Inquilab Logo

وعدوں کو پورا کئے بغیر طالبان کو تسلیم کرنا ممکن نہیں

Updated: October 21, 2021, 8:27 AM IST | Moscow

ماسکو میں اہم مذاکرات سے قبل روسی وزیر خارجہ کا اعلان۔ سرگئی لارئوف نے نئی افغان حکومت کی یہ کہہ کر تعریف کی کہ’’ ان کےآنے سے ملک میں فوجی اور سیاسی صورتحال میں استحکام پیدا ہوا ہے۔‘‘ البتہ حکومت کو تسلیم کرنے کیلئے اقتدار میں آنے کے بعد کئے گئے وعدوں کو پوراکرنا لازمی قرار دیا

A delegation of the Afghan government in Moscow led by Abdul Salam Hanafi (center) (Photo: Agency)
عبدالسلام حنفی ( درمیان ) کی قیادت میں ماسکو میں موجود افغان حکومت کا وفد( تصویر: ایجنسی)

 روس نے اپنے یہاں ا
فغان امور پر تبادلۂ خیال کیلئے منعقد کئے گئے  اجلاس سے قبل یہ اعلان کیا ہے کہ جب تک طالبان  اپنے وعدوں کو پورا نہ کرلیں ان کی حکومت کو تسلیم کرنا ممکن نہیں ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لارئوف نے منگل کو اس بات کا اعادہ کیا کہ ماسکو افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان اس وقت تک نہیں کرے گا جب تک کہ طالبان اقتدار تک پہنچنے سے پہلے کئے گئے وعدے پورے نہیں کریں گے۔ حالانکہ لاروئوف نے طالبان کی یہ کہتے ہوئے تعریف بھی کی کہ ان کے اقتدارمیں آنے کےبعد افغانستان میں نظم ونسق کی صورتحال قابو میں  ہے۔ 
  واضح رہے کہ بدھ کو روس کی راجدھانی ماسکو میں  ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں   چین ہندوستان اور پاکستان سمیت کوئی ۱۰؍ ممالک  نے شرکت کی۔ وقت کے تفرق کے سبب خبر لکھے جانے تک یہ اجلاس شروع نہیں ہوا تھا۔ روسی وزیر خارجہ نے بتایا کہ  مذاکرات  میں   طالبان کا وفد بھی  شرکت کرے گا۔ اطلاع کے مطابق افغانستان کے نائبوزیراعظم عبدالسلام حنفی  اس وفدکی قیادت کریں گے۔
  یاد رہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد  سے اب تک ہونے والا یہ سب سے بڑا اجلاس ہوگا جس میں ہندوستان، چین،پاکستان، ایران، قزاقستان، کرغزستان، ابکستان،اور تاجکستان جیسے ۱۰؍ ممالک شریک ہوں گے۔ سرگئی لارئوف نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس اجلاس میں امریکہ کچھ ’تکنیکی دشواریوں‘ کے سبب شرکت نہیں کر رہا ہے ۔ البتہ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ آئندہ اس طرح کے اجلاس میں شریک ہوگا۔روسی وزیر خارجہ نے طالبان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ’’ افغانستا ن میں اب ایک نیا انتظامیہ اقتدار میں ہے اور ہم نے  مشاہدہ کیا ہے کہ ان کے آنے سے فوجی اور سیاسی صورتحال میں استحکام پیدا ہوا ہے۔ ساتھ ہی ریاستی امور کا ایک نظم وجود میں آیا ہے۔‘‘ 
  لیکن انہوں نے یہ بھی واضح کر دیا کہ ماسکو میں ہونے والا اجلاس جسے ’ ماسکو فارمولہ میٹنگ‘ کا نام دیا گیا ہے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کیلئے  نہیں ہے بلکہ افغانستان میں، معیشت اور صحت کی بہتری، نیزانسانی بحران اور عوام کی مالی امداد  جیسے امور پر  غور و خوض کرنے کیلئے ہے۔  انہوں نے کہا کہ’’   ہمیں طالبان کی طرف سے حکومت سازی کے حوالے سے کئے گئے وعدوں پر عمل درآمد کا انتظار ہے۔ روس طالبان سے کہہ چکا ہے کہ ماسکو افغانستان میں نمائندہ حکومت کی تشکیل چاہتا ہے۔’’روسی وزیر خارجہ کے مطابق اجلاس کے شرکاء ملک کی فوجی  اورسیاسی صورتحال پر بھی تبادلۂ خیال کریں گے۔ ساتھ ہی طالبان پر اس بات کیلئے زور دیا جائے گاکہ  وہ پہلے خواتین کے حقوق اور  دہشت گردی پر قدغن جیسے وعدوں کو پورا کریں جو انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد کئے تھے ۔
 طالبان کی جانب سے شرکت کی تصدیق
  افغان وزارت خارجہ نے گزشتہ جمعہ ہی کو اعلان کیا تھا کہ ان کا  ایک وفد اس اجلاس میں شرکت کرے گا۔وزارت کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے  ٹویٹ کرکے وضاحت کی کہ عبوری حکومت کے نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی وفد کی سربراہی کریں گے۔ انہوں نے اجلاس کے تعلق سے مزید تفصیل بیان نہیں کی۔یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ طالبان کی عبوری حکومت جامع نہیں ہے اور وہ تمام فریقوں اور ملک کی نمائندگی نہیں کرتی لیکن اس کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت پر زور بھی  دیا تھا۔

taliban Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK