غزہ میں ۲۲؍ ماہ سے جاری قتل عام کے باوجود وہاں موجود اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کروانے میں ناکامی پر اسرائیلی عوام کا غصہ بھی پھوٹ پڑاہے۔
EPAPER
Updated: August 19, 2025, 7:19 AM IST | Tel Aviv
غزہ میں ۲۲؍ ماہ سے جاری قتل عام کے باوجود وہاں موجود اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کروانے میں ناکامی پر اسرائیلی عوام کا غصہ بھی پھوٹ پڑاہے۔
غزہ میں ۲۲؍ ماہ سے جاری قتل عام کے باوجود وہاں موجود اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کروانے میں ناکامی پر اسرائیلی عوام کا غصہ بھی پھوٹ پڑاہے۔ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدہ کیلئے ملک گیر ہڑتال اور احتجاج کے نعرہ پر کم از کم ۱۰؍ لاکھ افراد نے مظاہروں میں شرکت کی اور یہ واضح پیغام دیا کہ اسرائیل کا ہر شہری نیتن یاہو کی ناکامی کو سمجھ رہا اور محسوس کررہا ہے۔ نیتن یاہو نے ان مظاہروں کی مذمت کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ یہ مظاہر ے حماس کیلئے جنگ بندی سے متعلق مذاکرات میں راحت کا سامان فراہم کریں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں میں غزہ میں ۶۲؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ اسرائیل میں شہریوں کا وہ طبقہ جو امن وانصاف کا حامی ہے،وہ اس جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کررہا ہے جبکہ دیگر شہری جنہیں انسانیت سے کوئی لینا دینا نہیں وہ بھی حماس کی قید میں اب بھی موجود ۴۰؍ اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کیلئے جنگ بندی معاہدہ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اتوار کوہونےوالا یہ احتجاج غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل میں اب تک کا سب سے بڑا احتجاج ہے۔ ’’یرغمال اور گمشدہ افراد کے فورم‘‘ کے ذریعہ منعقد کئے گئے اس احتجاج میں منتظمین کے مطابق ملک بھر میں سڑکیں جام کی گئیں اور سول نافرمانی کا مظاہرہ کیاگیا۔اس دوران ۴۰؍ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ تل ابیب میں ’’ہوسٹیج اسکوائر‘‘ میں منعقدہ ریلی میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر پہنچا۔ منتظمین کا دعویٰ ہے کہ ریلی میں شریک ہونےوالوں کی تعداد ۵؍ لاکھ سے زیادہ تھی ۔ ملک بھرمیں ہونے والے مظاہروں میں نیتن یاہو کابینہ کے اس فیصلے کی بھی مخالفت کی گئی جو غزہ پر فوجی قبضہ سے متعلق کیاگیاہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے سیکوریٹی ماہرین اور خوف فوج نےمتنبہ کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ کی کوئی بھی کوشش یرغمالوں کی جان کو خطرہ میں ڈال دے گی۔