Inquilab Logo

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں۳۱؍ جاں بحق، ۶؍ بچے شامل

Updated: August 08, 2022, 10:01 AM IST | Agency | Gaza

عالمی برادری نے پُر زور مذمت کی، اقوام متحدہ کا اجلاس طلب، تل ابیب پرجنگ بندی کا دباؤ مگر اُس نے مزید ایک ہفتے تک بمباری جاری رکھنے کا انتباہ دیا

After the Israeli attack, local youths can be seen transporting a person buried in the rubble to the hospital.Picture:PTI/AP
اسرائیلی حملے کے بعد مقامی نوجوان ملبے میں دبے ہوئے ایک شخص کو اسپتال منتقل کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔۔ تصویر:اے پی / پی ٹی آئی

):  غزہ  پر جمعہ کی شام کو شروع ہونے والی اسرائیل کی جارحانہ بمباری میں   اتوار کو جب یہ خبر لکھی جارہی ہےتب تک، ۳۱؍ افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں   ۶؍ بچے  اور ۴؍ خواتین شامل  ہیں۔ اسرائیل کی اس ظالمانہ کارروائی کے خلاف پوری دنیا سے صدائے احتجاج بلند ہونے لگی ہے اور اقوام متحدہ کا خصوصی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرانسسکا  البانیز نے حملوں کو قطعی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں فوراً روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خود اسرائیل کے وزیر صحت  نے بھی جنگ بندی کے اعلان کا مطالبہ کیا ہے۔  دوسری جانب تل ابیب نے   اتوار کے حملے میں جنگجو تنظیم ’اسلامک جہاد‘ کے ایک اور لیڈر کو قتل کرنے میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ حفظ ماتقدم  کے تحت  ان حملوں کا سلسلہ مزید ایک  ہفتے تک جاری رکھ سکتاہے۔ 
اسپتالوں میں ہنگامی حالات
  بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی  نے  تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے اب تک جاں بحق ہونے والوں  میں  ۶؍بچے  شامل ہیں۔بچوں کی اموات کی وجہ سے اسرائیل شدید تنقیدوں کی زد پرہے۔  زخمیوں کی تعداد ۲۶۰؍ سے تجاوز کرگئی ہے۔ اسپتالوں  میں  ہنگامی صورتحال ہے۔ غزہ کے طبی  انتظامیہ نے متنبہ کیا ہے کہ  جنریٹروں کیلئے آئندہ  ۴۸؍ گھنٹوں کا ہی ایندھن بچا ہے۔اگر اس دوران جنگ بندی کا اعلان نہیں ہوجاتا تو  بجلی سپلائی متاثر ہونے سے   اسپتال کی خدمات متاثر ہو جائیں گی ۔ 
 بچوں کی اموات کے الزام سے بچنے کی کوشش
 معصوم بچوں کی اموات کی وجہ سے  عالمی مذمت کا سامنا کرنے کے بعد تل ابیب  نے  اتوار کو اس کا الزام ’اسلامک جہاد‘ کے سر ڈالنے کی کوشش کی۔ اس نے دعویٰ کیاکہ اس کے پاس ’ناقابل تردید‘ شواہد موجود ہیں کہ  اسلامک جہاد کی جانب سے شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ پر داغا گیا راکٹ متعدد بچوں کی اموات کا  سبب بنا ہے۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا کہ جبالیہ میں کتنے بچے فوت ہوئے ہیں۔ اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے اسپتال میں ۶؍ لاشیں دیکھی ہیں۔ 
 ایک ہفتے تک بمباری کا انتباہ
 اسرائیل کی فوج نے خبردار کیا ہے کہ ’’اسلامک جہاد کے خلاف اس کے فضائی اور زمینی حملے ایک ہفتے تک جاری رہ سکتے ہیں۔‘‘اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے ممکنہ خطرہ کے پیش نظر اسلامک  جہاد کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے کیوں کہ وہ  اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اگلے۲۴؍گھنٹے ’’اہم اور مشکل ترین‘‘ ہوں گے۔ اس نے خبردار کیا کہ بجلی کی کمی کے نتیجے میں۷۲؍گھنٹوں کے اندر اہم سروسیز معطل ہونے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کا اجلاس طلب
  غزہ پر اسرائیلی بمباری پر عالمی برادری کی فکرمندی  کے دوران اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل  کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ سلامتی کونسل  پہلے ہی  غزہ پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت  کرچکی ہے۔  امید کی جارہی ہے کہ طلب کئے گئے  اجلاس میں رکن ممالک اسرائیلی جارحیت پر تبادلہ خیال کریں گے اور بمباری کو رکوانے کے امکانات تلاش کریں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK