Inquilab Logo

جی۷؍ ممالک کافیس بک کی ڈیجیٹل کرنسی’ لیبرا‘ پر پابندی لگانے کا منصوبہ

Updated: November 03, 2020, 2:43 PM IST | Agency | Brussels

بنا صحیح قواعد کے اسےصارفین اورسائبر سیکوریٹی کیلئے خطرہ بتایا

Libra.Picture :INN
لیبرا۔ تصویر:آئی این این

امریکہ کی سوشل میڈیا کمپنی فیس بک کی ڈیجیٹل کرنسی ’ لیبرا‘کے لئے مشکل  بڑھتی جارہی ہے۔  جی ۷؍ممالک نے اس کرنسی پر پابندی لگانے کا منصوبہ بنایا ہے اوراس پر جلد ہی فیصلہ لیا جاسکتا ہے۔ قابلِ غور ہے کہ جون کی سہ ماہی تک پوری دنیا میں  فیس بک  کے ۲۷۰؍ ملین صارفین   درج کئے گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں جی ۷؍ کے مرکزی بینک اور وزارت خزانہ نے فیس بک کے  مالیاتی نظام پر سوال اٹھا ئےہیں۔ ایسی صورتحال میں فی الحال فیس بک کا اپنی اس کرنسی کو قبول کروانا مشکل ہے۔  جی ۷؍ ممالک کا کہنا ہے کہ موجودہ  فارم میں یہ کرنسی جاری نہیں کی جانی چاہئے۔ان ممالک کی طرف سے جاری دستاویز میں اس پر گلوبل اسٹیبل  کوائن پروجیکٹ کے طور پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ اسٹیبل کوائن سے مراد کرپٹو کرنسی ہے۔ کچھ ممالک میں اسے بٹ کوائن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ فیس بک نے اس کرنسی کے لئے دنیا کے سب سے بڑے بینک ہانگ کانگ اور شنگھائی بینکنگ کارپوریشن (ایچ ایس بی سی) کے ۳؍ سینئر ایگزیکٹوز کی خدمات حاصل  کی ہیں جو امریکی محکمہ خزانہ میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس طرح  فیس بک  لیبرا کو چلانے کے لئے تجربہ کار اور ٹاپ بینکاروں کی ایک ٹیم تشکیل دے رہا ہے۔ جی۷؍ ممالک کا کہنا ہے کہ اسٹیبل کوائن منصوبے کو اجازت نہیں دی جانی چاہئے جب تک کہ یہ قانونی نہ ہو جائے۔ یہ ریگولیٹری فریم ورک میں نہیں ہونا چاہئے۔  جی۷؍کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ بنا صحیح  قواعد کے  لیبرا جیسے پروجیکٹ فائنانشیل اسٹیبلیٹی، صارفین  کے تحفظ، رازداری ، ٹیکس لگانے اور سائبر سیکوریٹی کے لئے خطرہ بن سکتا ہے۔ویسے بھی بٹ کوائن یا ڈیجیٹل کرنسی کو خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ کسی بھی ریگولیٹر کے دائرہ کار میں نہیں ہے۔ یہ ٹیکس کی پابند نہیںہے۔ بہت سے ممالک پہلے ہی اس بات پر متفق ہو چکے ہیں کہ اسے رشوت اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے استعمال  کئے جانے کا خدشات ہیں۔ یہ کالے دھن و منی لانڈرنگ کیلئے سب سے موزوں طریقہ ہے۔ گزشتہ ماہ ہی متعدد ممالک نے اس معاملے میں ایک بڑی مہم چلائی تھی جہاں کریپٹوکرینسی کے ذریعہ منی لانڈرنگ کی جارہی تھی۔ ۱۵؍ اکتوبر کو یوروپول نے ۱۶؍ ممالک میں  ۲۰؍ افراد کو گرفتار کیا تھا۔ یہ سب بین الاقوامی بینک اکاؤنٹس سے لاکھوں یورو شیل کمپنیوں میں منتقل کررہے تھے۔ یہ منتقلی پولینڈ اور بلغاریہ میں کریپٹوکرنسی کے ذریعے کی گئی تھی۔ اسی طرح برطانیہ ، اسپین ، اٹلی اور بلغاریہ وغیرہ میں ۴۰؍ مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ آسٹریلیا ، امریکہ ، برطانیہ ، پرتگال ، اسپین میں بھی اس کے خلاف بڑی کارروائیاں کی گئی تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK