جلگائوں کے آصف خان نے رہائی کے بعد روداد سنائی ’’ جیل میں افسران ہم سے کہتے تھے کہ تم بے گناہ ہو مگر ہم پر حکومت کا دبائو ہے ‘‘
EPAPER
Updated: July 24, 2025, 7:36 AM IST | Sarjil Qureshi | Jalgaon
جلگائوں کے آصف خان نے رہائی کے بعد روداد سنائی ’’ جیل میں افسران ہم سے کہتے تھے کہ تم بے گناہ ہو مگر ہم پر حکومت کا دبائو ہے ‘‘
’ ’’میں اس فیصلے خوش تو ہوںمگر زیادہ خوشی اُس وقت ہوتی جب اس معاملے میں جان گنوانے والے بے قصور افراد کو بھی انصاف ملتا ،تفتیشی ایجنسی اصل مجرموں کے چہرے سامنے لاتی ۔‘‘ ۱۹؍ سال قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد ایک روز قبل جیل سے باہر آئے جلگائوں کے آصف خان کو اپنے اہل خانہ سے ملنے کی خوشی ہے لیکن انصاف نہ ملنے کی کسک اب بھی باقی ہے۔
ممبئی لوکل ٹرین سلسلہ وار بم دھماکوں کے تمام ۱۲؍ ملزمی کو ہائی کورٹ نے رہا کر دیا۔ ان میں جلگائوں شہر کے شرسولی ناکہ علاقہ میں رہنے والے آصف بشیر خان بھی شامل ہیں جو منگل ۲۲؍ جولائی کی شب پونے جیل سے رہا ہونےکے بعد کم و بیش ۹؍ بجے اپنے گھر پہنچے ۔ اگلی صبح یعنی بدھ کو انہوں نے ذرائع ابلاغ سے گفتگوکی۔ آصف خان کا کہنا ہے کہ ’’جانچ ایجنسی نے حکومت کے دبائو میں ہمیں جھوٹے الزام میں پھنسایا تھا۔کسی قسم کی ٹھوس جانچ نہیں کی تھی، افسران ہم سے کہتے تھے کہ ہم پرحکومت کا دبائو ہے ۔ تم چھوٹ جائوگے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’ حکومت کے اسی دبائو کی وجہ سے ایک اے سی پی ونود بھٹ نے خودکشی کر لی تھی ،وہ اس کیس کے تفتیشی افسر تھے ۔بعد میں ہماری سمجھ میں آیا کہ گورنمٹ کا نام خراب ہو رہا ہے اس لئے ہم لوگوں کو پھنسایاگیاتھا۔‘‘
واضح رہے کہ۲۱؍ جولائی ( پیر) کی صبح بامبے ہائی کورٹ کی خصوصی بنچ نے خصوصی مکوکا کورٹ کے فیصلے کو بدل دیا اور تاریخ ساز فیصلہ دیتے ہوئے ممبئی لوکل ٹرین سلسلہ وار بم دھماکوں کےتمام۱۲؍ ملزمین کو بری کردیا ۔پیشہ سے انجینئر آصف بشیر خان پر الزام تھا کہ انہوں نے لوکل ٹرین میں بم نصب کیا تھا ۔الزام سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ جس وقت بم دھماکے ہوئے تھے میں لوکھنڈ والا کمپلیکس( ممبئی کے اندھیری علاقے میں واقع ہے ) میں اپنی کمپنی کے دفتر میں تھا۔ میرا فون بھی وہیں تھا مگر پولیس نے اس ثبوت کو عدالت میں پیش نہیں کیا ۔‘‘ کیا وہ ہائی کورٹ کے فیصلے سے خوش ہیں ؟ اس پر آصف کہتے ہیں ’’میں اس فیصلے سے خوش ہوںمگر زیادہ خوشی اُس وقت ہوتی جب اس معاملے میں جن بے قصور افراد نے جانیںگنوائیں انہیں بھی انصاف ملتا ،تفتیشی ایجنسی اصل مجرموں کے چہرے سامنے لاتی ۔جس طرح اس دھماکوں کے مہلوکین اس کیس کے متاثرین ہیں اُسی طرح ہم بھی اس کیس کے متاثر ین ہیں ۔‘‘ ایک سوال کے جواب میںوہ کہتے ہیں کہ ’’میرے جیل جانے سے اہل خانہ کو بھی سزا بھگتنی پڑی ،والد کینسر کی بیماری میں مبتلا ہو کر اس دنیا سے رخصت ہو گئے ۔والدہ کو بھی کئی عارضوں نے گھیر لیا ۔جب ہمیں گرفتار کیاگیا تھا تو لوگوں کو یہ پتہ نہیں تھا کہ ہمیں جھوٹے الزام میں پھنسایا گیا ہے ۔ جو تکلیف ہم کو جیل میں پہنچی اُس سے زیادہ گھروالوں کوپہنچی جو کہ ناقابل بیان ہے ۔ ‘‘
جولائی کا عجیب اتفاق
یاد رہے کہ آصف خان پر مجموعی طور پر تین معاملوں میں ملوث ہونے کاالزام تھا ،ان میں ایک تو ٹرین بم دھماکہ ۲۰۰۶ ء تھا دوسرا مالیگائوں بم دھماکہ ۲۰۰۶،اور تیسرا ممنوعہ تنظیم سیمی سے تعلق ہونے کا ۔ ان تینوں ہی معاملوں میں وہ بری ہو چکے ہیں ۔اطلاع کے مطابق سیمی معاملے کا فیصلہ ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے۱۳؍ جولائی ۲۰۲۰ کو دیا ۔ ٹرین بم دھماکوں کا فیصلہ بھی۲۱؍ جولائی۲۰۲۵ کو آیا ہے ۔ البتہ مالیگائوں کیس کا فیصلہ اپریل ۲۰۱۶ء میں آیا تھا۔