Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں امدادی ٹرکوں کو اسرائیل نے پھر روک دیا

Updated: August 05, 2025, 1:59 PM IST | Agency | Gaza

صورتحال کے پیش نظر حماس نےاس شرط پر آمادگی ظاہر کی کہا کہ فلسطینیوں کو خوراک فراہم کی جائے تو اسرائیلی قیدیوں کو کھانا اور دوا دینے کوتیار ہیں۔

This situation at a food distribution center in Gaza can be seen as a sign of a food crisis. Photo: PTI
غزہ میں کھانے کی تقسیم کے ایک مرکز پر اس صورتحال سے غذائی بحران کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ تصویر:پی ٹی آئی

غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے، موجود حکومتی میڈیا آفس نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے۲۲؍ ہزار سے زائد انسانی ہمدردی پر مبنی امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق روکے گئے ٹرکوں میں زیادہ تر اقوام متحدہ، بین الاقوامی تنظیموں اور دیگر امدادی اداروں کی طرف سے بھیجی گئی اشیائے خورونوش، دوائیں اور دیگر ضروری امداد شامل ہے۔غزہ میڈیا آفس نے اس اقدام کو بھوک، محاصرے اور افراتفری پر مبنی ایک منظم اسرائیلی پالیسی کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض افواج جان بوجھ کر ان ٹرکوں کو سرحدی داخلی راستوں پر روکے بیٹھی ہیں۔میڈیا آفس کے مطابق اسرائیل کا یہ عمل ایک جنگی جرم ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ اسرائیل کو اس انسانی بحران اور نسل کشی کے بڑھتے ہوئے اقدامات کا مکمل ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
 بیان کے مطابق اسرائیل کے ساتھ ساتھ وہ ریاستیں بھی اس جرم میں شریک ہیں جو خاموشی یا بالواسطہ مدد کے ذریعہ اس پالیسی کا حصہ بن چکی ہیں۔غزہ میڈیا آفس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام رُکے ہوئے امدادی ٹرکوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر غزہ میں داخل ہونے دیا جائے، تمام سرحدی راستے کھولے جائیں اور عام شہریوں تک محفوظ امداد کی ترسیل یقینی بنائی جائے۔دوسری جانب حماس  کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ اگر غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی کے لیے راہداری کو مستقل بنیادوں پر کھول دیا جائے اور امداد کی تقسیم کے دوران فضائی حملے روک دیے جائیں تو وہ اسرائیلی قیدیوں کو خوراک اور ادویات کی فراہمی کے لیے ریڈ کراس کو رسائی دینے کے لیے تیار ہے۔
  واضح ہوکہ گزشتہ ہفتے فلسطینی اسلامک جہاد اور حماس نے غزہ میں قید دو اسرائیلی یرغمالوں کے ویڈیو جاری کیے تھے جس میں دونوں انتہائی کمزور دکھائی دے رہے تھے۔حماس کے ویڈیو نے پورے اسرائیل کو ہلاکررکھ دی۔ویڈیو کے اجرا کے بعد اتوار کے روز اسرائیلی وزیر اعظم  نیتن  یاہو نے ریڈ کراس کے سربراہ سے بات کی اور یرغمالوں کو خوراک اور طبی امداد فراہم کرنے میں مدد کی درخواست کی۔انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے یرغمالوں کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ویڈیوز ظاہر کرتے ہیں کہ جن حالات میں یرغمالوں کو رکھا گیا ہے اس سے ان کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ریڈ کراس نے مطالبہ کیا کہ یرغمالیوں کی حالت کا جائزہ لینے، انہیں طبی امداد دینے اور ان کے اہل خانہ سے رابطے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے رسائی دی جائے۔ویڈیوز میں دکھائی دینے والے ۲۱؍ سالہ روم براسلاوسکی اور ۲۴؍سالہ ایویاتر ڈیوڈ کو ۷؍ اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کی قیادت میں ہونے والے حملے کے دوران قیدی بنایا گیا تھا۔ان دونوں کا شمار اُن ۴۹؍یرغمالوں میں ہوتا ہے جن کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی غزہ میں قید ہیں۔ اس میں سے ۲۷؍ یرغمالوں کے بارے میں اسرائیل کا خیال ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔براسلاوسکی اور ڈیوڈ کے ویڈیو کے جاری ہونے کے بعد اسرائیلی لیڈروں نے حماس پر یرغمالیوں کو بھوکا رکھنے کا الزام لگایا ہے۔تاہم حماس کے مسلح ونگ نے قیدیوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بھوک کے بحران کے دوران قیدی وہی کھا رہے ہیں جو ان کے جنگجو اور دیگر لوگ کھاتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK