یواین کی نمائندہ البانیز نے امدادی مراکز پر فائرنگ اور ہلاکتوں کا حوالہ دیا، امریکی تائید یافتہ نظام کو’’انسانی ہمدردی کی آڑ میں نسل کشی کی چال ‘‘ سےتعبیر کیا
EPAPER
Updated: June 10, 2025, 12:42 PM IST | Gaza
یواین کی نمائندہ البانیز نے امدادی مراکز پر فائرنگ اور ہلاکتوں کا حوالہ دیا، امریکی تائید یافتہ نظام کو’’انسانی ہمدردی کی آڑ میں نسل کشی کی چال ‘‘ سےتعبیر کیا
کوپھر اسرائیلی فورسیز نے رفح اور وادی غزہ پل کے قریب امداد کی تقسیم کے ۲؍ مراکز پرکھانے پینے کی اشیاء کے حصول کے منتظرافراد پرفائرنگ کردی جس میں ۱۳؍ افراد شہید اور ۱۵۰؍ سے زائد زخمی ہوگئے۔ یہ ہلاکتیں ان سلسلہ وار حملوں میں اضافہ ہیں جن کا نشانہ وہ عام شہری بن رہے ہیں جو امریکی حمایت یافتہ اسرائیلی کنٹرول والے ’’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن ‘‘(جی ایچ ایف) کے تحت قائم کئے گئے امدادی مراکز پر خوراک حاصل کرنے کیلئے پہنچتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ کی حمایت سے اسرائیل نے غزہ میں امداد کی تقسیم کے نظام پر بھی قبضہ کرلیا اور اب امداد لینے کیلئے پہنچنے والی بھیڑ کو ہر روز فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتاہے۔
جی ایچ ایف کے توسط سے امداد کی تقسیم کا آغاز۲۷؍مئی کو ہوا تھا اور تب سے اب (اتوار) تک خوراک کیلئے قطار میں کھڑے کم از کم۱۳۰؍ افراد اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں شہید اور۷۰۰؍ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔۹؍ افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے ان امدادی مراکز کو’’انسانی مذبح‘‘ قرار دیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی فورسیز جان بوجھ کر بھوکے عوام کو امداد کے نام پر موت کے جال میں پھانس رہی ہیں۔میڈیا آفس نے امدادی مراکز پر اسرائیلی فائرنگ کی بین الاقوامی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے ’’جنگی اور انسانیت کے خلاف جرم‘‘ قرار دیاہے۔ غزہ حکومت نے فوری طور پر جی ایف ایف امدادی ماڈل کو معطل کرنے کی مانگ بھی کی ہے۔ اس امدادی اسکیم کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی جانب سے بھی سخت تنقید کا سامنا ہے۔ خود فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ’’یہ ہمارے لیے امداد نہیں، ایک جال ہے۔‘‘ اتوار کو بھوک سے نڈھال افراد پر فائرنگ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے عینی شاہد نےبتایا کہ ’’لوگ صبح ساڑھے ۴؍ بجے سے ہی قطاروں میں لگنے لگے تھے۔
اتنی صبح سے قطار میں کھڑے رہنے کا واحد مقصد یہ تھا کہ بھیڑ شروع ہونے سے پہلے اپنے اوراپنے بچوں کیلئے کھانے پینے کاکچھ سامان حاصل کر لیا جائے۔ عبداللہ نورالدین جنہوں نے اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں لوگوں کو مرتے ہوئے دیکھا ہے، نےبتایا کہ ’’تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعدجب سیکڑوں افراد امدادی مقام کی طرف بڑھےتو فوج نے اچانک فائرنگ شروع کر دی۔‘‘اس ہولناک واقعہ نے ایک بار پھر دنیا بھر میں غزہ میں جاری انسانی بحران اور ’’امداد‘‘کے نام پر عوام کو درپیش خطرات کو نمایاں کر دیا ہے۔
فائرنگ کا جواز فراہم کرتے ہوئے صہیونی فوج نے کہا ہے کہ فوجیوں نے ان افراد پر فائرنگ کی جو ’’ایسے انداز میں آگے بڑھ رہے تھے جس سے فوجیوں کو خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔‘‘ اس کے ساتھ صہیونی فوج نے دعویٰ کیا کہ یہ علاقہ رات کے وقت کیلئے ’’متحرک میدان جنگ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ تاہم زندہ بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ فائرنگ سورج نکلنے کے بعد کی گئی۔
غزہ میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسیسکا البانیز نے جی ایچ ایف کے ذریعہ امداد کی تقسیم کے آپریشن کو ’’انسانی ہمدردی کی آڑ میں نسل کشی کی بنیادی چال‘‘قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس کیلئے اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ’’عالمی برادری کی اخلاقی اور سیاسی بدعنوانی‘‘کو ذمہ دار ٹھہرایا۔