Inquilab Logo Happiest Places to Work

”یہ فلسطینی جیکٹ اسرائیل سے بھی زیادہ پرانا ہے“: ریما حسن کا فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی

Updated: July 18, 2025, 4:06 PM IST | Bogota

فلسطینی میوزیم کے مطابق، ”تقصیرہ“ کی تاریخ تقریباً ۱۹۲۰-۱۹۳۰ء کی دہائیوں سے ملتی ہے جو کہ ۱۹۴۸ء میں ریاست اسرائیل کے قیام سے بہت پہلے کا دور ہے۔

Rima Hassan With `Taqsireh`. Photo: INN
ریما حسن ’تقصیرہ‘ پہنے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

کولمبیا اور جنوبی افریقہ کی مشترکہ صدارت میں، کولمبین درالحکومت بوگوٹا میں منعقد ہوئی ہیگ گروپ کی ہنگامی کانفرنس کے دوران، یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی-فلسطینی رکن ریما حسن نے ایک روایتی فلسطینی جیکٹ ’تقصیرہ‘ پہن کر اپنے وطن کے ساتھ یکجہتی کا پُرجوش اظہار کیا اور محصور فلسطینی علاقے غزہ میں اسرائیل کے ذریعے جاری نسل کشی کی مذمت کی۔ یہ جیکٹ سیاہ مخمل سے تیار کیا گیا تھا اور اس پر باریک سنہری کڑھائی کی گئی تھی۔ حسن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: ”بیت لحم کا یہ فلسطینی جیکٹ (تقصیرہ) اسرائیل سے بھی زیادہ پرانا ہے۔“ 

فلسطینی نژاد ریما حسن ایک پرعزم فلسطینی حامی کارکن ہیں اور وہ ۷ ممالک سے تعلق رکھنے والے ان ۱۲ کارکنوں میں شامل تھیں جو فریڈم فلوٹیلا کولیشن (ایف ایف سی) کے غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑنے اور فلسطینیوں تک انسانی امدادی سامان پہنچانے کے مقصد سے روانہ ہوئے جہاز میڈلین پر سوار تھیں۔

یہ بھی پڑھئے: ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد سے اسرائیل نے ہر دن ’’بچوں سے بھرے ایک کلاس روم‘‘ کا قتل کیا ہے: یو این

”تقصیرہ“ کی روایت اور دستکاری

فلسطینی میوزیم کے مطابق، ”تقصیرہ“ کی تاریخ تقریباً ۱۹۲۰-۱۹۳۰ء کی دہائیوں سے جا ملتی ہے جو کہ ۱۹۴۸ء میں ریاست اسرائیل کے قیام سے بہت پہلے کا دور ہے۔ روایتی طور پر، بیت لحم کے ”تقصیرہ“ جیکٹس سرخ، نیلے، سبز یا بھورے جیسے رنگوں میں چوڑے اونی کپڑے سے بنائی جاتے تھے اور ان پر ریشمی دھات (قصاب) کے دھاگے کا استعمال کرتے ہوئے کوچنگ اسٹچز سے کڑھائی کی جاتی تھی۔ ۱۹۲۰ء کی دہائی کے وسط تک، مخمل نے چوڑے کپڑے کی جگہ لینا شروع کر دی اور جیکٹس تیزی سے گہرے نیلے یا جامنی مخمل میں بنائے جانے لگیے۔ یہ جیکٹ مخمل اور ریشم سے بنایا جاتا ہے جس میں سوتی استر لگا ہوتا ہے اور اس پر ’تحریری‘ (کوچنگ) اسٹچز کا استعمال کرتے ہوئے سنہری دھاگوں سے کڑھائی کی جاتی ہے۔

”تقصیرہ“ اپنی چھوٹی آستینوں کی وجہ سے ممتاز ہے کیونکہ اسے روایتی طور پر ’ملک‘ (بادشاہ) تھوب کے اوپر پہنا جاتا تھا۔ تھوب ایک ایسا لباس تھا جس کی لمبی، تکونی ’مرادان آستینیں‘ ہوتی تھیں۔ کڑھائی کے نقش اکثر تھوب کے نقشوں سے ملتے جلتے تھے جو ہم آہنگ دکھائی دیتے تھے۔ اس کی آستینوں اور سامنے والے پینل پر پودوں کے نقشوں کے ساتھ گھنی ’تطریز‘ (کڑھائی) ہوتی ہے جبکہ پچھلے پینل پر ہلکی کڑھائی اور کندھوں پر ایپیولٹ جیسی ڈیزائننگ ہوتی ہے۔ ”تقصیرہ“ جیکٹ بنیادی طور پر نارنجی ریشمی تاروں سے کوچڈ ہوتا ہے اور اسے فوشیا، سبز، سرخ، نیلے، سفید اور پیلے رنگ کے ساٹن سٹچز سے بھرا جاتا ہے۔ کمر کے نچلے حصے پر ایک شاندار پھول دار درخت کا ڈیزائن ہوتا ہے۔ اندرونی حصہ سرخ اور کالے چکور سوتی کپڑے سے استر کیا جاتا ہے جو ممکنہ طور پر یورپی ایجاد ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مصر نے فلسطینیوں کیلئے خیموں کا شہر بنانے کی اسرائیلی تجویز مسترد کردی

”تقصیرہ“ کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت

’فلسطینی کاسٹیوم‘ اور ’ایمبرائیڈری فرام فلسطین‘ کی مصنفہ شیلاگ وئیر کے مطابق، فلسطینی خواتین نے ’’تقصیرہ‘‘ کیلئے عثمانی اور برطانوی فوجی و سرکاری یونیفارم سے تحریک حاصل کی۔ ’تقصیرہ‘ فلسطین کے جنوبی پہاڑی علاقوں، راملہ سے لے کر جنوب میں ہیبرون کی پہاڑیوں تک، ’کسواہ‘ (شادی کے جہیز) میں اہم لباس میں سے ایک بن گیا ہے۔ فلسطینی لباس، خاص طور پر فلاحین (دیہاتی خواتین) کا پہناوا، خوبصورتی سے کڑھائی شدہ اور انتہائی علاقائی ہوا کرتا تھا۔ یہودیہ کے پہاڑی علاقے میں، جس میں یروشلم، ہیبرون، راملہ اور بیت لحم شامل ہیں، کڑھائی والے لباس کے تین مختلف انداز ابھرے۔ بیت لحم کے ’تقصیرہ‘ پر واضح طور پر ترکی ثقافت کے اثرات تھے، وسطی اور جنوبی فلسطین کے دیگر حصوں میں روایتی لباس زیادہ مقامی طور پر جڑے ہوئے تھے اور عثمانی طرز سے کم متاثر تھے۔ بہت سی فلسطینی خواتین کیلئے، لباس صرف ایک فعال مقصد ہی پورا نہیں کرتا تھا بلکہ شناخت، ورثے اور سماجی مقام کا ایک گہرا ذاتی اظہار بھی تھا۔

یہ بھی پڑھئے: آئی سی سی نے نیتن یاہو، گیلنٹ کے گرفتاری وارنٹ منسوخی کی اسرائیلی درخواست رد کی

ہیگ گروپ کی ہنگامی کانفرنس

دریں اثنا، ہیگ گروپ، جو افریقہ، ایشیاء، یورپ اور امریکہ کے ۳۰ ممالک کا ایک اتحاد ہے جن کا مقصد غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنا اور بین الاقوامی قانون کی بالادستی کو دوبارہ قائم کرنا ہے، کا کولمبیا میں پہلا اجلاس منعقد ہوا جس میں چند غیر معمولی اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ کولمبیا اور جنوبی افریقہ کی مشترکہ صدارت میں ہنگامی کانفرنس ۱۲ ممالک کے اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی کہ وہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور فلسطینی علاقوں میں قبضے کی پالیسیوں کو نشانہ بناتے ہوئے قانونی، اقتصادی اور سفارتی سطح پر مربوط ۶ اقدامات کریں گے۔

یہ بھی پڑھئے: بوگوٹا کانفرنس میں غزہ نسل کشی کے تدارک کیلئے اسرائیل کے خلاف اقدامات کا اعلان

بولیویا، کولمبیا، کیوبا، انڈونیشیا، عراق، لیبیا، ملائیشیا، نمیبیا، نکاراگوا، عمان، سینٹ ونسنٹ و گریناڈائنز اور جنوبی افریقہ کی طرف سے مشترکہ طور پر اعلان کردہ اقدامات میں ہتھیاروں پر پابندیاں، سمندری نقل و حمل پر پابندیاں اور اسرائیلی اداروں سے منسلک عوامی معاہدوں کا جائزہ شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK