تل ابیب کی سڑکوں پر ۶۰؍ہزار سے زائد اسرائیلیوں نے جمع ہوکر حکومت سے جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا، جرمنی میں بھی مظاہرہ۔
EPAPER
Updated: August 11, 2025, 1:55 PM IST | Agency | Tel Aviv
تل ابیب کی سڑکوں پر ۶۰؍ہزار سے زائد اسرائیلیوں نے جمع ہوکر حکومت سے جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا، جرمنی میں بھی مظاہرہ۔
اسرائیل میں ہزاروں شہری غزہ پر مکمل قبضے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور فوری جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ۶۰؍ہزار سے زائد اسرائیلی شہریوں نے سنیچر کی رات تل ابیب میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ان میں زیادہ تر تعداد ان یہودیوں کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کی تھی جو غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ہاتھوں یرغمال ہیں ۔ ’دی ٹائمس آف اسرائیل‘ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین تل ابیب میں وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر کے باہر جمع ہوئے اور انہوں نے فوجیوں سے غزہ پر مکمل قبضے کے فیصلے پر عمل کرنے سے انکار کرنے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے اپیل کی کہ وہ جنگ کے خاتمے اور غزہ میں اب تک قید ۵۰؍یرغمالوں کی واپسی کے لیے معاہدہ کریں۔دو روز قبل اسرائیل کی سیکوریٹی کابینہ نے وزیر اعظم نتن یاہو کی تجویز پر فلسطین کے شمال میں واقع غزہ شہر کے مکمل قبضے کی منظوری دی تھی۔نتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج غزہ شہر کے علاقوں سے باہر شہری آبادی کو انسانی امداد فراہم کرتے ہوئے قبضے کی تیاری کرے گی۔اسرائیلی حکومت کے دو ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ سیکوریٹی کابینہ کی کسی بھی قرارداد کو اب مکمل طور پر حکومتی کابینہ سے منظوری درکار ہوگی۔غزہ شہر پر قبضہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی سرزمین پر اپنی جنگ میں ایک بڑے اضافے کی نشاندہی ہے جس سے لاکھوں فلسطینیوں کے بےگھر ہونے کا اندیشہ ہے۔
برلن میں بھی عوام سڑکوں پراترے
جرمنی کےدارالحکومت برلن کے علاقے ’میٹے‘ میں سنیچر کے روز سیکڑوں افراد نے فلسطین سے اظہار یکجہتی اور غزہ کے خلاف قابض اسرائیل کی اہل غزہ کو فاقہ کشی میں مبتلا کرنے کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔مظاہرین نے پُرعزم نعروں اور دل کو چھو لینے والے بینرز کے ذریعے اپنی آواز دنیا تک پہنچائی۔ بینرز پر ’غزہ میں نسل کشی بند کرو ‘، ’فلسطین کو آزادی دو‘ ،’ہم نسل کشی کے خلاف ہیں‘،’تمہاری خاموشی قتل ہے‘ اور’غزہ کو بھوکا مت مارو‘ کے نعرے درج تھے ۔ شرکاء نے قابض اسرائیل کے خلاف زبر دست نعرے لگائے اور جرمن حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے تل ابیب کی کھلی حمایت پر شدید تنقید کی۔
کئی مظاہرین نے خالی برتن بجا کر اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ قابض اسرائیل غزہ میں دانستہ بھوک اور قحط کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل روک کر معصوم جانوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہا ہے۔
عرب تنظیموں نے اسرائیل کے غزہ منصوبے کی مذمت کی
عرب ممالک نے اس دوران اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی سخت مذمت کی ہے ۔ غزہ پر مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے ذریعے تشکیل کردہ وزارتی کمیٹی نے۲۳؍ ممالک، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ مشترکہ طور پر غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول مسلط کرنے کے اسرائیلی ارادے پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ۔مصر، فلسطین، قطر، اردن، سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات، بحرین، عمان، یمن، سوڈان، لیبیا، موریتانیہ، انڈونیشیا، ملائیشیا، پاکستان، نائیجیریا، بنگلہ دیش، چاڈ، جبوتی، صومالیہ، ترکی اور گیمبیا سمیت دیگر ممالک کی وزارت خارجہ کے ذریعہ جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ارادے خطرناک اور ناقابل قبول ہیں، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور غیر قانونی قبضے کو مضبوط کرنے کی کوشش ہے اور طاقت کے ذریعے فلسطین کی زمین پر قابض ہونا ہے۔‘‘