Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہم نے جاپان کی معیشت کو پیچھے چھوڑ دیا مگرجاپان میں کسی خاتون کو سڑک کنارے بچے کو جنم دینا نہیں پڑتا

Updated: May 30, 2025, 11:37 AM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon

ایک طرف معیشت کے معاملے میں ملک کے جاپان کو پیچھے چھوڑ دینے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف جلگائوں میں ایک خاتون کو ایمبولنس نہ ملنے پر سڑک کنارے ہی اپنے بچے کو جنم دینا پڑا۔

The district collector heard about the woman the next day. Picture: INN
ضلع کلکٹر نے دوسرے دن خاتون کی خبر لی۔ تصویر: آئی این این

 ایک طرف معیشت کے معاملے میں ملک کے جاپان کو پیچھے چھوڑ دینے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف جلگائوں میں ایک خاتون کو ایمبولنس نہ ملنے پر سڑک کنارے ہی اپنے بچے کو جنم دینا پڑا۔ اس واقعے سے سیاسی اور سماجی طور پر سخت ناراضگی ظاہر کی جا رہی ہے۔
ایک روز قبل جلگائوں ضلع کے چوپڑہ تعلقے میں واقع  بارمڑی گائوں کی رہنے والی ایک آدیواسی  حاملہ خاتون کو درد زہ اٹھا تو اس کے شوہر وشوناتھ پوار نے سرکاری ایمبولینس سے رابطہ کیا اور نزدیکی ہیلتھ ورکرس کو اس کی اطلاع دی مگر وقت پر ایمبولینس اسکے گھر نہیں پہنچی تو وہ خود ہی  اپنی حاملہ بیوی کو  ٹو وہیلر پر  سوار کرکے  ویجا پور ہیلتھ سینٹر لے جانے کیلئے نکل پڑا۔راستے میں خاتون کے درد نے شدت اختیار کی اور ہیلتھ سینٹر سے ۵؍ سو میٹر کی دوری پر ہی  خاتون  نے بچے کو جنم دیا۔وشوناتھ نے راہ چلتی ۳؍ یا ۴؍ خواتین کو مدد کیلئے بلایا۔ خواتین نے فوراً موٹر سائیکل سے ایک ساڑی کو باندھا  اور گھیرا کیا۔ خاتون نے اسی طرح سڑک کنارے بچے کو جنم دیا۔
اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جو سماجی خدمت گار پرتبھا شندے کو بھی ملا۔ انہوں نے ضلع کلکٹر دفتر پہنچ کر کلکٹر آیوش پرساد سے کو سارا ماجرا بتایا۔ پھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک آدیواسی خاتون کے ساتھ ایسا ہونا قابل مذمت ہے۔ اس معاملے میں خاطیوں پر کاروائی ہونی چاہئے۔‘‘  اسی واقعہ پر این سی پی (شرد) کی  خواتین ونگ کی ریاستی صدر ایڈوکیٹ روہنی کھڑسے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے  طنزیہ انداز میں کہا ’’خبر ہے کہ ہمارے ملک کی معیشت جاپان کو پیچھے چھوڑ چکی ہے ۔لیکن جاپان میں خواتین  پر یہ نوبت نہیں آتی کہ انہیں ایمبولنس کی عدم دستابی کے سبب راستے پر اپنے بچے کو جنم دینا پڑے۔وشوناتھ پوار  نے کہا کہ ’’ میں نے ڈاکٹر کو فون کیا تھا مگر ڈاکٹر نے اچھا رسپانس نہیں دیا بچے کی پیدائش کے بعد بھی  میں آدھے گھنٹے تک بچے کو ہاتھ میں تھامے بیٹھا رہا مگر تب بھی ایمبولینس  نہیں آئی، نہ ہی کوئی ہیلتھ ورکر آیا۔‘‘
 کلکٹر  اور پرتبھا شندے میں لفظی جھڑپ
 اس واقعہ کے دوسرے روز جب کلکٹر آیوش پرساد اور ضلع پریشد کی  سی ای او مینال کرنل وال جائزہ لینے کیلئے جائے وقوعہ پر پہنچے تو سماجی خدمات گار پرتبھا شندے اور کلکٹر آیوش پرساد میں لفظی جھڑپ ہوگئی۔ دراصل ضلع کلکٹر نے سرکاری افسر کے اسٹاف کا دفاع کرنے کی کوشش کی تھی جس پر  شندے برہم ہو گئیں۔  آیوش پرساد کا کہنا تھا کہ جس نرس نے  حاملہ خاتون کے شوہر کا فون اٹھایا تھا وہ زیر تربیت نرس ہے اس لئے وہ بات کو سمجھ نہیں سکی اور ایمبولنس بھیجنے میں تاخیر ہوئی جبکہ پرتیبھا شندے مصر تھیں کہ وہ تجربہ کار نرس تھی اور آیوش پرساد اسے بچانے کیلئے جھوٹ بول رہے ہیں۔ 
واقعے کی تشہیر کے بعد انتظامیہ کو ہوش آیا اور اس  معاملے میں مقامی ہیلتھ سینٹر کے افسران و ملازمین پر لگ رہے تساہل برتنے کےالزام کی جانچ پڑتال کیلئے ایک کمیٹی ضلع پریشد کے ہیلتھ آفیسر اور ضلع میڈیکل کالج و اسپتال کے سرجن کی نگرانی میں تشکیل دی گئی ۔یہ کمیٹی ۲؍ دنوں کے اندر معاملے کی جانچ کرکے اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔  اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا پر تنقیدیں ہو رہی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK