• Tue, 15 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیلی وزیرا عظم بنیامین نیتن یاہو نے کسی کی نہیں سنی اور بل منظور کروا ہی کر دم لیا

Updated: July 12, 2023, 11:29 AM IST | Tel Aviv-Yafo

آخر اس کا راز کیا ہے ؟ بارہا اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ اور سابق وزرائے اعظم نے ملک میں بدامنی ، خانہ جنگی اور انتشار کا انتباہ دیا تھا

Benjamin Netanyahu. Photo : INN
بنیامین نیتن یاہو۔ تصویر : آئی این این

رواں برس  اسرائیل کے وزیر اعظم  بنیامین نیتن یا ہو کی قیادت میں قائم ہونے والی حکومت  نے ۴؍ جنوری کو عدالتی اصلاحات بل لانے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت حکومت عدالت کے فیصلوں پر اثرانداز ہوسکے گی۔ یہاں تک کہ اس کے فیصلوں کو ختم بھی کرسکے گی۔ا س طرح پارلیمنٹ کے مقابلے میں   عدا لت مضبوط ہوجائے گی۔   اصلاحات کے تحت عدالت کو ججوں کے تقرر کا بھی اختیار ہوگا۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اسرائیل میں حکومت ہی سب کچھ ہوگی، عدالت کچھ نہیں  ہوگی ۔  اس  اعلان کے بعد سے اسرائیلی سماج میں انتشار اور بے چینی پائی جارہی ہے۔    ملک واضح طور پر دو حصوں میںتقسیم  نظرآ رہا ہے۔  عدالت  کا  ٓوجود صرف کاغذ پررہ جانے  کے پیش نظر اسرائیل کے طلبہ ، دانشوروں اور اساتذہ نے احتجاج کیا اور اس قانون کو منسوخ کرنے پر زور  دیا ۔ اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل  میں گزشتہ  ۷؍ماہ سے مظاہرین اس کیخلاف مسلسل احتجاج کرتے رہے۔۷؍ جنوری سے اب تک ہر سنیچر کو پر امن مظاہرے کرتے رہے ۔   بارہا  اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ  نے ملک میں  بدامنی ، خانہ جنگی  اور انتشار کا انتباہ دیا تھا  ۔  اس دوران سابق وزرائےاعظم ،اہم فوجی  اور خفیہ ادارے  کے افسران نے بھی    عدالتی اصلاحات کی مخالفت کی  اور اسے روکنے کا مطالبہ کیا  لیکن اسرائیل کے وزیرا عظم رکے نہیں اور انہوں نے اس بل کو منظور کروا ہی کر دم لیا۔ سوال یہ ہےکہ بنیامین نیتن یا ہو نے ایسا کیوں کیا ؟ اس کے جواب میں اپوزیشن کہتی ہےکہ نیتن یاہو عدالت کو بے اثر کر کے اپنے  اوپر لگائے جانے والے بدعنوانی کے الزامات کو ختم کرنا چاہتے ہیںاور اس کے بعد طویل عرصے تک اسرائیل پر حکومت کرنا چاہتے ہیں۔ یاد رہے کہ  اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یا ہو اور ان کی بیو  ی پر  بدعنوانی کے سنگین الزامات  ہیں۔ ان الزامات کے سبب ہی    انہیں  اقتدار سے محروم ہونا پڑا تھا۔   اس بار اسرائیل میں لگاتار سیاسی بحران کے بعد نیتن یا ہو اقتدار پر قابض ہوئےہیں۔  اس دور میں  وہ اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کو ختم کرنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں اور عدالتی اصلاحات  اسی کا  نتیجہ ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK