھی ایسا نہیں ہے جس پر ہم ہامی بھریں۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر حماس عہدیدار کا کہنا تھا غزہ سیز فائر اور یرغمالوں کی رہائی کے لئے امریکہ کی جانب سے تجویز کردہ منصوبہ جنگ کے خاتمے سمیت بنیادی مطالبات کو پورا نہیں کرتا اس لئے ہم اسے مسترد ہی کریں گے ۔ سینئرحماس عہدیدار نے کہا کہ حماس کی جانب سے امریکی مجوزہ منصوبے پر باضابطہ ردعمل آنے والے دنوں میں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجویز کسی بھی عارضی جنگ بندی کے دوران بھی ’قبضے‘ اور انسانی مصائب کو جاری رکھنے کی اجازت دے گی۔ 
فلسطینی گروپوں سے مشورہ 
حماس نے کہا ہے کہ وہ مغربی ایشیا کے لیے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی طرف سے پیش کی گئی غزہ جنگ بندی کی تجویز کے بارے میں فلسطینی فورسیزاور گروپوں سے مشاورت کر رہاہے۔ حماس کے ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ مشاورت کا مقصد تجویز کی تفصیلات کا جائزہ لینا اور حتمی حیثیت کا تعین کرنے سے قبل اس کی فلسطینی مفادات کے ساتھ مطابقت کو یقینی بنانا ہے۔ 
معاہدے میں کیا ہے ؟
عرب میڈیا کے مطابق مجوزہ معاہدے میں ۱۰؍اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کے بدلے ۶۰؍ روزہ جنگ بندی شامل ہے، معاہدے میں دو مراحل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔ معاہدے کے تحت ۵؍ یرغمالی جنگ بندی کے پہلے روز اور ۵؍ جنگ بندی کے ۶۰؍ ویں روز رہا ہوں گے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ جنگ بندی معاہدے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کی ضمانت دیں گے۔ مجوزہ معاہدے میں جنگ بندی کے پہلے روز سے غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے ۱۸؍ مارچ کو غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں دوبارہ بمباری شروع کردی تھی جو اب تک جاری ہے۔ واضح رہے کہ غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہو چکا ہے اور اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی قحط سے دوچار ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK