Inquilab Logo

شیرین ابوعاقلہ کے جلوس جنازہ پر اسرائیلی پولیس کا حملہ

Updated: May 15, 2022, 9:44 AM IST | Jerusalem

اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے میت لانے والی گاڑی سے فلسطینی پرچم کھینچا، پھر تابوت کو کندھا دینے والوں پر ڈنڈے برسائے،لات اور گھونسے بھی مارے

Israeli police cordoned off the funeral procession and began raining down sticks. (Photo: PTI)
اسرائیلی پولیس کے اہلکاروں نے اس طرح جلوس جنازہ کے شرکاء کا گھیراؤ کرکے ڈنڈے برسانے شروع کئے۔(تصویر: پی ٹی آئی )

 : اسرائیلی پولیس افسران نے الجزیرہ کی صحافی شیریں ابوعاقلہ کی میت کو لے جانے والے فلسطینی سوگواروں پر حملہ کیا جبکہ ہزاروں افراد ان کے قتل پر غم و غصے کا اظہار کرتےہوئے مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر میں ان کی میت لے گئے۔ ’ `رائٹرز‘کی خبر کے مطابق ابو عاقلہ کے جنازے کے ساتھ درجنوں فلسطینی جن میں سے کچھ نے فلسطینی پرچم بھی اٹھائے ہوئے تھے نعرے لگا رہے تھے کہ’’ ہم اپنی جان اور خون سے شیریں ابوعاقلہ آپ کے خون کا بدلہ ہیں گے‘‘، انہوں نے سینٹ جوزف اسپتال کے دروازوں کی جانب مارچ کیا۔ 
 اسرائیلی پولیس افسران نے بظاہر گاڑی کے ذریعے ان کے جنازے کو لے جانے کے بجائے پیدل آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے  ہجوم پر لاٹھی چارج کیا ۔اتنا ہی نہیں شیرین کی میت کو کاندھا دینے والے سوگواروں کو بھی اسرائیلی فورس کے اہلکاروں نے بخشا نہیں اور ان پر بھی ڈنڈے برسائے اور لاتیں چلائیں ،  اس دوران تابوت گرتے گرتے بچا۔ دریں اثناء صرف چند منٹوں تک جاری رہنے والے پرتشدد مناظر نے شیریں ابوعاقلہ کے قتل پر فلسطینیوں کے غم و غصے میں اضافہ کیا ہے۔
 پولیس کی مداخلت کے چند منٹ بعد ابو عاقلہ کی میت کو ایک گاڑی میں رکھا گیا جو مقبوضہ بیت المقدس کے اولڈ سٹی میں واقع کیتھڈرل آف دی اینونسیشن آف دی ورجن کی جانب جارہی تھی جہاں ان کی آخری رسومات کی تقریب پرامن طریقے سے جاری تھی۔ ان کی میت کو قریبی ماؤنٹ صہیون قبرستان لے جایا گیا، اس موقع پرہزاروں فلسطینی موجود تھے ۔ ان کی قبر کو چادروں سے ڈھانپ دیا گیا، قبر پر فلسطینی پرچم لپیٹا گیا جبکہ اس موقع پر بھی شیریں ابو عاقلہ کو خراج تحسین پیش بڑی تعداد میں فلسطینی شہری موجود تھے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ یہاں اسلئے  ہیں کیونکہ ہم انصاف کے لئے  چیخ رہے ہیں، ہم شیرین ابو عاقلہ کے لئے  اور فلسطین کے لئے انصاف مانگ رہے ہیں۔
 جلوس جنازہ پر اسرائیلی پولیس کی جانب سے تشدد کےویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں۔ جس پر لوگوں کی جانب سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ 
 واضح رہے کہ۳؍ روز قبل اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے قطر کے ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ کی خاتون صحافی جاں بحق ہوگئی تھیں۔ الجزیرہ میں کام کرنے والی خاتون صحافی شیریں ابوعاقلہ سرائیلی فورسز کی گولی کا نشانہ بنیں، واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ خاتون صحافی کو سر میں گولی لگی ہے۔ فلسطینی حکام نے ابو عاقلہ کے قتل کو اسرائیلی فورسیز کے ہاتھوں قتل قرار دیا، الجزیرہ نے اپنی خبروں میں یہ بھی کہا ہے کہ انہیں اسرائیلی فورسیز نے گولی مار دی تھی۔ اسرائیل کی حکومت نے ابتدائی طور پر بیان میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تھا  ان کے قتل کی وجہ فلسطینی فائرنگ ہو سکتی ہے لیکن حکام نے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کو مسترد نہیں کر سکتے کہ وہ اسرائیلی گولی سے جاں بحق ہوئیں۔ قطر اور الجزیرہ نے اسرائیلی پولیس کے طرز عمل کی مذمت کی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا کہ یہ مناظر انتہائی صدمہ دینے والے تھے، اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کا کہنا تھا کہ وہ’’تصاویر دیکھ کر بہت دکھی ہیں‘‘ جبکہ یورپی یونین نے کہا کہ’’ یہ خوفناک تھا۔‘‘

israel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK