غزہ میں امدادی مراکز پر حملوں میں اب تک ۹۹۵؍ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 22, 2025, 12:20 PM IST | Agency | Gaza
غزہ میں امدادی مراکز پر حملوں میں اب تک ۹۹۵؍ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
غزہ کی طبی ذرائع نے اتوار کے دن اسرائیلی جارحیت میں۱۳۲؍ فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ ان میں۱۰۰؍ سے زائد شہداء انسانی امداد کے منتظر تھے جنہیں قابض فوج نے گولیوں کا نشانہ بنایا ۔ یہ خونیں سانحہ شمالی غزہ کی السودانیہ کے علاقے میں پیش آیا، جہاں امدادی مراکز کو بار بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ السودانیہ کو اب ’موت کے جال‘ کے نام سے پکارا جا رہا ہے۔یہ قتل عام ان سلسلہ وار حملوں کا تسلسل ہے جن میں اسرائیلی فوج نے امدادی مقامات کو اجتماعی قتل گاہوں میں تبدیل کر دیا ہے، حالانکہ بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ امداد کی ترسیل کا باقاعدہ رابطہ موجود تھا۔
وزارت صحت کے مطابق ۲۷ ؍ مئی ۲۰۲۵ء سے اب تک قابض فوج کی فائرنگ سے امدادی مراکز پر۹۹۵؍فلسطینی شہید اور۶؍ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ۴۵؍افراد تا حال لاپتہ ہیں۔ قابض اسرائیل کی درندگی میں ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک غزہ میں شہداء کی تعداد۵۸؍ ہزار ۸۹۵؍تک پہنچ چکی ہےجبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ ۴۰؍ ہزار ۹۸۰؍ ہے۔ ان میں سے کئی لاشیں ابھی تک ملبے تلے یا سڑکوں پر پڑی ہیں، جن تک امدادی ٹیمیں شدید بمباری کے باعث نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔
اسرائیلی افواج نے غزہ میں امدادی مقامات کو نیا ہدف بنانا شروع کر دیا ہے جہاں لوگوں کی بڑی تعداد اناج کے حصول کیلئے جمع ہوتی ہے۔ ان انسانی ہمدردی کے مراکز کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا طریقہ کار ہے، جس کا مقصد فلسطینیوں کو اجتماعی بھوک اور ذلت سے دوچار کرنا ہے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس رجحان کو اجتماعی سزا اور ذلت پر مبنی پالیسی قرار دیا ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کے اشتراک سے قائم ان امدادی مراکز پر حملوں کے نتیجے میں اب تک ۹۹۵؍شہری شہید اور۶۰۱۱؍زخمی ہو چکے ہیں، جن میں تمام افراد عام شہری تھے۔