Inquilab Logo

ابتدائی جماعت کے طلبہ سے تعلیمی نظام پر تاثرات لینا افسوسناک

Updated: March 05, 2024, 9:38 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

محکمۂ تعلیم کی مہم ’’وزیر اعلیٰ میرا اسکول خوبصورت اسکول‘‘ کے تحت دوسری اور تیسری جماعت کے طلبہ سے وزیر اعلیٰ اور تعلیمی نظام پر تاثرات لینے پر رکن اسمبلی برہم۔

NCP (Sharad Pawar) leader Jitendra Ohar strongly criticized the government`s decision. Photo: INN
این سی پی (شرد پوار) کے لیڈر جتیندر اوہاڑ نے حکومت کے فیصلہ پر سخت تنقید کی۔ تصویر : آئی این این

ریاستی محکمہ تعلیم کی جانب سے سبھی اسکولوں میں ’’مکھیہ منتری ماجھی شاڑا، سندر شاڑا‘‘(وزیر اعلیٰ میرا اسکول خوبصورت اسکول) مہم منعقد کی گئی ہے جس کے تحت طلبہ اور سرپرستوں کو وزیر اعلیٰ کے ایک لیٹر کے ساتھ سیلفی کھینچ کر دی گئی لنک /ویب سائٹ پر بھیجنے اور طلبہ کے ذریعے بہتر تعلیمی نظام پر تعریفی جملے لکھ کر بھیجنے کو کہا گیاہے۔ اس مہم کے تحت دوسری اور تیسری جماعت کے طلبہ سے بھی پیغام لکھ کر بھیجنے کہا گیاہے۔ مہا وکا س اگھاڑی کے لیڈر و رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نے حکومت کے اس طریقے پر شدید اعتراض ظاہر کیا ہے اور تنقید کی ہے کہ دوسری اور تیسری جماعت کے طلبہ جو سیاست اور اقتدار سے ناواقف ہیں وہ اپنے تاثرات کیسے دیں گے؟ 
معتبر ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکولوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مراٹھی میں لکھا ہوا ہے وزیر اعلیٰ کا لیٹر ( جس میں ملک اور مہاراشٹر کی ترقی کے بارے میں لکھا ) کے ساتھ سیلفی بھیجنے کہا گیاہے ۔ اس کے علاوہ جدید تعلیمی نظام مہیا کرانے پر حکومت کا تشکر بیان کرتے ہوئے پیغامات لکھ کر دی ہوئی لنک /ویب سائٹ (mahcmletter.in) پر اپ لوڈ کرنے کہا گیاہے۔طلبہ کے ہاتھ سے تحریر شدہ پیغامات اسی ویب سائٹ پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔ ۴؍ مارچ تک مذکورہ ویب سائٹ پر ۱۱؍ ہزار ۴۳۳؍ نوٹس اپ لوڈ کر دیئے گئے تھے۔
رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ کی تنقید 
 اس سلسلے میں جتیندر اوہاڑ نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کئے گئے اپنے پیغام میں حکومت پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ’’۲۰۱۴ءسے انتخابی مہم میں طرح طرح کے ذرائع کا استعمال کیا گیا۔ اب مہاراشٹر میں پروپیگنڈے کا ایک انوکھا طریقہ سامنے آیا ہے۔ دوسری اور تیسری جماعت میں زیر تعلیم طلبہ کو وزیر اعلیٰ کے بارے میں تفصیلی معلومات دی جارہی ہیں اور طلبہ سے ان کی رائے لی جارہی ہیں۔ اس کے بعد طلبہ اور سرپرستوں کا ویڈیو کانفرنسنگ  کے ذریعے وزیر تعلیم سے مکالمے سنایاجارہا ہے۔
  یہ انتخابی مہم کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔تاہم، میں اس مقام پر یہ کہنا چاہوں گا کہ پہلے اساتذہ کی خالی اسامیوں کو پُر کریں۔ اسکولوں کی نجکاری بند کی جائے۔ دوسری اور تیسری جماعت میں زیر تعلیم طلبہ جو سیاست اور اقتدار سے بھی واقف نہیں ہیں ان سے آپ کو کیا فیڈ بیک ملے گا؟ یہ مہاراشٹر میں کیا ہو رہا ہے؟
اس تعلق سے اساتذہ کا بھی ملا جلا رد عمل مل رہا ہے۔ چند اساتذہ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ امتحان قریب آرہے ہیں اورایسے اوقات ہمیں طلبہ کو پڑھانے کے علاوہ دیگر کاموں میں مصروف کیاجارہاہے۔ میونسپل اسکول میں زیر تعلیم کئی غریب طلبہ کے پاس تو اینڈوائڈ فون بھی نہیں ہے۔تو پھر وہ کیسے تصویر کھینچ کر اپ لوڈ کر سکیں گے، حاصل یہ کہ اس کا بوجھ  اساتذہ پر ہی تھوپ دیاجائے گا۔
سرپرست لاعلم !
 کئی مقامات پر تو ایسا دیکھا گیا ہےکہ کسی دن سرپرستوں کو ان کے موبائل کیساتھ اسکول طلب کیا گیا ہے اور مراٹھی میں تحریر کردہ وزیر اعلیٰ کا لیٹر دے کر ان کی بیٹی /بیٹے کے ساتھ سیلفی کھینچ کر اور ٹیچر کےذریعے لکھوائے گئے پیغام کو کاپی پیسٹ کر کے اسے اپ لوڈ کیاگیا ہے۔ سرپرست اس سے بالکل نا واقف تھے کہ ان کے موبائل سے کون سے پیغام اپ لوڈ کئے جا رہے ہیں۔  انہیں بس اتنا پتہ تھا کہ اسکول انتظامیہ نے بولا ہے توہمیں کرنا ہے۔ ایک سرپرست نے بات چیت کے دوران اس کی تصدیق کی ہے۔ اس ضمن میں ایم ایل سی ( ٹیچر حلقہ) ستیہ جیت تامبے  نے  حکومت کی اس اسکیم کی ستائش کی۔
مطالعہ کی اہمیت پر وزیر تعلیم کی ویڈیو کانفرنس
اتوار ۳؍مارچ کو وزیر تعلیم نے ساڑھے ۱۰؍بجے سے تقریباً ۱۴؍منٹ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اسکولوں سے رابطہ کیا اور طلبہ کو مطالعہ کے فوائد بتائیں اور مطالعہ کرنے کی ترغیب دی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK