ایک صحافی کا تعلق الجزیرہ سے تو دوسرے کا تعلق سی این این سے تھا، صحافیوں کی عالمی تنظیم سے جنگ رکوانے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: December 08, 2023, 9:47 AM IST | Agency | Gaza
ایک صحافی کا تعلق الجزیرہ سے تو دوسرے کا تعلق سی این این سے تھا، صحافیوں کی عالمی تنظیم سے جنگ رکوانے کا مطالبہ۔
اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میںالجزیرہ اور سی این این کے ۲؍ صحافیوں کے اہل خانہ میں سے۳۰؍افراد شہید ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق الجزیرہ سے منسلک صحافی مومن الشریفی نے بتایا کہ میرے خاندان نے الجبالیہ کیمپ میں پناہ لے رکھی تھی جس پر اسرائیلی فوج نے بمباری کی۔ صحافی نے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں اپنے خاندان کے۲۱؍افراد کو ہمیشہ کے لیے کھو دیا جن میں میرے بھائی بہن اور ان کے بچے بھی شامل ہیں۔ تجہیز و تدفین کے مراحل میں بھی رکاوٹیں ڈال کر ہمیں اپنے پیاروں کو الوداع کہنے سے بھی روکا جا رہا ہے۔
الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئےکہا کہ وہ اپنے صحافی کو دکھ کے اس لمحے میں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ان کے اہل خانہ پربمباری کرنے والوں کے خلاف تمام قانونی اقدامات کریں گے۔
اس واقعے سے ایک روز قبل ہی امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے صحافی ابراہیم دحمان کے گھر پر بھی حملہ کیا گیا تھا جس میں ان کے خاندان کے ۹؍ افراد شہید ہوگئے تھے۔ صحافی ابراہیم دحمان مصر میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ عالمی صحافیوں کی تنظیموں نے بین الااقوامی تنظیموں اور برادری سے مطالبہ کیا ہے اسرائیل کو جارحیت سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اسرائیلی حملوں سے صحافی اور ان کے اہل خانہ بھی محفوظ نہیں۔
یاد رہے کہ ۷؍اکتوبر سے جاری اسرائیل حماس جنگ میں اپنےفرائض کی انجام دہی کے دوران ۶۳؍ صحافی جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں ۵۶؍ فلسطینی، ۴؍ اسرائیلی اور۳؍لبنانی شامل ہیں جب کہ صحافیوں کی اہل خانہ کی تعداد اس کے علاوہ ہیں۔ اسی طرح اسرائیل حماس جنگ میں ۱۱؍ صحافی زخمی اور۳؍ لاپتہ ہیں جب کہ ۱۹؍صحافی فرض کی انجام دہی کی پاداش میں اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں جنھیں قانونی چارہ جوئی تک رسائی بھی نہیں دی جا رہی ہے۔