Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل کی غزہ کے بے گھرافراد پر بمباری

Updated: May 25, 2025, 10:17 AM IST | Gaza

۲۴؍ گھنٹوں کے دوران ۷۹؍ افراد کی موت، تنقیدوں کے باوجود صہیونی افواج پر کوئی اثر نہیں، بےقصوروں اور نہتوں پر مظالم جاری۔

Gazans have also run out of food and drink. Photo: INN.
غزہ کے باشندوں کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہو چکی ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بم باری کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی شہری دفاع کے محکمے کے اعلان کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ رات شدید فضائی حملوں کے دوران رہائشی فلیٹوں، خیموں اور ان مکانات کو نشانہ بنایا جہاں بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ ان حملوں کے نتیجے میں گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران تقریباً ۷۹؍ فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ اطلاع کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ کو بم باری کا نشانہ بنایا، اس کے نتیجے میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے۔ اسی طرح یہ جبالیہ البلد کے علاقے میں بھی ان گھروں اور عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں نقل مکانی کرنے والے افراد مقیم تھے۔ اس کے علاوہ، وسطی غزہ کے النصیرات کیمپ کے مغربی حصے پر بھی فضائی حملے کئے گئے۔ دوسری طرف، اسرائیلی توپ خانے کی جانب سے اُن علاقوں پر شدید گولہ باری جاری ہے جہاں بے گھر فلسطینی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ 
ان میں الصفطاوی محلہ، سلاطین محلہ، تل الزعتر، اور شمالی غزہ میں واقع انڈونیشی اور العودة اسپتالوں کے گرد و نواح شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے ان دونوں اسپتالوں کا مسلسل چوتھے روز بھی محاصرہ جاری ہے۔ اس کے سبب زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی میں شدید رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔ شمالی غزہ میں کارروائیاں زمینی صورتِ حال کے اعتبار سے، اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں اپنی زمینی کارروائیوں کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے۔ شمال مغربی غزہ کے الصفطاوی علاقے کے مکینوں کو فوری طور پر انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔ اس پیش رفت سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج وہاں ایک نیا فوجی راستہ یا محاذ قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جیسا کہ اس سے پہلے جنوبی غزہ میں "موراگ" کے نام سے ایک محور قائم کیا گیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کرم ابو سالم گزرگاہ کے ذریعے محدود تعداد میں امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت دی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اور اقوام متحدہ کی جانب سے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس راستے کو مکمل طور پر کھولا جائے تاکہ امدادی سامان کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔ واضح رہے کہ مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے تباہ حال علاقے میں جنگ دوبارہ شروع کی ہے اور زمینی در اندازی کا ایک نیا مرحلہ شروع کیا ہے۔ اس کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا اور اسے تعطل کا شکار مذاکرات میں رعایت دینے پر مجبور کرنا ہے، نیز اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے۔ اسرائیلی حکام نے مزید بتایا ہے کہ اُن کی منصوبہ بندی کا مقصد غزہ کے زیادہ تر علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنا اور وہاں سے واپس نہ جانا ہے۔ 
یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے ہو رہی مسلسل بمباری کی پوری دنیا میں مخالفت ہو رہی ہے اور اس پر تنقیدیں بھی ہو رہی ہیں لیکن صہیونی فوج پر اس کا کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ کو پوری طرح سے خالی کرواکر اس پر قبضہ کر لینے کا اعلان کیا ہے جبکہ غزہ کے باشندوں کے پاس کھانےپینے کی اشیا بھی ختم ہو چکی ہیں۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK