• Thu, 27 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل کی حراست میں فلسطینیوں کا منظم قتل، حماس کا بین الاقوامی اقدام کا مطالبہ

Updated: November 27, 2025, 9:59 PM IST | Gaza

حماس نے اسرائیلی حراست میں فلسطینی قیدیوں کے اجتماعی قتل اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی اقدام کا مطالبہ کیا ہے، رہا کئے گئے قیدیوں نے قیدیوں پر منظم تشدد، ابلتے پانی سے جلد جلانے، کتوں سے حملے اور جنسی زیادتیوں جیسے مظالم کی تصدیق کی ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

حماس نے جمعرات کو اسرائیلی حراست میں فلسطینی قیدیوں کے منظم قتل اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا تاکہ ان مظالم کو روکا جا سکے۔حماس نے کہا، ’’ہم اپنے عظیم قیدیوں کے خلاف ہونے والی سنگین خلاف ورزیوں سے خبردار کرتے ہیں، جو براہ راست گواہی اور معتبر انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس سے ثابت شدہ ہیں، جن میں شدید مارپیٹ، ابلتے پانی سے جلد جلانا، کتوں کے حملے اور جنسی زیادتیاں شامل ہیں۔یہ طرز عمل بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت مکمل جنگی جرائم ہیں اور اسرائیل کی سفاکی اور خون آشام طبیعت کو بے نقاب کرتا ہے، جو تشدد اور بدسلوکی کے ایسے نظام کو بروئے کار لا رہا ہے جو تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ میں امن کیلئے مستقل جنگ بندی ناگزیر‘‘

انسانی حقوق کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، حماس نے کہا کہ اکتوبر۲۰۲۳ء میں غزہ کی پٹی پر تل ابیب کی نسل کشی کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے۹۴؍ فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔حماس نے اپنے سرکاری ٹیلی گرام چینل پر جاری ایک بیان میں مزید کہا، ’’یہ ایک منظم مجرمانہ رویہ ہے جس نے ان جیلوں کو براہ راست قتل گاہوں میں بدل دیا ہے تاکہ فلسطینیوں  کا خاتمہ کیا جا سکے۔‘‘حماس کے مطابق، فلسطینی قیدیوں پر غیر انسانی مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔حماس نے مزید کہا: ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس سطح کے وحشیانہ تشدد پر بین الاقوامی خاموشی اور ان اسرائیلی لیڈروں کو ذمہ دار ٹھہرانے میں ناکامی، جو براہ راست ان جرائم کی نگرانی کر رہے ہیں، حراستی مراکز میں قتل جاری رکھنے کے لیےاسرائیل کو کھلی چھٹی دینے کے مترادف ہے۔‘‘دریں اثناء حماس نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ قیدیوں کے خلاف جرائم کو روکا جا سکے اور ان کے حقوق کو یقینی بنایا جا سکے، جیسا کہ تمام بین الاقوامی معاہدوں اور اصولوں میں تحفظ دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: بھاری بارش کے سبب ہزاروں خیمے زیر آب، بے گھر افراد مزید پریشانی کا شکار

بعد ازاں اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اقوام متحدہ کی’’ کمیٹی اگینسٹ ٹارچر‘‘ (تشدد کے خلاف کمیٹی) میں جمع کرائی گئی ایک رپورٹ کے مطابق، فلسطینی قیدیوں پر شدید تشدد ڈھایا جا رہا ہے، جس میں مختلف اشیاء کے ذریعے جنسی زیادتی، ڈنڈوں سے جسمانی حملے، ابلتے پانی سے جلد جلانا، کتوں کے حملے، سخت سردی میں رکھنا، نیند اور خوراک سے محرومی، اور طبی امداد سے انکار شامل ہیں۔ ساتھ ہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد سے کم از کم۹۴؍ فلسطینی اسرائیلی حراست میں ہلاک ہو چکے ہیں۔فلسطینی، اسرائیلی اور بین الاقوامی انسانی حقوق گروپوں کے مطابق، اس وقت اسرائیلی جیلوں میں۱۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی قید ہیں، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔اسرائیل منظم خلاف ورزیوں کے سے انکار کرتا رہا ہے، حلانکہ اسے انسانی حقوق کی تنظیمیں مسترد کرتی ہیں اور فوری بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کرتی رہی ہیں تاکہ قیدیوں کے خلاف ’’منظم جرائم‘‘ کو روکا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK