اٹلی کے درجنوں شہروں میں فلسطین کے حق میں ملک گیر مظاہرے اور ہڑتالیں ہوئیں، جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے غزہ میں نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف اقتصادی و سفارتی پابندیوں کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: September 23, 2025, 4:05 PM IST | Rome
اٹلی کے درجنوں شہروں میں فلسطین کے حق میں ملک گیر مظاہرے اور ہڑتالیں ہوئیں، جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے غزہ میں نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف اقتصادی و سفارتی پابندیوں کا مطالبہ کیا۔
اٹلی کے مختلف شہروں میں پیر کو بڑے پیمانے پر فلسطین حامی مظاہرے اور ہڑتالیں ہوئیں جن کے باعث اسکول بند ہو گئے، ٹرین سروس متاثر ہوئی اور بندرگاہوں و سڑکوں پر رکاوٹیں ڈال دی گئیں۔ اس دوران ٹریڈ یونینز نے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ ’’غزہ میں نسل کشی‘‘ کی مذمت کریں اور اسرائیل کے خلاف سفارتی و اقتصادی پابندیوں کے حق میں آواز بلند کریں۔ یہ یورپ میں غزہ کی نسل کشی کے خلاف سب سے بڑے ملک گیر مظاہروں میں سے ایک تھا۔ یہ احتجاجی تحریک، جس کی قیادت عوامی سطح کی یونینز نے۷۵؍ سے زائد میونسپلٹیوں میں کی، فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر۲۴؍ گھنٹے کی عام ہڑتال سے بھی ہم وقت ہوئی۔ منتظمین نے اطالوی اور یورپی یونین کی حکومتوں پر انسانی بحران پر ’’سست روی‘‘ کا الزام لگایا اور مطالبہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اطالیہ کا فوجی اور تجارتی تعاون معطل کیا جائے۔
In Italy, Palestine supporters are setting fire to banners featuring Benjamin Netanyahu and Giorgia Meloni. pic.twitter.com/ahYaNU60Rt
— Antifa_Ultras (@ultras_antifaa) September 22, 2025
روم میں ۲۰؍ ہزار سے زائد مظاہرین ترمینی اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے، فلسطینی پرچم لہراتے اور ’’فری فلسطین‘‘ کے نعرے لگاتے رہے۔ اسی طرح کے احتجاجی جلوس میلان، تورین، فلورنس، نیپلز، باری اور پالرمو میں بھی نکلے۔ جنوا اور لیورنو میں بندرگاہی مزدوروں نے آپریشن روک دیئے، اس خدشے کے تحت کہ اٹلی اسرائیل کو اسلحہ کی ترسیل کیلئےایک مرکز کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ یہ احتجاج ایسے وقت میں ہوا جب فرانس اور کئی دیگر ممالک نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے کے منصوبوں کا اعلان کیا، برطانیہ، آسٹریلیا، پرتگال اور کینیڈا کی جانب سے اسی نوعیت کے اعتراف کے بعد۔ اٹلی کی دائیں بازو کی حکومت، جس کی قیادت وزیر اعظم جیورجیا میلونی کر رہی ہیں، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے معاملے میں محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے اور اس نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ’’فی الحال‘‘ ایسا نہیں کرے گی۔ اگرچہ زیادہ تر مظاہرے پرامن رہے، تاہم، میلان میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب سیاہ لباس پہنے مظاہرین نے شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔ انسا نیوز ایجنسی کے مطابق۱۲؍ سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا اور تقریباً۶۰؍ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
Indegne le immagini che arrivano da Milano: sedicenti “pro-pal”, sedicenti “antifa”, sedicenti “pacifisti” che devastano la stazione e generano scontri con le Forze dell’Ordine.
— Giorgia Meloni (@GiorgiaMeloni) September 22, 2025
Violenze e distruzioni che nulla hanno a che vedere con la solidarietà e che non cambieranno di una… pic.twitter.com/dpurnN5CBM
میلونی نے ان جھڑپوں کو ’’شرمناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’تشدد اور تباہی کا یکجہتی سے کوئی تعلق نہیں، اور یہ غزہ کے عوام کی زندگیوں میں کچھ بھی نہیں بدلے گا۔ ‘‘ ٹرانسپورٹ کے وزیر ماتیو سالوینی نے ہڑتال کے اثرات کو کم کر کے دکھایا اور اسے ’’انتہائی بائیں بازو کے یونینسٹوں کی سیاسی تحریک‘‘ قرار دیا، جبکہ اُنہوں نے اُن لوگوں کو سراہا جو حسب معمول اپنے کام پر گئے۔