Inquilab Logo Happiest Places to Work

حکومتِ ہند نے او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کو پاکستان کے مشمولات ہٹانے کا حکم دیا

Updated: May 08, 2025, 10:08 PM IST | New Delhi

ہند پاک کشیدگی کے درمیان حکومت ہند نے او ٹی ٹی اور ڈجیٹل اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کو حکم دیا ہے کہ وہ پاکستان کے تمام مشمولات بلاک کردیں۔ ایسا قومی سلامتی کے تحت کیا جارہا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

حکومت ہند نے جمعرات کو تمام ’’اوور دی ٹاپ‘‘ (OTT) پلیٹ فارمز، میڈیا اسٹریمنگ سروسیز، اور ڈجیٹل اداروں کو ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ پاکستان سے آنے والے تمام مشمولات کی میزبانی اور تقسیم کو فوری طور پر بند کر دیں۔ اس ضمن میں وزارت برائے اطلاعات و نشریات نے ایکس پوسٹ کیا کہ ’’پہلگام دہشت گردانہ حملے کی روشنی میں، قومی سلامتی کو فوقیت حاصل ہے۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کو پاکستان سے آنے والے تمام مواد کو ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ یہ ایڈوائزری ۲۲؍ اپریل ۲۰۲۵ء کو پہلگام حملے کے بعد سرحد پر کشیدگی بڑھنے کے بعد جاری کی گئی ہے۔ یہ ہدایت انفارمیشن ٹیکنالوجی (رہنما خطوط اور ڈجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) رولز ۲۰۲۱ء کے دائرہ کار میں آتی ہے، خاص طور پر حصہ سوم کے تحت جو آن لائن مواد کیلئے ضابطہ اخلاق کو کنٹرول کرتا ہے۔ حکومت نے پارٹ دوم کے ضابطہ ۳ (۱) (ب) کا حوالہ دیا، جو ثالثوں کو اس بات کو یقینی بنانے کا پابند کرتا ہے کہ صارفین ایسے مواد کا اشتراک یا پھیلاؤ نہ کریں جس سے ہندوستان کے اتحاد، سالمیت، دفاع یا بیرونی ریاستوں کے ساتھ اس کے تعلقات کو خطرہ ہو۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کے وہ اقدامات جن کی وجہ سے پاکستان چاروں شانے چت ہو گیا

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کے مفاد میں، تمام مواد، بشمول ویب سیریز، فلمیں، گانے، پوڈ کاسٹ، اور پاکستان میں تیار کئے جانے والے یا اس سے وابستہ میڈیا کی دیگر اقسام کو فوری طور پر ہٹا دیا جانا چاہئے، قطع نظر اس کے کہ پلیٹ فارم کے کاروباری ماڈل (سبسکرپشن پر مبنی یا فری ٹو ایئر)۔ وزارت نے تصدیق کی کہ یہ ایڈوائزری مجاز اتھاریٹی کی منظوری سے جاری کی گئی ہے اور تمام ڈجیٹل مواد فراہم کرنے والوں سے آئی ٹی رولز ۲۰۲۱ء کے قانونی اور اخلاقی مینڈیٹ کو برقرار رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔

ڈجیٹل رائٹس گروپ، انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن (آئی ایف ایف) نے اس اقدام کو سنسرشپ کی مبہم شکل قرار دیا اور وزارت پر زور دیا کہ وہ ایڈوائزری واپس لے۔ آئی ایف ایف نے بیان میں کہا کہ ’’معلومات کی تکنیکی نوعیت کے پیش نظر اس طرح کی بلاکنگ ممکن یا قابل عمل نہیں ہے۔ اس سے نجی سروس فراہم کرنے والوں کی طرف سے حد سے زیادہ تعمیل اور خود سنسر شپ ہوگی، آزادی اظہار اور آزادی کو نقصان پہنچے گا جو ہماری جمہوریت کو برقرار رکھتی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK