• Sat, 13 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیلی وزراء پر پابندی لگائی جائے، تجارتی تعلقات محدود کئے جائیں

Updated: September 13, 2025, 3:37 PM IST | Agency | Brussels

غزہ کے دگرگوں حالات کے پیش نظر یورپی یونین کےقانون سازوں کا کمیشن سےمطالبہ.

The European Union Commission building. Inset, Commission President Ursula von der Leyen. Photo: INN
یورپی یونین کمیشن کا ایوان۔ انسیٹ میں کمیشن کی سربراہ ارسلا فان ڈیرلین۔ تصویر: آئی این این

یورپی یونین کے قانون سازوں نے غزہ کی جنگ کے پیش نظر۲؍ اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے اور اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے کی تجویز پیش کی ہے، جسے یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیر لین کی جانب سے پیش کردہ اقدامات کی حمایت قرار دیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے قانون سازوں نے جمعرات کو۲؍ انتہا پسند اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے اور غزہ کی جنگ کے پیشِ نظر تجارتی تعلقات محدود کرنے کا مطالبہ کیا، جسے یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیر لائن کی جانب سے پیش کردہ اقدامات کی حمایت قرار دیا جا رہا ہے۔ 
 یورپی یونین کی سربراہ نے بدھ کے روز یورپی پارلیمان میں اپنے سالانہ خطاب میں کہا تھا کہ وہ ان اقدامات کی تجویز پیش کریں گی اور اب یہ فیصلہ رکن ممالک کے ہاتھ میں ہے۔  تاہم، اسرائیل کی غزہ جنگ پر یورپی یونین کے۲۷؍ ممالک کے درمیان گہری تقسیم کے باعث ان اقدامات کی منظوری مشکل ہوگی۔  یورپی پارلیمان نے کہا کہ اس نے ایک غیر پابند قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے جس میں کمیشن کی صدر کے اسرائیل کے ساتھ یورپی یونین کی دوطرفہ امداد معطل کرنے اور تجارتی معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کے فیصلے کی توثیق کی گئی ہے۔ 
 قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی وزیرِ خزانہ بیزلیل اسموٹریچ اور وزیرِ قومی سلامتی ایتامار بن گویر پر پابندیاں عائد کی جائیں۔  یورپی یونین پر غزہ کی صورتحال پر زیادہ سخت مؤقف اختیار نہ کرنے پر بڑھتی ہوئی تنقید سامنے آ رہی ہے۔  فارِن پریس ایسوسی ایشن (ایف پی اے) نے جمعرات کو اسرائیل کی مذمت کی کہ اس نے تقریباً دو سال سے جاری غزہ جنگ کے دوران غیر ملکی صحافیوں کو آزادانہ رسائی فراہم نہیں کی۔ 
 اسوسی ایشن نے کہا کہ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ غزہ میں صحافیوں کے قتل کو بند کرے اور غیر ملکی پریس کو آزاد اور خودمختار رسائی دے۔  اسوسی ایشن کے ۳۵۰؍ سے زائد اراکین اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں غیر ملکی میڈیا اداروں کے لیے کام کرتے ہیں۔  اس کا مزید کہنا تھا کہ یہ مسلسل اور ادارہ جاتی تاخیر اسرائیل اور اس کے اتحادیوں پر بدنما داغ ہے، جو اکثر بنیادی صحافتی آزادیوں کے دفاع میں بولنے سے گریز کرتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK